اوشو
لائبریرین
نیلسن مینڈیلا کو سمتبر میں ہسپتال سے گھر منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ بولنے سے قاصر تھے
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔وہ پھیپڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے طویل عرصے سے زیرِ علاج تھے۔
نیلسن منڈیلا نسلی امتیاز کے خلاف طویل جدوجہد کی اور نوے کی دہائی میں بھاری اکثریت سے جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے۔ انھوں نے آزادی کی جدوجہد کے لیے اپنی عمر کے ستائیس سال جیل میں گزارے۔
کہا جاتا ہے کہ نیلسن منڈیلا کو پھیپھڑوں کا انفیکشن قید کے زمانے میں ہوا تھا۔
نیلسن منڈیلا کو بابائے جمہوری جنوبی افریقہ کہا جاتا ہے اور جنوبی افریقہ میں انھیں احترام سے مادیبا کہا جاتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما نے ان کے انتقال کے بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا ’ہماری قوم ایک عظیم سپوت سے محروم ہو گئی ہے۔‘
انھوں نےکہا کہ قومی پرچم سرنگوں کر دیے گئے ہیں جو منڈیلا کی تدفین تک سرنگوں رہیں گے۔
انہوں نے نیلسن منڈیلا کو عظیم انسان قرار دیتے ہوئے کہا ’ہم ان میں وہ چیز دیکھتے ہیں جو ہم خود میں تلاش کرتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا: ’میرے ہم وطنو! نیلسن منڈیلا نے ہمیں اکٹھا کیا ہے تاکہ ہم انہیں خیرباد کہہ سکیں۔‘
جوہانسبرگ میں نیلسن منڈیلا کی رہائش گاہ کے باہر موجود بی بی سی کے نامہ نگار مائیک وولڈریج نے بتایا کہ ان کا سارا خاندان وہاں جمع ہورہا ہے۔
منڈیلا کی عمر95 برس تھی۔ گذشتہ دو برسوں میں علالت کے باعث انہیں پانچ بار ہسپتال لے جایا گیا۔ اپریل میں انھیں نمونیا کی وجہ سے دس دن ہسپتال میں رہنا پڑا تھا۔ انہیں آخری بار ستمبر میں ہسپتال سے گھر منتقل کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد سے وہ بول نہیں سکے تھے۔
منڈیلا نے اپنی زندگی کے 27 سال قید میں گزارے اور انھیں فروری 1990 میں رہائی ملی تھی۔
انہیں اپنے ملک پر نسل پرستی کی بنیاد پر قابض سفید فام حکمرانوں کے خلاف پر امن مہم چلانے پر 1993 میں انھیں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔
نیلسن منڈیلا 1994 سے 1999 کے دوران جنوبی افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر رہے ہیں۔ انہوں نے 2004 کے بعد سے عوامی مصروفیات کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
بی بی سی اردو