نین بسے مورے پیا

نور وجدان

لائبریرین
میرے محبوب
پت جھڑ میں پت پت پر نغمہ گنگناتا ہوا مِلا.... چر چر کی آواز میں سندیس پایا کہ جسطرح زمین سے شجر جُدا نَہیں، اسطرح مجھ سے ترا خیال جدا نَہیں.

جانِ حزین!
جانتے ہو .......

شیلے نے شعر کہے اور الفراق، الفراق کہتے بحرِ ہجرت میں مرگیا. رومی نے اس سے اختلاف کیا. وصال در وصال کی موج میں بہتا محبت کے ساحل تک پہنچا ایسے کہ گویا ڈوب گیا.

آج نینن میں گلاب کی بستی مہک اور روشنی کا اجیارا چھایا ہے، یہ تو چھاپ ہے ..... بس ایک چھاپ سے سب چھن گیا اور نینن میں پی بسنے کا رواج چھانے لگا .....

یہ کاغذی محبت ہے؟
یہ کاغذی پیرہن میں جاری در جاری محبت کی وہ شراب ہے جسکو پینے والے میکدہِ محبت میں رہتے ہیں ....
یہ فراق و وصال سے پرے جہاں ہے یعنی یہ دنیا ہے جس میں ہماری آنکھ جب کھل جاتی ہے تب روبرئے خدا ہوجاتے ہیں .....
نہ وصال میں وہ چاشنی، نہ ہجر میں وہ اضطرار جو تڑپ و مٹھاس نینن کے گیت ملن سے ابھرتی ہے...
 
Top