غالب نہ گُلِ نغمہ ہوں نہ پردۂِ ساز

یوسُف

محفلین
نہ گُلِ نغمہ ہوں نہ پردۂِ ساز
میں ہوں اپنی شکست کی آواز

تو اور آرائشِ خمِ کاکُل
میں اور اندیشہ ہائے دور دراز

لافِ تمکیں فریبِ سادہ دلی
ہم ہیں اور راز ہائے سینہ گداز

ہوں گرفتارِ اُلفتِ صیاد
ورنہ باقی ہے طاقتِ پرواز

وہ بھی دن ہو کہ اس ستم گر سے
ناز کھینچوں بجائے حسرتِ ناز

نہیں دل میں مرے وہ قطرۂِ خوں
جس سے مژگاں ہوئی نہ ہو گُلباز

اے ترا غمزہ یک قلم انگیز
اے ترا ظلم سر بہ سر انداز

تو ہوا جلوہ گر مبارک ہو
ریزشِ سجدۂِ جبینِ نیاز

مجھ کو پوچھا تو کچھ غضب نہ ہوا
میں غریب اور تو غریب نواز

اسدؔ اللہ خاں تمام ہوا
اے دریغا وہ رندِ شاہد باز​
 
تنم فرسودہ جاں پارہ ، ز ہجراں ، یا رسول اللہ

دِلم پژمردہ آوارہ ، زِ عصیاں ، یا رسول اللہ


( یا رسول اللہ آپ کی جدائی میں میرا جسم بے کار اور جاں پارہ پارہ ہو گئی ہے ۔ گناہوں کی وجہ سے دل نیم مردہ اور آورہ ہو گیا ہے )


چوں سوئے من گذر آری ، منِ مسکیں زِ ناداری

فدائے نقشِ نعلینت ، کنم جاں ، یا رسول اللہ


( یا رسول اللہ اگر کبھی آپ میرے جانب قدم رنجہ فرمائیں تو میں غریب و ناتواں ۔ آپ کی جوتیوں کے نشان پر جان قربان کر دوں۔ )


ز جام حب تو مستم ، با زنجیر تو دل بستم

ںا می گویم کہ من بستم سخن دا، یا رسول اللہ


( آپ کی محبت کا جام پی چکا ہوں،آپ کی عشق کی زنجیر میں بندھا ہوں ۔ پھربھی میں نہیں کہتا کہ عشق کی زبان سےشناسا ہوں ، یا رسول اللہ )


زِ کردہ خویش حیرانم ، سیہ شُد روزِ عصیانم

پشیمانم، پشیمانم ، پشیماں ، یا رسول اللہ


( میں اپنے کیے پر حیران ہوں اور گناہوں سے سیاہ ہو چکا ہوں ۔ پشیمانی اور شرمند گی سے پانی پانی ہو رہا ہوں ،یا رسول اللہ )


چوں بازوئے شفاعت را ، کُشائی بر گنہ گاراں

مکُن محروم جامی را ، درا آں ، یا رسول اللہ

( روز محشر جب آپ شفاعت کا بازو گناہ گاروں کے لیے کھولیں گے ۔ یا رسول اللہ اُس وقت جامی کو محروم نہ رکھیے گا )

مجھے اس کلام کی سمجھ آئے یا نہ آئے ۔۔۔۔۔۔۔مجھے پڑھنے اور سننے میں بہت مزہ آتا ہے۔
کیا خوبصورت الفاظ اور اعلیٰ مقصد ہے
 
ام عبدالوھاب بٹیا اس خوبصورت نعت کے لیے تو الگ لڑی ہونی چاہیئے ۔
بہت معروف نعت ہے شاید جامی صاحب کی ہے ۔ کوئی لڑی شاید اس کے لیے ہو بھی ۔
جی،یہ جامی صاحب کی مشہور اور پرسوز نعت ہے۔نعت کی کوئی لڑی تو یقیناً ہوگی۔چلیں میں اس میں بھی لگا دونگی۔
شکریہ
 
Top