عاطف ملک
محفلین
نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری
کہ آسماں بھی لرزنے لگا دعا سے مری
جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں
ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری
میں رب سے اس لیے کرتا ہوں زندگی کی دعا
کسی کا چَین ہے وابستہ اب بقا سے مری
یہ اور بات انا اعتراف سے روکے
پگھل رہا ہے وہ پتھر بھی التجا سے مری
میں بانٹتا ہوں ترے در کی خاک لوگوں میں
تمام شہر شفا پاتا ہے دوا سے مری
جو مجھ کو وہ ہی میسر نہ ہو سکا عاطفؔ
بھلے جہاں میں کوئی بھی نہ ہو بلا سے مری
عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۱۹
کہ آسماں بھی لرزنے لگا دعا سے مری
جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں
ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری
میں رب سے اس لیے کرتا ہوں زندگی کی دعا
کسی کا چَین ہے وابستہ اب بقا سے مری
یہ اور بات انا اعتراف سے روکے
پگھل رہا ہے وہ پتھر بھی التجا سے مری
میں بانٹتا ہوں ترے در کی خاک لوگوں میں
تمام شہر شفا پاتا ہے دوا سے مری
جو مجھ کو وہ ہی میسر نہ ہو سکا عاطفؔ
بھلے جہاں میں کوئی بھی نہ ہو بلا سے مری
عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۱۹