نہ در پہ دی کبھی دستک نہ دی صدا میں نے

ایک عرصے بعد اس لڑی میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔
احباب کی توجہ چاہونگا۔

نہ در پہ دی کبھی دستک نہ دی صدا میں نے
کچھ ایسے جوڑ کے ناطہ دکھا دیا میں نے

بنا کے شکل تری ایک سادہ کاغذ پر
لگا ہے کر دیے زندہ کئی خدا میں نے

تمھارے حسن کی تعریف اس طرح کی تھی
لکھے تھے شعر ہر اک نقش پر جدا میں نے

وہ میرے چاند کی آغوشِ خود فراموشی
میں تشنہ کام تھا بانہوں میں بھر لیا میں نے

وہاں ہے پیڑ گھنے سائے کا جہاں پہ کبھی
زمیں میں گاڑ دئیے تھے کئی خدا میں نے

نصیحتاً وہ مری شکل ہی دکھائے گیا
رکھی جو سامنے شیشے کے اک خطا میں نے


نشانیاں تری کیں ختم گوشے گوشے سے
اور آسمان میں بھر دی ہے یوں خلا میں نے

تھی روزگار، رفاقت کی پہلی شرط اگر
تو ایسے دورِ تعارف میں کیا جیا میں نے

متاعِ حسنِ رفاقت کی پیشکش کاشف
انا میں چھوڑ کے کر دی ہے انتہا میں نے

سیّد کاشف
 
بہت خوبصورت غزل ہے
۔۔
بس یہ فقرے ہضم نہیں ہو رہے ۔۔ کیونکہ جہاں تک میرا خیال ہے اللہ باری تعالیٰ کے حضور کو ئی بھی ایسا لفظ یا بات جس سے ذرہ بھر بھی بے ادبی کا شائبہ تک ہوتا ہو اس سے اجتناب بہتر ہے ۔۔ باقی تو اس محفل کے اسا تذہ بہتر جانتے ہیں ۔۔ خیر یہ میری ذاتی را ئے ہے کہ یہ دو شعر اگر غزل میں نہ ہوں تو بلا شُبہ بہت پیاری غزل ہے
لگا ہے کر دیے زندہ کئی خدا میں نے
زمیں میں گاڑ دئیے تھے کئی خدا میں نے
 

محمداحمد

لائبریرین
بس یہ فقرے ہضم نہیں ہو رہے ۔۔ کیونکہ جہاں تک میرا خیال ہے اللہ باری تعالیٰ کے حضور کو ئی بھی ایسا لفظ یا بات جس سے ذرہ بھر بھی بے ادبی کا شائبہ تک ہوتا ہو اس سے اجتناب بہتر ہے ۔

دراصل جب کئی خدا کا ذکر آتا ہے تو عموماً جھوٹے خدا مراد ہوتے ہیں۔
 
دراصل جب کئی خدا کا ذکر آتا ہے تو عموماً جھوٹے خدا مراد ہوتے ہیں۔
جی بہتر ۔۔ لیکن ایک لفظ کی بار بار تکرار سے بندے کو شُبہ ہوتا ہے کہ جیسے کو ئی خاص مقصد ہے :( آپ نے بتا کے علم میں اضافہ کیا ۔۔ شکریہ احمد بھا ئی:)
 
بہت خوبصورت غزل ہے
۔۔
بس یہ فقرے ہضم نہیں ہو رہے ۔۔ کیونکہ جہاں تک میرا خیال ہے اللہ باری تعالیٰ کے حضور کو ئی بھی ایسا لفظ یا بات جس سے ذرہ بھر بھی بے ادبی کا شائبہ تک ہوتا ہو اس سے اجتناب بہتر ہے ۔۔ باقی تو اس محفل کے اسا تذہ بہتر جانتے ہیں ۔۔ خیر یہ میری ذاتی را ئے ہے کہ یہ دو شعر اگر غزل میں نہ ہوں تو بلا شُبہ بہت پیاری غزل ہے
ڈاکٹر صاحب۔
یہ دونوں مصرعے جیسا کہ احمد بھائی نے بتایا ، اللہ باری تعالٰی کے متعلق نہیں بلکہ ان بتوں کی طرف اشارہ ہیں جن کو ہم اکثر سڑک کے کنارے خرید و فروخت ہوتا دیکھتے ہیں۔
اور یہ بجائے خود ان نام نہاد خداؤں پر ایک خفیف سے طنز کی شکل ہے۔ کم از کم !!
دراصل جب کئی خدا کا ذکر آتا ہے تو عموماً جھوٹے خدا مراد ہوتے ہیں۔
بہت بہت شکریہ احمد بھائی۔ آپ صحیح مطالب بہت آسانی سے پا گئے !
 

فاخر رضا

محفلین
وہاں ہے پیڑ گھنے سائے کا جہاں پہ کبھی
زمیں میں گاڑ دئیے تھے کئی خدا میں نے

ان پیڑوں میں اب پھلوں کا انتظار رہے گا . دیکھیں کون کون سے خدا پھوٹتے ہیں . (اگلی غزل کا انتظار رہے گا).

بہت اچھی غزل ہے
 
وہاں ہے پیڑ گھنے سائے کا جہاں پہ کبھی
زمیں میں گاڑ دئیے تھے کئی خدا میں نے

ان پیڑوں میں اب پھلوں کا انتظار رہے گا . دیکھیں کون کون سے خدا پھوٹتے ہیں . (اگلی غزل کا انتظار رہے گا).

بہت اچھی غزل ہے
نوازش جناب۔
پھلوں کا انتظار کیوں ؟ بتوں کو گاڑنے کے بعد انعام کے طور پر اللہ نے پہلے ہی گھنے پیڑ کا سایہ کر دیا ہے !!
 
Top