کاشفی

محفلین
غزل
(فریاد آزر)
نہ جانے آگ لگا کر کدھر گئے اپنے
لگے بجھانے کہ ہمسائے، ڈر گئے اپنے

میں اپنی لاش کو تنہا ہی دفن کرلوں گا
کہ تم بھی جاؤ، سبھی لوگ گھر گئے اپنے

یہ روزگار کی آندھی بھی خوب آندھی ہے
ذرا سی تیز ہوئی تھی، بکھر گئے اپنے

عجیب لوگ تھے وہ بھی کہ چند لمحوں میں
مرے قلم میں خیالات بھر گئے اپنے

نئے زمانے کے بچے بڑوں سے کہنے لگے
خوشی مناؤ تمہیں، دن گذر گئے اپنے

زمانے والے اسے خودکشی سمجھتے رہے
مری چھری سے مرا قتل کرگئے اپنے
 

عمر سیف

محفلین
میں اپنی لاش کو تنہا ہی دفن کرلوں گا
کہ تم بھی جاؤ، سبھی لوگ گھر گئے اپنے
عجیب لوگ تھے وہ بھی کہ چند لمحوں میں
مرے قلم میں خیالات بھر گئے اپنے
نئے زمانے کے بچے بڑوں سے کہنے لگے
خوشی مناؤ تمہیں، دن گذر گئے اپنے

بہت خوب ۔۔
 

کاشفی

محفلین
میں اپنی لاش کو تنہا ہی دفن کرلوں گا
کہ تم بھی جاؤ، سبھی لوگ گھر گئے اپنے
عجیب لوگ تھے وہ بھی کہ چند لمحوں میں
مرے قلم میں خیالات بھر گئے اپنے
نئے زمانے کے بچے بڑوں سے کہنے لگے
خوشی مناؤ تمہیں، دن گذر گئے اپنے

بہت خوب ۔۔
بیحد شکریہ عمر سیف صاحب!خوش رہیئے۔
 
Top