فرخ منظور
لائبریرین
نہ چین دل کو رہا اور نہ کچھ قرار رہا
تمہارے آنے کا کیا کیا نہ انتظار رہا
جلایا دل کو کبھی، گاہ اشک باری کی
ترے فراق میں مجھ کو یہ کاروبار رہا
وہ گُل گیا تو کہوں کیا کہ مجھ پہ کیا گزری
جگر میں، سینہ میں، پہلو میں میرے خار رہا
خدا گواہ نہ ہو گا خلاف گو تم سا
تمہارے قول و قسم کا نہ اعتبار رہا
غرور مت کرو یہ حسن چند روزہ ہے
کبھی زمانہ کسی کا نہ پائیدار رہا
زمیں کے سوتوں کو کیا خاک چین آئے گا
یہ اضطراب جو دل کا تہِ مزار رہا
وزیرؔ پر نہ کرو ظلم جان اور دل سے
ہمیشہ تم پہ تصدق یہ جاں نثار رہا
(وزیر خان کرنالی)
تمہارے آنے کا کیا کیا نہ انتظار رہا
جلایا دل کو کبھی، گاہ اشک باری کی
ترے فراق میں مجھ کو یہ کاروبار رہا
وہ گُل گیا تو کہوں کیا کہ مجھ پہ کیا گزری
جگر میں، سینہ میں، پہلو میں میرے خار رہا
خدا گواہ نہ ہو گا خلاف گو تم سا
تمہارے قول و قسم کا نہ اعتبار رہا
غرور مت کرو یہ حسن چند روزہ ہے
کبھی زمانہ کسی کا نہ پائیدار رہا
زمیں کے سوتوں کو کیا خاک چین آئے گا
یہ اضطراب جو دل کا تہِ مزار رہا
وزیرؔ پر نہ کرو ظلم جان اور دل سے
ہمیشہ تم پہ تصدق یہ جاں نثار رہا
(وزیر خان کرنالی)