مجذوب نہ سمجھا عمر بھر کوئی کہ میں بھی تیرا بسمل تھا۔ مجذوب

نہ سمجھا عمر بھر کوئی کہ میں بھی تیرا بسمل تھا
لبوں پر تھی ہنسی ، زخموں سے چھلنی گو مرا دل تھا

ازل میں کیا نہ تھا ساماں مگر جو میرے قابل تھا
یہی سودا زدہ سر تھا ، یہی حسرت بھرا دل تھا

جھکا سر غیر کے آگے نہ دل دنیا پہ مائل تھا
سروں میں سر مرا سر تھا ، دلوں میں دل مرا دل تھا

نہ میں دنیا کے لائق تھا ، نہ میں عقبیٰ کے قابل تھا
مجھے جینا بھی تھا دشوار اور مرنا بھی مشکل تھا

یہ سب مانا کہ وہ سفاک تھا ، ظالم تھا ، قاتل تھا
دیا جس کو دیا ہاں پھر ، کسی کو کیا ، مرا دل تھا

ترا فانی تو میں پہلے ہی سے اے میرے قاتل تھا
مرے کو مارنا اے بے خبر تحصیلِ حاصل تھا

پڑا ہے دم بخود مجذوب کیا عجلت سے حاصل تھا
اسے چلنا طریقِ عشق میں منزل بمنزل تھا
 
آخری تدوین:
Top