مصطفیٰ زیدی نیا آذر

غزل قاضی

محفلین
مری رفیق ِ طرب گاہ ، تیری آمد پر
نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے

نفس نفس میں جلا کر اُمید کے دیپک
قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے



ہوا سے لوچ ، کَلی سے نکھار مانگا تھا
ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے

کنول کنول سے خریدی تھی حسرت ِدیدار
نظر نظر کو جِگر میں اتارنے کے لئے

بہت سے گیت چھلکتے رہے اُفَق کے قریب
بہت سے پھول برستے رہے فضاؤں میں

الجھ الجھ گئیں مجروح زیست کی گرہیں
بکھر بکھر گئیں انگڑائیاں خلاؤں میں

میں پوچھتا ہوں کہ اے رنگ و نور کی دیوی
علاج ِ تیرہ شبی کیا اِسی کو کہتے ہیں !

بجھے بجھے سے یہ مفلس دیئے نہ جانے کیا
سُلگ سُلگ کے تری بےحسی کو کہتے ہیں



یہ گیت سربگریباں ہیں تیرے جانے سے
یہ تو عروس ستارے بڑھا رہے ہیں سہاگ

کلی کلی کو تری بےرخی کا شکوہ ہے
نفس نفس سے نکلتی ہے ایک ایسی آگ

جسے بھجاؤں تو دل زمہ۔۔ریر ہو جائے
ترا عظیم تصور حقی۔ر ہو جائے

مصطفٰی زیدی

(روشنی)
 

فرخ منظور

لائبریرین
نیا آذر

مری رفیق ِ طرب گاہ ، تیری آمد پر
نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے

نفس نفس میں جلا کر اُمید کے دیپک
قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے

ہوا سے لوچ ، کَلی سے نکھار مانگا تھا
ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے

کنول کنول سے خریدی تھی حسرت ِدیدار
نظر نظر کو جِگر میں اتارنے کے لئے

بہت سے گیت چھلکتے رہے اُفَق کے قریب
بہت سے پھول برستے رہے فضاؤں میں

الجھ الجھ گئیں مجروح زیست کی گرہیں
بکھر بکھر گئیں انگڑائیاں خلاؤں میں

میں پوچھتا ہوں کہ اے رنگ و نور کی دیوی
علاج ِ تیرہ شبی کیا اِسی کو کہتے ہیں !

بجھے بجھے سے یہ مفلس دیئے نہ جانے کیا
سُلگ سُلگ کے تری بےحسی کو کہتے ہیں


یہ گیت سربگریباں ہیں تیرے جانے سے
یہ نوعروس ستارے بڑھا رہے ہیں سہاگ

کلی کلی کو تری بےرخی کا شکوہ ہے
نفس نفس سے نکلتی ہے ایک ایسی آگ

جسے بجھاؤں تو دل زمہریر ہو جائے
ترا عظیم تصور حقیر ہو جائے

مصطفٰی زیدی

(روشنی)
 
آخری تدوین:

آوازِ دوست

محفلین
مری رفیق ِ طرب گاہ ، تیری آمد پر
نئے سروں میں نئے گیت گائے تھے میں نے

نفس نفس میں جلا کر اُمید کے دیپک
قدم قدم پہ ستارے بچھائے تھے میں نے



ہوا سے لوچ ، کَلی سے نکھار مانگا تھا
ترے جمال کا چہرہ سنوارنے کے لئے

کنول کنول سے خریدی تھی حسرت ِدیدار
نظر نظر کو جِگر میں اتارنے کے لئے

بہت سے گیت چھلکتے رہے اُفَق کے قریب
بہت سے پھول برستے رہے فضاؤں میں

الجھ الجھ گئیں مجروح زیست کی گرہیں
بکھر بکھر گئیں انگڑائیاں خلاؤں میں

میں پوچھتا ہوں کہ اے رنگ و نور کی دیوی
علاج ِ تیرہ شبی کیا اِسی کو کہتے ہیں !

