بہت شکریہ علم اللہ اصلاحی بھائی ،،بہت خُوب کہا آپ نےآہاہاہا ٹھیک ہی کہا بہنا آپ نے ۔۔۔ رشتوں کی عجب دنیا۔۔۔ آن لائن رشتے 21 ویں صدی کا ایک اہم حصہ بن گئے ہیں یا کمپیوٹر کی زبان میں کہیں تو ’’پاس ورڈ“ بن گئے ہیں۔ ایک زمانے میں سنتے تھے، خون کے رشتے، درد کے رشتے، دوستی کے رشتے ۔۔ مگر آج کے اس زمانے میں، جسے ہم جدید کہتے ہیں، سننے میں آتے ہیں انٹرنیٹ کے رشتے اور تعلقات کی بات آتے ہی جھٹ سے پوچھا جاتا ہے ۔۔۔ کون سا رشتہ ہے حقیقی یا مجازی ؟؟۔۔۔ ” مجازی” ۔۔ اس لفظ پر غور کیا جانا چاہئے ۔۔۔
سچ میں انٹرنیٹ پر بنے رشتے صرف ایک احساس محض ہی بن کر رہ جاتے ہیں ۔۔۔ رشتے بن تو جاتے ہیں، لیکن یہ کبھی اپنے نہیں ہو پاتے ہیں۔۔۔ ہم مكھوٹو کو ہی چہرہ سمجھ لیتے ہیں اور خود کو چھلتے جاتے ہیں ۔۔۔ ۔ فاسٹ فوڈ کے اس زمانے میں یہاں رشتے بھی اسی تیزی سے بنتے ہیں اور بگڑتے ہیں ۔۔۔ بنتے تب ہیں، جب اصل زندگی میں کچھ رشتے بگڑتے ہیں اور جب اصل زندگی میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے تو یہاں کے رشتوں سے ناطہ توڑ دیا جاتا ہے۔۔
’’پارٹ ٹائم‘‘ شوہر اور ’’پارٹ ٹائم‘‘ بیوی، دلار کی کمی ہو تو ’’ممی - پاپا‘‘ ’’بھائی بہن‘‘ ۔۔۔ سب ملتے ہیں یہاں ۔۔ ہاں مگر ایک مثبت پہلو بھی ہے ان رشتوں کا ۔۔۔ جو اکیلے ہیں، جن کے پاس شام ڈھلے گھر لوٹ کر آنے والا کوئی نہیں ہوتا ۔۔ ان کو کم سے کم، چاہے کچھ وقت کے لئے ہی سہی، یہ احساس تو ہوتا ہے کہ کوئی ہے جو ان کا بھی انتظار کرتا ہے ۔۔۔ میلوں دور کوئی ان کے آنے کہ راہ تکتا ہے یا تکتی ہے ۔۔۔
ایک کڑوی دوا جیسی زندگی میں ایک میٹھی گولی کا کام کرتے ہیں یہ رشتے ۔۔۔ مگر افسوس کہ بات ہے کہ ہم اس میٹھی گولی کو ہی دوا سمجھنے لگتے ہیں ۔۔۔ خودکو اور بیمار کئے لیتے ہیں ۔۔۔ کیوں کہ ان رشتوں کا خاتمہ ہونا تقریبا طئے ہی ہوتا ہے۔۔۔ سامنے والا ایک ’’پروفائل‘“ بن کر رہ جاتا ہے ۔۔۔ مگر جب انٹرنیٹ نہیں تھا تب بھی تو رشتے بنتے تھے، بگڑتے تھے، دل ٹوٹا کرتے تھے ۔۔۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے محبت میں، اعتبار میں اور ان سے ملنے والے دھو کوں کے پرانے شکل میں، صرف ایک نئی شکن کو جوڑا ہے ۔۔۔ ضرورت ہے اپنے دل کو سمجھانے کی، اور اصل زندگی سے روبرو ہونے کی۔۔۔ کاش ہم ایسا کر پاتے ۔۔
لیکن یہاں پر ایک اور بات کہنا چاہوں گا کہ بسا اوقات یہ رشتے بہت عمدہ ،پائدار اور اچھے بھی ہوتے ہیں اور ہم اپنے ایسے رشتوں سے حقیقی رشتوں کے بنسبت بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔۔۔ ۔یہاں مثال کے طور پر ’’اردو محفل‘‘ اور اس سے جڑے محفلین کو ہی لیا جا سکتا ہے جو سہی معنوں میں نہ صرف ہماری تربیت اور سیکھنے سکھانے کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ اسلام اور مسلمان کابھی رشتہ ہے ۔۔۔ گھر کی طرح ہر ہر قدم پر ڈانٹ ڈپٹ ،محبت شفقت اچھا کام کرنے پر شاباشی ۔ہمیں اس معاملہ میں بہرحال ایسے ہی اچھی جگہوں کا انتخاب کرنا چاہئے ورنہ انٹرنیٹ تو ایک ایسی دنیا ہے جہاں انسان آنے کے بعد وقت برباد بھی کرتا ہے اور آباد بھی ۔
تلخ سچ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بہت شکریہ محدثہاچھی شئیرنگ تھی
اصلاحی صاحب کے مراسلے سے سیکھنے کو مِلا۔
ہی ہی ہیواہ یہ تو کوئی ہمزاد تھا شاید
کیا ہوا بھائی جانواہ یہ تو کوئی ہمزاد تھا شاید
