نہ کہہ کہ اب وہ محبت میں سوز و ساز نہیں - تابش صدیقی

کاشفی

محفلین
سوزِ ناتمام
(تابش صدیقی 1935ء)
نہ کہہ کہ اب وہ محبت میں سوز و ساز نہیں
ترے ہی سینے میں اے بے خبر! گداز نہیں
ابھی وہی ہے نمودِ سحر، وہی راتیں
ترے ہی دل کو مگر خوئے امتیاز نہیں
نگاہِ حُسن میں اب تک وہی ہے کیف و خمار
مگر تو ذوقِ نظر سے ہی سرفراز نہیں
ہے ذرّے ذرّے کے لب پر پیامِ شوق مگر
تری نظر ہے کہ جو آشنائے راز نہیں
ترے وصال کے لمحے نہیں ہیں برقِ خرام
ترے فراق کی راتیں ابھی دراز نہیں
کمالِ شوق سے عاری ابھی ہے روح تری
تری جبیں میں کوئی سجدہء نیاز نہیں
مرے ندیم! ابھی سوزِ ناتمام ہے تو
ہنوز میکدہء غم میں تشنہ کام ہے تو
 

کاشفی

محفلین
محمد احمد بھائی، ام نور العین صاحبہ، محمد وارث صاحب، ناعمہ عزیز صاحبہ، صائمہ شاہ صاحبہ اور سارہ خان صاحبہ آپ سب کا غزل کی پسندیدگی کے لیئے بیحد شکریہ۔۔
 
Top