بجھے بجھے سے یہ مفلس دیئے نہ جانے کیا
سُلگ سُلگ کے تری بےحسی کو کہتے ہیں



یہ گیت سربگریباں ہیں تیرے جانے سے
یہ تو عروس ستارے بڑھا رہے ہیں سہاگ

کلی کلی کو تری بےرخی کا شکوہ ہے
نفس نفس سے نکلتی ہے ایک ایسی آگ

جسے بھجاؤں تو دل زمہ۔۔ریر ہو جائے
ترا عظیم تصور حقی۔ر ہو جائے

مصطفٰی زیدی

(روشنی)
بہت اچھی غزل لکھی ہے۔ شُکریہ۔ اور یہ کیا ! آپ نے اپنے نام کے ساتھ خود ہی "جی" لگا کر ہم مہذب لوگوں کے اکتسابِ تعلیم و تہذیب پر گویا کُھلے شک کا اظہار نہیں کر دیا :)
 

آوازِ دوست

محفلین
یہ غزل نہیں نظم ہے۔
فرخ صاحب سب سے پہلے تو شُکریہ کہ آپ نے ہم کلام ہونے کا شرف بخشا آپ عموما" تبصروں سے محفوظ آہنی فصیل میں رہ کر ہمیں اپنی کاوشوں سے نوازتے ہیں۔ اچھی بات ہے کہ آپ کو آپ کی ورچوئل ورلڈ سے باہر اپنے درمیان پایا ہے۔
باقی غزل کی ایک ہی تعریف یاد ہے جو کسی طور فراموش نہیں ہوتی کہ غزل کا مطلب عورتوں سے باتیں کرنا ہے اچھی اچھی دِل لُبھانے والی باتیں اور مذکورہ کلام اِس تعریف کے مطابق تو غزل ہی ہے باقی غزل کا دامن عورتوں سے گفتگو کی سطح سے اوپر اُٹھ کر مزید لطیف احساسات کے اظہار کا ذریعہ بنتا بھی نظر آتا ہے۔ آپ ہمارے رسمی قواعد سے بے نیاز تصورات کو تہہ و بالا کیوں کیے جاتے ہیں۔ یہ غزل جی نے نظم نما غزل لکھ کر ہمیں کِس امتحان میں ڈال دِیا ہے :)
 

فرخ منظور

لائبریرین
فرخ صاحب سب سے پہلے تو شُکریہ کہ آپ نے ہم کلام ہونے کا شرف بخشا آپ عموما" تبصروں سے محفوظ آہنی فصیل میں رہ کر ہمیں اپنی کاوشوں سے نوازتے ہیں۔ اچھی بات ہے کہ آپ کو آپ کی ورچوئل ورلڈ سے باہر اپنے درمیان پایا ہے۔
باقی غزل کی ایک ہی تعریف یاد ہے جو کسی طور فراموش نہیں ہوتی کہ غزل کا مطلب عورتوں سے باتیں کرنا ہے اچھی اچھی دِل لُبھانے والی باتیں اور مذکورہ کلام اِس تعریف کے مطابق تو غزل ہی ہے باقی غزل کا دامن عورتوں سے گفتگو کی سطح سے اوپر اُٹھ کر مزید لطیف احساسات کے اظہار کا ذریعہ بنتا بھی نظر آتا ہے۔ آپ ہمارے رسمی قواعد سے بے نیاز تصورات کو تہہ و بالا کیوں کیے جاتے ہیں۔ یہ غزل جی نے نظم نما غزل لکھ کر ہمیں کِس امتحان میں ڈال دِیا ہے :)

قبلہ میری فصیل تو بالکل بھی آہنی نہیں۔ کیونکہ میرا نام بھی اصلی ہے اور میری تصویر بھی اصلی۔ حصار تو آپ نے اپنے گرد کھینچ رکھا ہے۔ نہ نام کا پتا نہ ہی شکل و صورت کا اتا پتا۔ جہاں تک میرے گفتگو میں شریک ہونے کا سوال ہے تو میں بے کار مباحث میں نہیں پڑتا۔ ہاں اگر کچھ سیکھنے یا سکھانے کی بات ہو تو ضرور پڑتا تھا لیکن اس سے بھی دامن بچا لیا کیونکہ لوگ کچھ بھی نیا سیکھنا نہیں چاہتے بلکہ وہی سننا چاہتے ہیں جو وہ پہلی جماعت سے پڑھتے آئے ہیں اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے۔ تیسری بات یہ کہ یہ غزل اس لیے نہیں ہے کیونکہ غزل کا ہر ایک شعر مکمل ہوتا ہے اور اس کا دوسرے شعر سے ربط نہیں ہوتا۔ اگر ہو تو اسے غزل میں قطعہ کہا جاتا ہے۔ نظم پہلے مصرع سے آخری مصرعے تک ایک ہی موضوع کو بیان کرتی ہے۔ غزل کی طرح مختلف موضوعات کا احاطہ نہیں کرتی۔
 

