میرے علم میں بھی یہ ایک اضافہ ہےؕؕ۔ ظفر سے یہ غزل منسوب ہونے کا سبب غالباً یہ فلم ہی ہے۔
تصحیح کا شکریہ، فرخ صاحب۔
کونسی فلم؟میرے علم میں بھی یہ ایک اضافہ ہےؕؕ۔ ظفر سے یہ غزل منسوب ہونے کا سبب غالباً یہ فلم ہی ہے۔
تصحیح کا شکریہ، فرخ صاحب۔
جناب محترم فرخ صاحب، بہت اثر انگیز غزل ھے۔ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ صرف یہ تحقیق کہ کلیات ظفر میں موجود نہیں کافی نہیں ھے تحقیقی لحاظ سے، کیونکہ کلیات کو مرتب کرنے والوں کا کہنا ھے کہ بہادر شاہ ظفر کا بہت سا کلام بکھر گیا تھا اور مختلف شعراء کے نام منسوب ھو گیا تھا جو انکے ہم عصر تھے۔واضح رہےکہ میں یہ دعوی نہیں کر رھا کہ یہ ضرور بہادر شاہ کی ھی ھے مگر کسی اور کے نام منسوب کرنے کے لئے بھی تحقیق ہی ضروری ھے۔تحقیق یہی ہے کہ کلیاتِ بہادر شاہ ظفر کے معتبر نسخوں میں یہ غزل موجود نہیں ہے۔ اگر کسی کو دعویٰ ہے کہ یہ غزل بہادر شاہ ظفر کی ہے تو کلیاتِ بہادر شاہ ظفر میں اس غزل کی نشاندہی کرے۔
یہ غزل مضطر خیر آبادی کے کلیات میں موجود ہے مزید برآں اس کی تصدیق مضطر خیرآبادی کے پوتے یعنی مشہور نغمہ نگار جاوید اختر بھی کر چکے ہیں۔جناب محترم فرخ صاحب، بہت اثر انگیز غزل ھے۔ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ صرف یہ تحقیق کہ کلیات ظفر میں موجود نہیں کافی نہیں ھے تحقیقی لحاظ سے، کیونکہ کلیات کو مرتب کرنے والوں کا کہنا ھے کہ بہادر شاہ ظفر کا بہت سا کلام بکھر گیا تھا اور مختلف شعراء کے نام منسوب ھو گیا تھا جو انکے ہم عصر تھے۔واضح رہےکہ میں یہ دعوی نہیں کر رھا کہ یہ ضرور بہادر شاہ کی ھی ھے مگر کسی اور کے نام منسوب کرنے کے لئے بھی تحقیق ہی ضروری ھے۔
جی میرا عرض کرنے کا مقصد یہی تھا، کہ سوائے جاوید اختر کے دعوی کے، اور کیا تحقیق ھے، جاوید صاحب کا کہنا ھے کہ یہ کلیات انکے دادا کی حیات میں تو چھپی نہیں، جاوید صاحب نے ھی چھپوایا ھے چند سال پہلے۔یہ غزل مضطر خیر آبادی کے کلیات میں موجود ہے مزید برآں اس کی تصدیق مضطر خیرآبادی کے پوتے یعنی مشہور نغمہ نگار جاوید اختر بھی کر چکے ہیں۔
جی میرا عرض کرنے کا مقصد یہی تھا، کہ سوائے جاوید اختر کے دعوی کے، اور کیا تحقیق ھے، جاوید صاحب کا کہنا ھے کہ یہ کلیات انکے دادا کی حیات میں تو چھپی نہیں، جاوید صاحب نے ھی چھپوایا ھے چند سال پہلے۔
مجھے یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ لال قلعہ فلم والوں نے کیسے انکے دادا کی ایک غزل جو شاید انکے دادا کے نام سے موجود نہ تھی، اپنی فلم میں بہادر شاہ کے نام سے شامل کی اور کسی نے بھی اعتراض نہ کیا اسوقت۔ اور جاوید صاحب بھی فلم انڈسٹری میں ایک زمانے سے وابستہ پیں کبھی اس بات کا انکشاف کیا؟
اور ھمارے انٹر کی کتابیں مرتب کرنے والوں کی کیا رائے ھے، کسی نے ان سے وضاحت چاھی،
اگر کوئی احتراما" جاوید صاحب کے دعوی کو ماننا چاھے تو اسکی مرضی لیکن کیا اردو زبان وادب میں تحقیق کا یہی معیار رہ گیا ھے؟
اب اگر غزل کی زبان اور بہادر شاہ کے حالات و کلام کو دیکھیں اور مضطر ک
نہ کسی کی آنکھ کا نُور ہوں، نہ کسی کے دِل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے، میں وہ ایک مُشتِ غُبار ہوں
میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا، مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا، میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
مرا رنگ روپ بگڑ گیا‘ مرا بخت مجھ سے بچھڑ گیا
جو چمن خزاں سے اجڑ گیا، میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی شمع آ کے جلائے کیوں کہ میں بے کسی کا مزار ہوں
نہ میں مضطر ان کا حبیب ہوں، نہ میں مضطر ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں، جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
(مضطر خیر آبادی)
میرا خیال ہے آپ کے پاس مکمل غزل ہے۔محترم فرخ صاحب میرے پاس جو غزل موجود ہے وہ کچھ اس طرح ہے برائے مہربانی میری اصلاح فرمایے
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
جو کسی کے کام نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں
جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں
میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
نہ میں مضطر ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطر ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
مضطر خیرآبادی