مطلب یہ کہ وہ بھی ہماری طرح سوچتا ہے، سمجھتا ہے پرکھتا ہے اور اس کے ساتھ بھی ویسا ہی ہے۔کیا ہوا بھائی جان
مطلب یہ کہ وہ بھی ہماری طرح سوچتا ہے، سمجھتا ہے پرکھتا ہے اور اس کے ساتھ بھی ویسا ہی ہے۔
اس ہمزاد کے ساتھ جو اس لڑی کے پہلے مراسلے کا مرکزی کردار ہےکس کے ساتھ بھیا جی
متفقواقعی آجکل کے دور میں یہی ہو رہا ہے۔
بہت خوب محمد علم اللہ.........!!آہاہاہا ٹھیک ہی کہا بہنا آپ نے ۔۔۔رشتوں کی عجب دنیا۔۔۔آن لائن رشتے 21 ویں صدی کا ایک اہم حصہ بن گئے ہیں یا کمپیوٹر کی زبان میں کہیں تو ’’پاس ورڈ“ بن گئے ہیں۔ ایک زمانے میں سنتے تھے، خون کے رشتے، درد کے رشتے، دوستی کے رشتے ۔۔ مگر آج کے اس زمانے میں، جسے ہم جدید کہتے ہیں، سننے میں آتے ہیں انٹرنیٹ کے رشتے اور تعلقات کی بات آتے ہی جھٹ سے پوچھا جاتا ہے ۔۔۔کون سا رشتہ ہے حقیقی یا مجازی ؟؟۔۔۔ ” مجازی” ۔۔ اس لفظ پر غور کیا جانا چاہئے ۔۔۔
سچ میں انٹرنیٹ پر بنے رشتے صرف ایک احساس محض ہی بن کر رہ جاتے ہیں ۔۔۔رشتے بن تو جاتے ہیں، لیکن یہ کبھی اپنے نہیں ہو پاتے ہیں۔۔۔ ہم مكھوٹو کو ہی چہرہ سمجھ لیتے ہیں اور خود کو چھلتے جاتے ہیں ۔۔۔۔ فاسٹ فوڈ کے اس زمانے میں یہاں رشتے بھی اسی تیزی سے بنتے ہیں اور بگڑتے ہیں ۔۔۔بنتے تب ہیں، جب اصل زندگی میں کچھ رشتے بگڑتے ہیں اور جب اصل زندگی میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے تو یہاں کے رشتوں سے ناطہ توڑ دیا جاتا ہے۔۔
’’پارٹ ٹائم‘‘ شوہر اور ’’پارٹ ٹائم‘‘ بیوی، دلار کی کمی ہو تو ’’ممی - پاپا‘‘ ’’بھائی بہن‘‘ ۔۔۔سب ملتے ہیں یہاں ۔۔ ہاں مگر ایک مثبت پہلو بھی ہے ان رشتوں کا ۔۔۔ جو اکیلے ہیں، جن کے پاس شام ڈھلے گھر لوٹ کر آنے والا کوئی نہیں ہوتا ۔۔ ان کو کم سے کم، چاہے کچھ وقت کے لئے ہی سہی، یہ احساس تو ہوتا ہے کہ کوئی ہے جو ان کا بھی انتظار کرتا ہے ۔۔۔میلوں دور کوئی ان کے آنے کہ راہ تکتا ہے یا تکتی ہے ۔۔۔
ایک کڑوی دوا جیسی زندگی میں ایک میٹھی گولی کا کام کرتے ہیں یہ رشتے ۔۔۔ مگر افسوس کہ بات ہے کہ ہم اس میٹھی گولی کو ہی دوا سمجھنے لگتے ہیں ۔۔۔خودکو اور بیمار کئے لیتے ہیں ۔۔۔کیوں کہ ان رشتوں کا خاتمہ ہونا تقریبا طئے ہی ہوتا ہے۔۔۔سامنے والا ایک ’’پروفائل‘“ بن کر رہ جاتا ہے ۔۔۔ مگر جب انٹرنیٹ نہیں تھا تب بھی تو رشتے بنتے تھے، بگڑتے تھے، دل ٹوٹا کرتے تھے ۔۔۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ نے محبت میں، اعتبار میں اور ان سے ملنے والے دھو کوں کے پرانے شکل میں، صرف ایک نئی شکن کو جوڑا ہے ۔۔۔ضرورت ہے اپنے دل کو سمجھانے کی، اور اصل زندگی سے روبرو ہونے کی۔۔۔کاش ہم ایسا کر پاتے ۔۔
لیکن یہاں پر ایک اور بات کہنا چاہوں گا کہ بسا اوقات یہ رشتے بہت عمدہ ،پائدار اور اچھے بھی ہوتے ہیں اور ہم اپنے ایسے رشتوں سے حقیقی رشتوں کے بنسبت بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔۔۔۔یہاں مثال کے طور پر ’’اردو محفل‘‘ اور اس سے جڑے محفلین کو ہی لیا جا سکتا ہے جو سہی معنوں میں نہ صرف ہماری تربیت اور سیکھنے سکھانے کا بہترین ذریعہ ہیں بلکہ اسلام اور مسلمان کابھی رشتہ ہے ۔۔۔گھر کی طرح ہر ہر قدم پر ڈانٹ ڈپٹ ،محبت شفقت اچھا کام کرنے پر شاباشی ۔ہمیں اس معاملہ میں بہرحال ایسے ہی اچھی جگہوں کا انتخاب کرنا چاہئے ورنہ انٹرنیٹ تو ایک ایسی دنیا ہے جہاں انسان آنے کے بعد وقت برباد بھی کرتا ہے اور آباد بھی ۔