آوازِ دوست

محفلین
قبلہ میری فصیل تو بالکل بھی آہنی نہیں۔ کیونکہ میرا نام بھی اصلی ہے اور میری تصویر بھی اصلی۔ حصار تو آپ نے اپنے گرد کھینچ رکھا ہے۔ نہ نام کا پتا نہ ہی شکل و صورت کا اتا پتا۔ جہاں تک میرے گفتگو میں شریک ہونے کا سوال ہے تو میں بے کار مباحث میں نہیں پڑتا۔ ہاں اگر کچھ سیکھنے یا سکھانے کی بات ہو تو ضرور پڑتا تھا لیکن اس سے بھی دامن بچا لیا کیونکہ لوگ کچھ بھی نیا سیکھنا نہیں چاہتے بلکہ وہی سننا چاہتے ہیں جو وہ پہلی جماعت سے پڑھتے آئے ہیں اس سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے۔ تیسری بات یہ کہ یہ غزل اس لیے نہیں ہے کیونکہ غزل کا ہر ایک شعر مکمل ہوتا ہے اور اس کا دوسرے شعر سے ربط نہیں ہوتا۔ اگر ہو تو اسے غزل میں قطعہ کہا جاتا ہے۔ نظم پہلے مصرع سے آخری مصرعے تک ایک ہی موضوع کو بیان کرتی ہے۔ غزل کی طرح مختلف موضوعات کا احاطہ نہیں کرتی۔
جی میں مشکور ہوں کہ آپ اپنے علم کی روشن شمع ہم کم علموں تک لے آئے۔ باقی آپ کا مشاہدہ ٹھیک ہے لوگ اپنے پالتو تصورات کی قُربانی دینے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں لیکن کُچھ لوگ اُس تکلیف کی کڑواہٹ میں سچائی کی شیرینی مِلا کر قابلِ برداشت بنا ہی لیتے ہیں۔ باقی آپ سے اختلاف کی جسارت تو نہیں لیکن مجھے شک ہے کہ غزلِ مسلسل میں شائد ایک ہی مضمون روا سمجھا جاتا ہے سو اُس رعایت سے یہ غزل ہی ہے۔
میرا اُردو ویب پر آغاز اپنی اصلی تصویر سے ہی تھا نام بھی تعارف میں موجود ہے اور مقام بھی۔ مزید آپ کی تشفی کے لیے تصویر حاضرِ خدمت ہے۔ آپ سے بات کرکے بہت اچھا لگ رہا ہے :)
 
اُستادِ مُحترم محمد یعقوب آسی صاحب سے گُذارش ہے کہ میری کم علمی کو اپنی رائے سے واضح کر دیں :)
محترمہ نے مصطفیٰ زیدی کی ایک نظم پوسٹ کی؛ عنوان بھی بتا دیا "نیا آذر"۔ اور "روشنی" غالباً اس کتاب کا نام ہے جس سے نظم اخذ کی گئی ہے (میں نے مرحوم کو بہت زیادہ نہیں پڑھا)۔ محترمہ کو اچھی لگی، انہوں نے پوسٹ کر دی۔ اب تو یہی ہے کہ ہمیں بھی اچھی لگے تو پسند کا اظہار کر دیں۔ بس!
 

آوازِ دوست

محفلین
چلیں یہ بات تو صاف ہو گئی اَب براہِ کرم غزلِ مسلسل جیسی اصطلاح جو میرے کنفیوژن کا باعث بنی اُسے بھی واضح کر دیں (ویسے ایک لا شعوری سی کنفیوژن محترمہ کے نِک نیم نے بھی پیدا کی تھی) ہم جب ٹہرے ہی طالب علم توسیکھنے کے عمل میں غلطیوں سے کیا ڈرنا۔
 

ابن رضا

لائبریرین
چلیں یہ بات تو صاف ہو گئی اَب براہِ کرم غزلِ مسلسل جیسی اصطلاح جو میرے کنفیوژن کا باعث بنی اُسے بھی واضح کر دیں (ویسے ایک لا شعوری سی کنفیوژن محترمہ کے نِک نیم نے بھی پیدا کی تھی) ہم جب ٹہرے ہی طالب علم توسیکھنے کے عمل میں غلطیوں سے کیا ڈرنا۔
جس صنف میں زمین یعنی بحر قافیہ و ردیف کا اہتمام کیا جائے اسے غزل کہا جاتا ہے اور جس غزل کے تمام اشعار میں ایک ہی مضمون کا احاطہ ہو یا تمام اشعار باہم مربوط ہوں اسے مسلسل غزل کہتے ہیں
 
Top