نیب نے 71 سیاستدانوں، بیوروکریٹس کی فہرست جاری کردی

نیب نے 71 سیاستدانوں، بیوروکریٹس کی فہرست جاری کردی

اپوزیشن لیڈر شہبازشریف،وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت 71 سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے خلاف نیب کی انکوایریاں جاری ہیں۔

قومی احتساب بیورو (نیب ) نے زیر تفتیش مقدمات میں ملوث سیاستدانوں کی فہرست جاری کردی ہے،مجموعی طور پر 71 افراد کیخلاف تحقیقات جاری ہیں،جن میں اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی،وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری،سینئر صوبائی وزیر علیم خان،بابراعوان کے کیسز بھی شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سمیت پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، ڈاکٹر عاصم، اعجاز جاکھرانی، شرجیل میمن،آغا سراج درانی،ضیا لنجار،جام خان شورو ،سہیل انور سیال کے خلاف بھی نیب کی تحقیقات جاری ہیں۔

مسلم لیگ ن کے شہبازشریف،اسحاق ڈار،خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف،انجم عقیل، طارق فضل چوہدری، حنیف عباسی، ثناء اللہ زہری اور رانا مشہود احمد کیخلاف قومی احتساب بیورو تحقیقات کررہا ہے ۔

نیب کی فہرست میں ایم کیو ایم کے سابق وفاقی وزیر بابر غوری، سابق صوبائی وزیر روف صدیقی،میئر کراچی وسیم اختر،عادل صدیقی کے نام بھی شامل ہیں۔

نیب اعلامیے کے مطابق 71 سیاستدانوں کیخلاف تحقیقات جاری ہیں،ان میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، چوہدری شجاعت، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک،لیاقت جتوئی،پیرصبغت اللہ راشدی، شوکت ترین، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی بھی شامل ہیں۔

نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سابق چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور خالد لانگو کے خلاف بھی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
 
FB-IMG-1541270848100.jpg

FB-IMG-1541270852925.jpg

FB-IMG-1541270858029.jpg

FB-IMG-1541270862318.jpg

FB-IMG-1541270866244.jpg

مکمل فہرست
 
ان میں دیگر پارٹیز کے سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کے علاوہ
تحریک انصاف کے علیم خان، بابراعوان، پرویز خٹک، لیاقت جتوئی، زلفی بخاری، شوکت ترین، اعظم خان اور عاصم خان۔
عمران خان کے اتحادی پرویز الٰہی ، چودھری شجاعت ، بابر غوری ، رؤف صدیقی ، وسیم اختر ۔
بھی شامل ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ جناب وزیر اعظم عمران خان سب سے پہلے اپنا احتساب کے نعرے پر کس حد تک پورا اترتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف کے علیم خان، بابراعوان، پرویز خٹک، لیاقت جتوئی، زلفی بخاری، شوکت ترین، اعظم خان اور عاصم خان۔
عمران خان کے اتحادی پرویز الٰہی ، چودھری شجاعت ، بابر غوری ، رؤف صدیقی ، وسیم اختر ۔
جاسم محمد مجھے امید تھی کہ آپ یہ خبر پوسٹ کریں گے، مگر مجھے خود ہی کرنی پڑی۔ :)

اب جبکہ نیب نے مکمل فہرست جاری کر کےیہ ثابت کر دیا ہے کہ تحریک انصاف حکومت سے تعلق رکھنے والے افراد احتساب کے عمل سے ماورا نہیں تو مفاہمت پسندوں کا کیا رد عمل ہوگا؟ متوقع رد عمل: ججوں اور جرنیلوں کااحتساب کیوں نہیں ہو رہا۔ :LOL:
 
فی الحال تو سب سے پہلے اپنا احتساب کے دعویٰ پر عمل کا منتظر ہوں۔
مختلف نوعیت کے معاملات زیرِ تفتیش ہیں۔ اگر یہ ملوث نہ پائے گئے تو بہت اچھی بات ہے۔ لیکن اگر جرم ثابت ہوا تو اس پر کیا ایکشن ہوتا ہے، عملی اقدام کا منتظر۔
 
