سید محمد نقوی
محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ایک غزل کھنے کی کوشش کی ہے۔ ذرا اصلاح فرما دیجیے۔ شکریہ
مرے دل کی تجھے کوئی خبر کیا؟
میں خود بتلاوں تو اس کا اثر کیا؟
نہیں ہے اپنی جاں کی فکر مجھ کو
تو پھر ہو حسرت دینار و زر کیا؟
کیا ہے وعدہ رب سے بندگی کا
نبھائے گر نہیں تو ہے بشر کیا؟
نہیں ہے تجھ کو فکرِ ارتقا گر
تو ہے پہر مقصد شام و سحر کیا؟
عبادت کر رہے ہو جس خدا کی
بنایا دل میں اپنے اس کا گھر کیا؟
جو ہے دعوہ تجھے عشق و جنوں کا
تو یہ شرطیں ہیں کیسی، یہ اگر کیا؟
ہے فاضل گر جنون حق مداری
تو کہہ دو حق، زمانے سے یہ ڈر کا؟
۱۸ شعبان ۱۴۳۰
ایک غزل کھنے کی کوشش کی ہے۔ ذرا اصلاح فرما دیجیے۔ شکریہ
مرے دل کی تجھے کوئی خبر کیا؟
میں خود بتلاوں تو اس کا اثر کیا؟
نہیں ہے اپنی جاں کی فکر مجھ کو
تو پھر ہو حسرت دینار و زر کیا؟
کیا ہے وعدہ رب سے بندگی کا
نبھائے گر نہیں تو ہے بشر کیا؟
نہیں ہے تجھ کو فکرِ ارتقا گر
تو ہے پہر مقصد شام و سحر کیا؟
عبادت کر رہے ہو جس خدا کی
بنایا دل میں اپنے اس کا گھر کیا؟
جو ہے دعوہ تجھے عشق و جنوں کا
تو یہ شرطیں ہیں کیسی، یہ اگر کیا؟
ہے فاضل گر جنون حق مداری
تو کہہ دو حق، زمانے سے یہ ڈر کا؟
۱۸ شعبان ۱۴۳۰