ہم بھی کچھ ایسا ہی کہنا چاہ رہے تھے بھائی۔لوڈ شیڈنگ کا پودا بھی انہی صاحب نے لگایا تھا جو اب پھل دار درخت بن چکا ہے۔
یہ شاید پاکستان میں روٹین کی بات ہے کہ جب کوئی پراجیکٹ بنتا ہے تو اس کے بننے کے بعد وہاں کے لئے راستے تعمیر کئیے جاتے ہیں ۔ کویت میں جب کوئی نیا بڑا پراجیکٹ بنتا ہے تو پہلے اس کے لئے راستے تعمیر کئے جاتے ہیں اور پھر وہ پراجیکٹ تعمیر کیا جاتا ہے۔اس ایئرپورٹ میں ایک گڑبڑ تو اس کی لوکیشن تھی۔ یعنی زیادہ مسافر جہلم، میرپور، گجرات سائیڈ سے ہوتے ہیں، جبکہ ایئرپورٹ بالکل الٹی سائیڈ پہ بنایا گیا۔
چاہے راستہ بعد میں بھی تعمیر ہو، لیکن زمین پہلے ایکوائر کر لی جاتی ہے۔یہ شاید پاکستان میں روٹین کی بات ہے کہ جب کوئی پراجیکٹ بنتا ہے تو اس کے بننے کے بعد وہاں کے لئے راستے تعمیر کئیے جاتے ہیں ۔ کویت میں جب کوئی نیا بڑا پراجیکٹ بنتا ہے تو پہلے اس کے لئے راستے تعمیر کئے جاتے ہیں اور پھر وہ پراجیکٹ تعمیر کیا جاتا ہے۔
کیا کوئی دوست بتا سکتا ہے کہ یہ نیا ایئر پورٹ اسلام آباد پولیس کے زیر اثر ہوگا یا پنجاب پولیس کے، یعنی اس کی صحیح لوکیشن کیا ہے۔
یہ یوں پوچھ لیا کہ مجھے یاد ہے کہ مرکز میں پی پی کی حکومت تھی (بے نظیر کی پہلی یا دوسری حکومت) اور پنجاب میں نون لیگ کی اور ایک وفاقی وزیر مختار اعوان پنجاب میں مطلوب تھے اور ملک سے باہر تھے لیکن اسلام آباد ایئر پورٹ پر اتر نہیں سکتے تھے کہ ایئر پورٹ یا ایئر پورٹ کا باہر والا علاقہ پنجاب پولیس کے کنٹرول میں تھا!
ابتو ائرپورٹ کے آس پاس سوسائیٹیز کی قیمت بھی فی ہفتہ لاکھ روپے مرلہ بڑھ رہی ہے۔ اور لوگ لینے کے لیے ایسے دیوانے ہو چکے ہیں۔ جیسے روز ائرپورٹ جانا پڑتا ہو۔
میرا گھر پرانے ائرپورٹ کے قریب ہے، اس کا کوئی مستقل فائدہ نظر نہیں آیا۔ کبھی کبھار کسی کا آنا جانا ہوتا ہے۔
اس کا الٹا نقصان ہے کہ رات کو بھی جہازوں کا شور نیند میں خلل ڈالتا ہے۔ معلوم نہیں لوگ ائرپورٹ کے قریب کیوں رہنا پسند کرتے ہیں۔
ائر پورٹ کے گرد نواح میں زمین کی اوسط قیمت غالبا کمرشل پراپرٹی کی قیمت میں اضافے کے مدنظر بڑھتی ہیں۔ابتو ائرپورٹ کے آس پاس سوسائیٹیز کی قیمت بھی فی ہفتہ لاکھ روپے مرلہ بڑھ رہی ہے۔ اور لوگ لینے کے لیے ایسے دیوانے ہو چکے ہیں۔ جیسے روز ائرپورٹ جانا پڑتا ہو۔
میرا گھر پرانے ائرپورٹ کے قریب ہے، اس کا کوئی مستقل فائدہ نظر نہیں آیا۔ کبھی کبھار کسی کا آنا جانا ہوتا ہے۔
کمال ہے، یہ لوگ باہر سے ہو کر بھی آئے ہیں پھر بھی کوئی نظم و نسق نہیں سیکھ سکے۔یاز نیا ایئر پورٹ تو بن گیا مگر بندے وہی پرانے گٹھڑی والے ہیں
جی یہی تو کمال ہے کہ باہر سے ہو آنے کے باوجود واپس آ کے ویسے ہی بن جاتے ہیں۔کمال ہے، یہ لوگ باہر سے ہو کر بھی آئے ہیں پھر بھی کوئی نظم و نسق نہیں سیکھ سکے۔
انتہائی غمناک۔ ایک بندہ تو بیلٹ پر بھی پاؤں رکھ کر پار ہو رہا تھا۔
ترسا ہوا ہوتا ہے جی بندہ ،بس کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد ایئرپورٹ سے باہر نکل جائے اور ویسے ہی بن جائے جیسا ہوا کرتا تھا ۔جی یہی تو کمال ہے کہ باہر سے ہو آنے کے باوجود واپس آ کے ویسے ہی بن جاتے ہیں۔
انیس سو پچاس کی دہائی میں اسلام آباد بھی راولپنڈی کی حدود میں شامل تھا۔ اب یہ عالم ہے کہ اسلام آباد کی حدود میں توسیع کا سلسلہ جاری ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ جلد ہی راولپنڈی اسلام آباد کا حصہ بن جائے گا۔پرانا اسلام آباد ائیر پورٹ جغرافیائی طور پر راولپنڈی شہر میں واقع ہے۔ ائیر پورٹ کے چاروں طرف راولپنڈی شہر ہے۔