ہاہاہاہاہاا بوہت مذاقیہ اوہ پاء جی۔
کپتان دے اصولاں دے مطابق استعفٰی لوو ایناں ساریاں کولوں۔


اب جبکہ نیب نے مکمل فہرست جاری کر کےیہ ثابت کر دیا ہے کہ تحریک انصاف حکومت سے تعلق رکھنے والے افراد احتساب کے عمل سے ماورا نہیں تو مفاہمت پسندوں کا کیا رد عمل ہوگا؟ متوقع رد عمل: ججوں اور جرنیلوں کااحتساب کیوں نہیں ہو رہا۔
 
پنجاب حکومت کے معاملات غیر اعلانیہ وزیر اعلی علیم خان چلا رہے ہیں ، ان پر نیب کیسز ہونے کے باوجود ان کو سینئر وزیر بنایا گیا ، احتساب ہو گا یا صرف بلیک ملینگ جاری رہے گی
 

فرقان احمد

محفلین
متوقع رد عمل: ججوں اور جرنیلوں کااحتساب کیوں نہیں ہو رہا۔ :LOL:
یہ سوال شاید یہاں بے معنی ہے تاہم مہذب معاشروں میں غالباََ اس کا ٹھٹھا نہ اڑایا جاتا ہو گا۔ کوئی ادارہ مقدس گائے کی حیثیت نہیں رکھتا ہے۔ صرف یہ کہہ کر کہ عدلیہ اور فوج میں احتساب کا اندرونی نظام قائم ہے، کسی باشعور فرد کی کسی صورت تسلی نہیں ہو سکتی۔ تاہم، اس کا یہ مطلب اخذ نہ کیا جائے کہ جب تک عدلیہ اور فوج کو احتساب کے دائرے میں نہ لایا جائے گا تب تک نیب کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے جائیں۔ نیب کو اپنا کام جاری رکھنا چاہیے تاہم بغیر کوئی دباؤ لیے۔ دراصل، یہ پارلیمان کی بھی کمزوری ہے کہ مصلحتوں اور غیر مرئی دباؤ کے پیش نظر احتساب کا کوئی جامع نظام قائم نہ کیا جا سکا۔ اس لیے فی الحال سیاست دانوں پر کوڑا برس رہا ہے؛ ہمیں تو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں۔ جیسا کرو گے، ویسا بھرو گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
صرف یہ کہہ کر کہ عدلیہ اور فوج میں احتساب کا اندرونی نظام قائم ہے، کسی باشعور فرد کی کسی صورت تسلی نہیں ہو سکتی۔
فوج میں جرم کرنے والا کورٹ مارشل، جبکہ ججوں میں جوڈیشل کونسل کے ذریعہ معطل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد نیب ان پر ہاتھ ڈال سکتی ہے۔ نیب کی مجبوری یہ ہے کہ ان کے پاس وسائل کم، اور معاشی و اقتصادی ملزمان کی فہرست بہت طویل ہے۔ اس لئے ان کی ترجیح بڑی مچھلیاں پکڑنے تک رہتی ہے۔ جس سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
فوج میں جرم کرنے والا کورٹ مارشل، جبکہ ججوں میں جوڈیشل کونسل کے ذریعہ معطل ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد نیب ان پر ہاتھ ڈال سکتی ہے۔ نیب کی مجبوری یہ ہے کہ ان کے پاس وسائل کم، اور معاشی و اقتصادی ملزمان کی فہرست بہت طویل ہے۔ اس لئے ان کی ترجیح بڑی مچھلیاں پکڑنے تک رہتی ہے۔ جس سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔
دراصل پاکستان میں بلاامتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ جس کو ڈھیل دینی ہو تو وہ عموماََ لامتناعی ہوتی ہے اور جسے گرفت میں لانا ہو تو چاقو چھریاں تیز کر لی جاتی ہیں۔ ہم پاکستان میں بلاامتیاز احتساب کی بات کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس کرپٹ سیاسی ٹولے کے مفادات کے محافظ ہیں جن کو کسی زمانے میں پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے پنپنے کا موقع فراہم کیا تھا۔
 

