نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے - برائے اصلاح تنقید تبصرہ

نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے
یہ جستجو جو ہے فقط ہے جستجو کے لئے

چهڑا ہے دهڑکنوں میں راگ محبت تو صنم
سجی ہے محفل بہار رنگ و بو کے لئے

وہ جنکی گفتگو میں ضد تهی ہم سے ملنے کی
وہ اب کے مل رہے ہیں صرف گفتگو کے لئے

کیا جی رہے ہو فقط اس لئے کہ مرتے نہیں؟
یا جی رہے ہو زندگی کی آرزو کے لئے

جناب حسن تو مذہب ہے حسن والوں کا
کہ خوبرو کی آرزو ہے خوبرو کے لئے
 

الف عین

لائبریرین
اس کی بحر و اوزان میری سمجھ میں نہیں آ رہے، کس طرح تقطیع کر رہی ہو۔ کچھ مصرع مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن میں ہو رہے ہیں، کچھ الفاظ بدل کر، مثلاً
جناب حسن تو مذہب ہے حسن والوں کا
کہ خوبرو کی آرزو ہے خوبرو کے لئے
اس میں بس آرزو کی جگہ تمنا کر دو تو مکمل بحر میں آ جاتا ہے۔
 

شوکت پرویز

محفلین
@سیدہ بشارت گیلانی صاحبہ!
آپ کی غزل کا وزن اس بحر سے قریب تر ہے۔۔
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن (یا اسے یوں بھی پڑھ سکتے ہیں: فعول فاعلتن فاعلات مفعولن؛ یا نمبری نظام میں: 121 2112 1212 222)
مفعولن: اس مفعولن کی جگہ "فاعلتن" بھی آ سکتا ہے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لیکن فی الحال اس بحر پر پورا اترنے کے لئے آپ کے مصرعوں میں کچھ ترمیم کرنی پڑے گی۔ ایک مثال استاد جی بتا چکے ہیں،
دوسری یہ دیکھیں:
نہ خوشی کے نہ انا کے نہ آبرو کے لئے
یہ جستجو جو ہے فقط ہے جستجو کے لئے
اب اس شعر کو اس وزن پر تقطیع کرنے کی کوشش کریں:
نہ: مصرعہ کا پہلا رکن ایک حرفی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور بحر میں بھی ایک حرفی (فعول کا "ف"، یا 121 کا "1")۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درست
خُ: مصرعہ کا دوسرا رکن ایک حرفی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ بحر میں دو حرفی (فعول کا "عو"، یا 121 کا "2")۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غلط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسی طرح آپ ایک حرفی اور دو حرفی چیک کریں، اور
بحر میں جہاں ایک حرفی رکن ہے، آپ کے مصرعہ میں بھی وہاں ایک حرفی رکن لائیں؛ اور
بحر میں جہاں دو حرفی رکن ہے، آپ کے مصرعہ میں بھی وہاں دو حرفی رکن لائیں۔۔
کچھ الفاظ کی نشست بدل کر دیکھیں، کچھ متبادل لا کر دیکھیں (جیسے استاد جی نے "آرزو" کی جگہ "تمنا" لا کر مصرعہ وزن میں کر دیا)۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں مذکورہ مصرعہ کو بحر (وزن) میں لانے کی کوشش کرتا ہوں، اس پر غور کریں۔۔۔
نہ ہی خوشی کے لئے اور نہ آبرو کے لئے
یہ جستجو ہے فقط آپ جستجو کے لئے

تقطیع:
نہ ہی خو = ف + عو + ل (1 2 1)
شی کِ لِ ئے = فا + ع + ل + تن (2 1 1 2)
اَر نَ آ ب = فا + ع + لا + ت (2 1 2 1)
رو کِ لِ ئے = فا + ع + ل + تن (2 1 1 2)

یِ جس ت = ف + عو + ل (1 2 1)
جو ہِ فَ قط = فا + ع + ل + تن (2 1 1 2)
آ پ جس ت = فا + ع + لا + ت (2 1 2 1)
جو کِ لِ ئے = فا + ع + ل + تن (2 1 1 2)

نوٹ:
ا، و، ہ اور ی:
یہ اگر کسی لفظ کے آخر میں ہوں تو عام طور پر انہیں گرایا جا سکتا ہے، یعنی تقطیع میں انہیں نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ جیسے میں نے "کے" اور "ہے" کی "ی" گرائی ہے (یعنی انہیں نظر انداز کیا ہے)

لفظ "نہ" (اور "کہ"):
ہمیشہ ایک حرفی ہی گنے جاتے ہیں (یعنی اگر شاعر چاہے بھی تو انہیں دو حرفی نہیں گن سکتا، یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان کی "ہ" بائے ڈیفالٹ "گری یا ساقط ہوتی ہے)

لفظ "اور":
اور عام طور پر "دو حرفی + ایک حرفی" (یعنی 12 یا "او" + "ر") مانا جاتا ہے، لیکن اسے دو حرفی بھی باندھا جا سکتا ہے، بشرطیکہ وہ پڑھنے میں گراں نہ محسوس ہو، جیسے غالب کا یہ مصرعہ: کہاں میخانے کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ)

شکریہ۔۔
 

الف عین

لائبریرین
شوکت پرویز نے کافی گائڈ کر دیا ہے، اب شاید پریشانی نہیں ہو گی۔ مطلع کی جو صورت شوکت نے تجویز کی ہے، اس کی اصلاح شدہ صورت
نہ یہ خوشی کے لئے ہے نہ آبرو ۔آرزوکے لئے​
یہ جستجو ہے مری صرف جستجو کے لئے​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مجھے یہ شعر بھایا:
وہ جنکی گفتگو میں ضد تهی ہم سے ملنے کی​
وہ اب کے مل رہے ہیں صرف گفتگو کے لئے​
 
Top