فلسفی
محفلین
سو فیصدسوائے متفقہ طور پر عالمی سازشیں کرنے کے انہیں اور کوئی کام نہیں۔
سو فیصدسوائے متفقہ طور پر عالمی سازشیں کرنے کے انہیں اور کوئی کام نہیں۔
اپنے الفاظ پر غور فرمائیں:لو جی نوا کٹا کھل گیا جے۔
اگر اسے بدل کر کچھ یوں لکھ دیا جائے تو کیسا لگے گا: پاکستان اور مسلمانوں کی سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں۔ یا بھارت اور ہندوؤں کی سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں۔اسرائیل اور یہودیوں کی سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں۔
عادت بدل سکتی ہے، فطرت نہیں۔اپنے الفاظ پر غور فرمائیں:
اگر اسے بدل کر کچھ یوں لکھ دیا جائے تو کیسا لگے گا: پاکستان اور مسلمانوں کی سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں۔ یا بھارت اور ہندوؤں کی سازشیں بےنقاب ہوچکی ہیں۔
تب آپ شور مچائیں گے یہ تو تعصب ہے۔ چند غلط لوگوں کی بنیاد پر سب کو بدنام کیسے کیا جا سکتا ہے؟ مگر یہی کام جب یہود یا اسرائیل کے خلاف کھلم کھلا کیا جاتا ہے تو کوئی نہیں بولتا۔
یہودیوں کو حقیقی تحفظ اسلام نے ہی فراہم کیا ہے ورنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل مختلف ادوار میں اس سے زیادہ وحشیانہ انداز میں یہودیوں کا قتل عام ہوتا رہا ہے۔مثال کے طور پر پندرہویں صدی اور اس کے بعد سے بڑے پیمانے پر ان کو اسپین میں مارا گیا اور نکالا گیا تھا اور اس وقت سلطنتِ عثمانیہ نے ان کو پناہ دی تھی
میرا نہیں خیال کہ ٹویٹر اور فیس بک کے علاوہ کوئی بھی فورم اتنی حیثیت رکھتا ہے کہ وہاں ہونے والے مکالمے بحیثیت مجموعی معاشرے پہ اپنا اثر ورسوخ رکھتے ہوں ۔قادیانی لابی اردو محفل پر اسرائیل کی ریکاگنیشن مہم چلا رہی ہے اور بدلے میں اسرائیل اور بھارت کو پاکستان حملے پر اکسا رہی ہے
کون کرتا رہا یہ قتلِ عاممختلف ادوار میں اس سے زیادہ وحشیانہ انداز میں یہودیوں کا قتل عام ہوتا رہا ہے۔
ہزاروں سال پہلے کے واقعات کا تسلسل آج تک جاری ہے!!!ہزاروں سال پہلے کے واقعات کی سزا آج کی نسل سہہ رہی ہے۔ عجیب و غریب
ہابیل اور قابیل کی کہانی کے بعدسارے انسانوں پر قیامت تک عذاب آ جانا چاہیے تھا۔
مثلاً؟؟؟نیوزی لینڈ ہی نہیں۔ دنیا کا ہر مہذب ملک اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف بولتا ہے۔
ابھی مغرب اور اہل مغرب کی اچھائیوں سے آنکھیں چندھیا گئی ہیں۔ اس لیے ان صاحب کی تصویر دھندلی نظر آتی ہے۔ کوئی ایک آدھا لفظ شاید کہیں سے ان کے بارے میں بھی سننے کو مل جائے۔ان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں مبصرینِ محفل
ویسے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔۔۔ان کے بارے میں کیا فرماتے ہیں مبصرینِ محفل
یہ ان کا ذاتی معاملہ نہیں ہے۔یہ ان کی انسانیت ہے جو یقیناً مذہب سے ملی ہے۔ بیوی اور بیٹے والا فرق میرے خیال میں افسوسناک ہے، مجھے لگتا ہے انہوں نے یہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے اسویٰ کی پیروی میں کیا ہے۔ واللہ اعلم و رسولہویسے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔۔۔
لیکن اگر بیوی کی جگہ بیٹا ہوتا تو کیا تب بھی قاتل کو معاف کردیتے؟؟؟
میرا خیال ہے کہ ندیم شہید صاحب کی والدہ یا گھر والوں کی طرف سے بھی کسی قسم کا کوئی شدت پسندانہ بیان نہیں دیا گیا۔ معاف کرنے کے لیے دل گردہ چاہیے۔ لیکن ایسے موقع پر جذبات پر قابو رکھنا بھی آسان نہیں ہوتا۔ اولاد بے شک سب کو پیاری ہوتی ہے۔ لیکن اس عمر میں عمر بھر کے ساتھی کی یوں موت کو بھلا دینا اور قاتل کو معاف کردینا آسان نہیں۔ویسے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔۔۔
لیکن اگر بیوی کی جگہ بیٹا ہوتا تو کیا تب بھی قاتل کو معاف کردیتے؟؟؟