جاسم محمد

محفلین
دراصل پاکستان میں بلاامتیاز احتساب نہیں ہوتا ہے۔ جس کو ڈھیل دینی ہو تو وہ عموماََ لامتناعی ہوتی ہے اور جسے گرفت میں لانا ہو تو چاقو چھریاں تیز کر لی جاتی ہیں۔
اس پر ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک جوڑے کو کسی سنگین جرم پر سنگسار کیا جانا تھا۔ پتھر مارنے کیلئے اہل علاقہ جمع ہو گئے۔ جب سب آگئے تو مولوی صاحب فرمانے لگے: پہلا پتھر وہ مارے جس نے خود کوئی گناہ نہیں کیا۔ مجمع میں ایسا کوئی شخص موجود نہیں تھا جو معصوم ہو۔ چار و ناچار مجرم جوڑے کو چھوڑنا پڑا۔
پاکستان کی بھی یہی صورت حال ہے۔ بلا امتیاز احتساب کے چکر میں جن کا احتساب ہو سکتا تھا۔ وہ بھی چور راستے سے بچ نکلتے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اس پر ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک جوڑے کو کسی سنگین جرم پر سنگسار کیا جانا تھا۔ پتھر مارنے کیلئے اہل علاقہ جمع ہو گئے۔ جب سب آگئے تو مولوی صاحب فرمانے لگے: پہلا پتھر وہ مارے جس نے خود کوئی گناہ نہیں کیا۔ مجمع میں ایسا کوئی شخص موجود نہیں تھا جو معصوم ہو۔ چار و ناچار مجرم جوڑے کو چھوڑنا پڑا۔
پاکستان کی بھی یہی صورت حال ہے۔ بلا امتیاز احتساب کے چکر میں جن کا احتساب ہو سکتا تھا۔ وہ بھی چور راستے سے بچ نکلتے ہیں۔
یہ بات اپنی جگہ درست ہے تاہم اصولی بات کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ پچھلی حکومت کے آخری دنوں میں پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس جامع احتسابی نظام لانے کا سنہری موقع ہاتھ آیا تھا۔ تاہم، مسلم لیگ نون شاید این آر او اور پیپلز پارٹی وقتی مصلحت کے تحت پیچھے ہٹ گئیں۔ فرحت اللہ بابر اینڈ کمپنی شور مچاتے رہ گئے۔ تاہم، جو کوڑا برسنا تھا، وہ برس کے رہا۔ تاہم، اس دوران جامع احتسابی نظام لانے کی باتیں خواب و خیال ہو گئیں۔ اب سیاست دانوں کا ہی احتساب ہو جائے تو غنیمت ہے۔ مقدس گایوں کی سلامتی کے لیے دعا!
 
جس سے بظاہر یہ تاثر ملتا ہے کہ سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے۔
جب پانامہ کیس شروع ہوا تو بار بار اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ وزیر اعظم سے شروع کیا جائے۔ اس پر عملدرآمد ہوا۔
وہ الگ بات کہ اس کے بعد باقی 435 ناموں پر پٹیشن موجود ہونے کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جس سے اس شبہ کو تقویت ملی کہ صرف یک طرفہ کاروائی ہے۔

اگر نیب میں موجود کیسز میں سے سب سے پہلے حکومتی نمائندگان کے کیسز نمٹائے جائیں، اور پھر دیگر کا بھی احتساب ہو، یعنی بلا امتیاز کاروائی نظر آ رہی ہو تو سیاسی انتقام کا شور نہیں مچے گا اور ایک مضبوط روایت شروع ہو گی۔ مگر اس کے لیے نیک نیتی درکار ہے، جس کی توقع رکھتے ہوئے عوام نے خان صاحب کو منتخب کیا ہے۔

