ماہا عطا
محفلین
نیت کا فرق
کسي گاؤں ميں ايک بڑا پيپل کا درخت تھا لوگ اس سے بے شمار فائدے اٹھاتے تھے، درخت کي چھال سے دوائيں بناتے اور شہر جاکر بيچتے جس سے انہيں بہت نفع ملتا يہاں تک انہوں نے اس درخت کي پوجا پاٹ شروع کردي، اب يہ درخت شرک کا مرکز بن چکا تھا۔
وقت يوں ہي تيز رفتاري سے گزرہا تھا کہ ايک نيک شخص اس گاؤں ميں آکر رہنے لگے، انہوں نے لوگوں کو اس درخت کي پوجا کرتے ديکھا تو آگ بگولہ ہوگئے۔
شرک کا پرچار ديکھ کر ان کي آنکھوں ميں خون اتر آيا، غصے سے بے قابو ہوگئے، پھر غصے کي حالت ميں گھر گئے اور گھر سے کلہاڑي اٹھائي اور اس درخت کو کاٹنے کيلئے گھر سے روانہ ہوئے، ابھي وہ راستے ہي ميں تھے کہ اچانک شيطان کے روپ ميں ظاہر ہوا اور کہا۔
جناب کدھر جا رہے ہيں؟
اس نيک شخص نے کہا کہ لوگ ايک درخت کو پوجنے لگے ہيں جو شرک ہے، اب اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں۔
شيطان نہ کہا آپ واپس چلے جائيں اور اپنے کام سے کام رکھيں۔
يہ سن کروہ بھڑک اٹھے اور کہا نہيں نہيں ميں ہرگز ايسا نہيں ہونے دوں گا اور ميں اس درخت کو کاٹ کر ہي واپس جاؤں گا، اگرميں يہاں سے واپس چلا گيا تو اللہ تعالی کے سامنے کيا جواب دونگا، ميں تو اسے ضرور کاٹوں گا تاکہ شرک جڑ ہي سے ختم ہوجائے۔
شيطان نے بہت تکرار کي مگر وہ نہ ماننے والے تھے نہ مانے، چنانچہ دونوں مین لڑائي ہوگئي، کچھ دير بعد انہوں نے شيطان کو زير کرليا۔
شيطان نے اب دوسري چال چلي، اس نے کہا اگر تم اس کام کو چھوڑ دو تو ميں اس کے بدلے تمہيں ہر روز چار تولے سونا دونگا، اگر يہ سودا منظور ہے تو بتاؤ؟
شيطان کي يہ چال کامیاب ھوئي، کچھ سوچ کر انہوں نے کہا يہ سونا روزانہ تم مجھ تک ضرور پہنچايا کرنا ورنہ ميں درخت کاٹ دونگا۔
شيطان نہ کہا ہاں حضرت آپ کو يہ سونا ہر روز صبح سويرے آپ کے بستر کے نيچے سے مل جائے گا۔
کچھ روز تک يہ چار تولہ سونا اس نيک شخص کو ملتا رہا ليکن ايک روز سونا نہيں ملا انہيں بہت غصہ آيا، پھر کلہاڑي اٹھائي اور درخت کو کاٹنے کي غرض سے نکلے، راستے ميں شيطان پھر ملا اور پوچھا۔
حضرت کہاں جارہے ہيں؟
انہوں نے جواب ديا اس درخت کو کاٹنے جا رہا ہوں کيونکہ تم نہ چار تولہ سونا دينا بند کرديا ہے۔
شيطان نے درخت کاٹے سے منع کيا، ليکن وہ نہ مانے پھر دونوں کے درميان لڑائي ہوگئي اب کي بار شيطان کو فتح حاصل ہوئي، وہ بہت حيران ہوئے شيطان سے پوچھا پہلے تو ميں نے تمہيں ہرا ديا تھا اور اب کي بار تم نے مجھے کسيے ہراديا؟
شيطان نے مسکراتے ہوئے کہا مياں پہلے تو جو درخت کاٹنے جارہے تھے اس وقت تمہارا مقصد صرف اور صرف اللہ کي خوشنودي تھا، اس وقت تمہاري نيت نيک اور صاف تھي،ليکن اب تمہاري نيت ميں فرق آگيا ہے اور ميرے بہکاوے ميں آگئے ہو۔
اس بار تم مجھ سے اس لئے مات کھاگئے کہ اب تمہارا ارادہ درخت کاٹنا نہیں بلکہ چار تولہ سونا حاصل کرنا ہے، اب تم واپس چلے جاؤ ورنہ تمہاري گردن تن سے جدا کردوں گا۔
يہ سن کر نہايت شرمندگي کي حالت ميں انہيں واپس لوٹنا پڑا۔
دوستو۔۔۔۔ آپ کي نيت صيح ہوگي تو آپ ہر کام ميں کامياب ہوں گے اگر نيت بري ہے تو پھر وہ
ہي ہوگا جو اس شخص کے ساتھ ہوا۔
دوستو۔۔۔۔۔۔ نيت ہي عمل کي روح ہے جس قدر نيت اللہ تعالي کيلئے خالص ہوگي اسي قدر اللہ تعالي کي مدد اور انعامات زيادہ ہونگے۔
ہميں بھي چاہئيے جو بھي کام کریں خالص اللہ تعالي کو راضي کرنے کے جذبے سے کريں۔