شاہد شاہنواز
لائبریرین
نہ کر باتیں محبت کی، محبت اور ہی کچھ ہے
بدل دے جو تری دنیا وہ طاقت اور ہی کچھ ہے
حقیقت کے پرکھنے کو نہ صورت کا تماشا کر
ہے صورت کچھ تو بندے کی حقیقت اور ہی کچھ ہے
جو آئے گی وہ برحق ہے، کریں انکار کیا لیکن
گزر جاتی ہے جو دل پر قیامت اور ہی کچھ ہے
نہیں بے جا کہ دنیا کے نظارے خوب ہیں لیکن
عبادت سے جو ملتی ہے وہ لذت اور ہی کچھ ہے
جسے حاصل کیا اجداد سے تونے تو کیا حاصل
جو محنت کرکے تو پائے وہ دولت اور ہی کچھ ہے
تجھے دعویٰ تو اہل فکر و فن کی ہم سری کا ہے
جو حالت تجھ پہ طاری ہے، وہ حالت اور ہی کچھ ہے
ہماری جنبش لب کو غلط مفہوم مت دینا
وضاحت اور ہی شے ہے، شکایت اور ہی کچھ ہے
جو مسلم سے برا چاہو تو وہ مسلم کا رہبر ہے
مسلماں کچھ، مسلماں کی قیادت اور ہی کچھ ہے
’’عجب واعظ کی دیں داری ہے یارب‘‘ کیا کہیں ان سے
حقیقت میں ہے کچھ، ان کی شریعت اور ہی کچھ ہے
یہ کہتی ہے کہ آگے آسماں سے کچھ نہیں ممکن
نظر پر کیا بھروسہ ہو، صداقت اور ہی کچھ ہے
نہیں ممکن کہ بس اعمال ہی اپنا سہارا ہوں
خدا سے جا ملاتی ہے جو قوت اور ہی کچھ ہے
سخن دانی ہمیں پر ختم ہے، ہم یہ نہیں کہتے
مگر اس قلب میں آتش کی حدت اور ہی کچھ ہے
توجہ اس طرف مبذول کروانا بہت چاہی
مگر خدمت نہیں شاہد، سیاست اور ہی کچھ ہے۔۔
مزمل شیخ بسمل
الف عین
محمد بلال اعظم
فاتح
محمد وارث
محمد احمد
مقدس
ناعمہ عزیز
سیدہ شگفتہ
ابن سعید
ماوراء
شمشاد
اسد قریشی
پردیسی
عائشہ عزیز
احمد بلال