اپنی تمام تر منفی سوچ، اور اب تک کے حالات کو نظر انداز کر کے امید کر رہا ہوں، کہ بلا امتیاز کاروائی ہو گی۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
وہ الگ بات کہ اس کے بعد باقی 435 ناموں پر پٹیشن موجود ہونے کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
نواز شریف کا پاناما کیس اس سلسلہ میں کھلی کتاب ہے۔ دو سال تقریبا روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں بھگتنے کے بعد جب نیب عدالت ملزمان کو سزا سُناتی ہے۔ تو مجرمان صرف ایک ہفتےمیں ہائی کورٹ سےریلیف لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ اور اب یہ کیس دوبارہ سپریم کورٹ میں لگ گیا ہے جہاں سے شروع ہوا تھا۔
بلا امتیاز احتساب کی بات اگر ایسے انصاف کے نظام میں کی جائے جہاں یہ پہلے سے مضبوط ہو تو اس میں کچھ دم خم ہو سکتا ہے۔ جہاں نظام ہی اتنا کمزور ہے کہ چیف جسٹس خود شراب کی بوتلیں پکڑنے والے کو شہد و تیل سے تبدیل کروا کر چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ وہاں کیا انصاف تو کیا احتساب ڈلیور ہوگا۔
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف کا پاناما کیس اس سلسلہ میں کھلی کتاب ہے۔ دو سال تقریبا روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں بھگتنے کے بعد جب نیب عدالت ملزمان کو سزا سُناتی ہے۔ تو مجرمان صرف ایک ہفتےمیں ہائی کورٹ سےریلیف لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ اور اب یہ کیس دوبارہ سپریم کورٹ میں لگ گیا ہے جہاں سے شروع ہوا تھا۔
ماشاءاللہ! دو سال تک 'روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں' مزید کن 'ملزمان'نے بھگتی ہیں، یہ بھی فرمائیے؟ :) پاناما ایشو کے حوالے سے ہی بتا دیجیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دو سال تک 'روزانہ کی بنیاد پر پیشیاں' مزید کن 'ملزمان'نے بھگتی ہیں، یہ بھی فرمائیے؟
حضرت،یہی تو فرمایا ہے کہ یہ پاناما کیس ریاست پاکستان کیلئے لٹمس ٹیسٹ تھا۔ ریاست اپنے تمام تر وسائل کے باوجود مجرمان سے یہ سائنس دریافت نہ کرسکی کہ وہ اس گلی کی فرسودہ حال فیکٹری سے لندن کے پوش ترین علاقہ کے 'پینٹ ہاؤس قزاق' کیسے بن گئے؟
cfmjod0weaupyvk.jpg

نیب قانون کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں میں بار ثبوت نواز شریف اور ان کے اہل و عیال پر تھا۔ اس کے باوجود ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ شنوائی کے بعد مجرمان کو باعزت بری کر دیا کہ نیب عدالت کا فیصلہ 'کمزور' ہے۔ اگراگلے ہفتے چیف جسٹس صاحب نیب عدالت کا فیصلہ بحال کر دیں تو پھر وہی سیاسی انتقام کا شور بلند ہوجائے گا۔
عوام کو اس سے غرض نہیں کہ کسی ہائی پروفائل کیس کے مضمرات کیا ہیں۔ ان کو صرف اس سے غرض ہے کہ فیصلہ میں ڈیل ہوئی یا نہیں ۔ اگر ہو گئی تو سبحان اللہ۔ اگر نہیں تو عسکری اداروں نے انتقام لیا ہے :)
انصاف ہوا ہے یا نہیں، اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔
 

فرقان احمد

محفلین
حضرت،یہی تو فرمایا ہے کہ یہ پاناما کیس ریاست پاکستان کیلئے لٹمس ٹیسٹ تھا۔ ریاست اپنے تمام تر وسائل کے باوجود مجرمان سے یہ سائنس دریافت نہ کرسکی کہ وہ اس گلی کی فرسودہ حال فیکٹری سے لندن کے پوش ترین علاقہ کے 'پینٹ ہاؤس قزاق' کیسے بن گئے؟
cfmjod0weaupyvk.jpg

نیب قانون کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں میں بار ثبوت نواز شریف اور ان کے اہل و عیال پر تھا۔ اس کے باوجود ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ شنوائی کے بعد مجرمان کو باعزت بری کر دیا کہ نیب عدالت کا فیصلہ 'کمزور' ہے۔ اگراگلے ہفتے چیف جسٹس صاحب نیب عدالت کا فیصلہ بحال کر دیں تو پھر وہی سیاسی انتقام کا شور بلند ہوجائے گا۔
عوام کو اس سے غرض نہیں کہ کسی ہائی پروفائل کیس کے مضمرات کیا ہیں۔ ان کو صرف اس سے غرض ہے کہ فیصلہ میں ڈیل ہوئی یا نہیں ۔ اگر ہو گئی تو سبحان اللہ۔ اگر نہیں تو عسکری اداروں نے انتقام لیا ہے :)
انصاف ہوا ہے یا نہیں، اس کی کوئی پرواہ نہیں کرتا۔
سوال گندم، جواب چنا ۔۔۔! ہم آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔۔۔! :)
 

جاسم محمد

محفلین
سوال گندم، جواب چنا ۔۔۔
وہ الگ بات کہ اس کے بعد باقی 435 ناموں پر پٹیشن موجود ہونے کے بعد کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
پاناما پیپرز میں جو ایک کیس کھلی کتاب تھا اُس پر ریاست پاکستان بھرپور ایکشن کے باوجود ایک روپیہ وصول نہیں کر سکی۔ اُلٹا کیس لڑنے پر غریب ریاست کے بے پناہ وسائل ضائع ہو گئے۔
ایک لمحہ کیلئے فرض کر لیتے ہیں کہ نواز شریف کو عسکریوں نے عتاب کا نشانہ بنایا۔ لیکن یہ کیسے ثابت ہوگا کہ پاناما لیکس بھی عسکریوں نے کروائے؟ یا انہوں نے نواز شریف کو پاناما جیسے گمنام ملک میں آف شور کمپنیاں کھول کر لندن میں مہنگی ترین پراپرٹیز خریدنے کا مشورہ دیا؟
اگر یہ کیس باآسانی جیت کر ریاست پاکستان قومی خزانہ بھر دیتی تو باقی 435 افراد کے خلاف کاروائی کی زبردست تحریک پیدا ہو سکتی تھی۔البتہ کیس کا جو ہائی کورٹ نے انجام کیا ہے۔ اس کے بعد سوچ بھی نہیں سکتی کہ باقیوں کا بال بیکا بھی کر سکے گی۔
 

فرقان احمد

محفلین
پاناما پیپرز میں جو ایک کیس کھلی کتاب تھا اُس پر ریاست پاکستان بھرپور ایکشن کے باوجود ایک روپیہ وصول نہیں کر سکی۔ اُلٹا کیس لڑنے پر غریب ریاست کے بے پناہ وسائل ضائع ہو گئے۔
ایک لمحہ کیلئے فرض کر لیتے ہیں کہ نواز شریف کو عسکریوں نے عتاب کا نشانہ بنایا۔ لیکن یہ کیسے ثابت ہوگا کہ پاناما لیکس بھی عسکریوں نے کروائے؟ یا انہوں نے نواز شریف کو پاناما جیسے گمنام ملک میں آف شور کمپنیاں کھول کر لندن میں مہنگی ترین پراپرٹیز خریدنے کا مشورہ دیا؟
اگر یہ کیس باآسانی جیت کر ریاست پاکستان قومی خزانہ بھر دیتی تو باقی 435 افراد کے خلاف کاروائی کی زبردست تحریک پیدا ہو سکتی تھی۔البتہ کیس کا جو ہائی کورٹ نے انجام کیا ہے۔ اس کے بعد سوچ بھی نہیں سکتی کہ باقیوں کا بال بیکا بھی کر سکے گی۔
ناطقہ سر بگریباں ہے ۔۔۔!
 
Top