ن لیگی کارکنوں اور پولیس میں تصادم، مریم نوازکی نیب پیشی منسوخ

جاسم محمد

محفلین
ن لیگی کارکنوں اور پولیس میں تصادم، مریم نوازکی نیب پیشی منسوخ
ویب ڈیسک منگل 11 اگست 2020

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی غیر قانونی اراضی کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) میں پیشی منسوخ ہوگئی۔

سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز جاتی امراء سے ریلی کی شکل میں نیب لاہور آفس پہنچیں۔ اس موقع پر رانا ثنا، پرویز رشید، طلال چوہدری، دیگر ن لیگی رہنما اور بڑی تعداد میں ن لیگی کارکنان مریم نواز کے ہمراہ موجود تھے۔

مریم نواز کی گاڑی ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے چلائی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے نیب آفس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔


لیگی کارکنوں نے رکاوٹیں ہٹاکر نیب دفتر جانے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں آگے جانے سے روکا جس پر لیگی کارکن بپھر گئے، انہوں پولیس پر پتھراؤ کیا اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

پولیس نے لیگی کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی بھاری شیلنگ کی، واٹر کینن استعمال کی، لاٹھی چارج کیا اور جوابی پتھراؤ بھی کیا جس کے نتیجے میں کئی کارکن زخمی ہوگئے۔

پتھراؤ سے نیب بلڈنگ کو نقصان پہنچا جبکہ مریم نواز کی گاڑی کا شیشہ بھی ٹوٹ گیا۔ مریم نواز نے پولیس پر اپنی گاڑی پر حملہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

نیب نے حالات کی خرابی کی وجہ سے مریم نواز کی پیشی منسوخ کردی جس کے باعث مریم نواز نیب دفتر سے واپس روانہ ہوگئیں۔ نیب کے مطابق شرپسند عناصر کی جانب سے جان بوجھ کر حالت خراب کرنے کے باعث پیشی منسوخ ہوگئی اور نئی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

مریم نواز قافلے کے ہمراہ دوبارہ واپس نیب آفس کے باہر پہنچ گئیں جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جواب دینے آئی ہوں اور جواب دے کر ہی جاؤں گی۔


گرفتاریاں

کچھ دیر بعد مریم نواز واپس روانہ ہوگئیں جس کے بعد پولیس نے علاقے میں موجود لیگی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی۔ پولیس نے 50 سے زائد لیگی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ علاوہ ازیں ن لیگ کے سابقہ ایم پی اے مرزا جاوید کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ اپنی گاڑی میں پتھر رکھوا رہے ہیں۔

نیب کی جانب سے لیگی کارکنان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، پولیس پر پتھراؤ کرکے پولیس اور نیب اہلکاروں کو زخمی کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

نیب موقف

نیب کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کو ذاتی حیثیت میں موقف لینے کیلئے طلب کیا گیا تھا تاہم ان کی جانب سے نیب لاہور میں پیش ہوکر جواب دینے کی بجائے مسلم لیگ(ن) کے کارکنان کے ذریعے منظم انداز میں غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھراؤ اور بدنظمی کا مظاہرہ کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ نیب کے 20سالہ دور میں پہلی مرتبہ ایک آئینی و قومی ادارے کے ساتھ اس نوعیت کا برتاؤ روا رکھا گیا ہے جس میں نیب کی عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے کھڑکیوں کے شیشے توڑنے کے علاوہ نیب کے عملہ کو بھی زخمی کیا گیا، ان حالات میں نیب کی جانب سے مریم نواز کی پیشی کو فوری طور پر منسوخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں تھا۔

نیب نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور دیگر شر پسند عناصر کیجانب سے منظم انداز میں قانونی کارروائی میں مداخلت کی تحقیقات کافیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنان کے غیر قانونی اقدام اور کار سرکار میں مداخلت کی ایف آئی آر درج کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، نیب کسی دباؤ، دھمکی،شر انگیزی /غنڈہ گردی کی پروا کئے بغیر اپنے قومی فرائض سر انجام دیتا رہے گا۔

پریس کانفرنس

(ن) لیگ کے رہنماؤں کے ہمراہ مریم نوازشریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے رنگ دینے کی کوشش کی کہ شاید میں نے کسی زمین پر قبضہ کیا ہے، صرف مجھے بلانا مقصود تھا اوربلانے کے پیچھے مجھے نقصان پہنچانا مقصود تھا، اگر بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو پتھرمیرے سرپرلگتے اورمیں اسپتال میں ہوتی، نیب کے کردار کے بارے میں مجھے بہت پہلے سے معلوم تھا۔

مریم نوازنے کہا کہ انتقامی کارروائیوں کے بعد نیب اب خود ایک مطلوب ادارہ ہے، نیب کا کرداربہت گھناؤنا ہے، نیب پولیٹیکل انجینئرنگ اورجوڑتوڑکا ادارہ بن چکا ہے۔ نیب کے سامنے پیش نہ ہوناشاید قانون کی زیادہ پاسداری ہوگی۔

مریم نوازنے کہا کہ حکومت کوہرمحاذ پرناکامی کا سامنا ہے، عمران خان کو اقتدار میں آنے کا بہت شوق تھا، عمران خان کو اب جانے کا خوف ہے، عمران خان جتنے ظلم کرچکے ہیں، انہیں اب اپنے انجام سے خوف آتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے مریم نواز اور ان کے پارٹی ورکرز کے خلاف پولیس کی جانب سے طاقت کے بے جا استعمال کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال اور پتھراؤ کو قابل افسوس قرار دیا ہے۔

شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شبہازشریف نے کارکنان پر پولیس شیلنگ ، مریم نوازکی گاڑی پرپتھراؤ اور حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کی فسطائیت اور آمریت قابل مذمت، شرمناک اور قابل افسوس ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان پر شیلنگ ، پتھراؤ اور مریم بیٹی کی گاڑی پر حملے میں نیب نیازی گٹھ جوڑ ملوث ہے، عمران نیازی سیاسی مخالفین کے خلاف غیرجمہوری، غیرقانونی اور سیاسی انتقام کے منفی راستے پر چل رہے ہیں، نیب نیازی گٹھ جوڑ کی فسطائیت سے نہ پہلے مرعوب ہوئے نہ آئندہ ہوں گے۔
 

آورکزئی

محفلین
SC.jpg
 

جا ن

محفلین
زیادہ کچھ بھی نہیں ہوا بس انصافی سرکاری غنڈے اور لیگی غنڈے آمنے سامنے آ گئے۔ جب ادارے اپنا تقدس خود نہیں بحال رکھ سکتے اور ابیوز آف اتھارٹی کرتے ہیں تو پھر انہیں 'تقدس تقدس' کی رٹ نہیں لگانی چاہیے!
 

جاسم محمد

محفلین
زیادہ کچھ بھی نہیں ہوا بس انصافی سرکاری غنڈے اور لیگی غنڈے آمنے سامنے آ گئے۔ جب ادارے اپنا تقدس خود نہیں بحال رکھ سکتے اور ابیوز آف اتھارٹی کرتے ہیں تو پھر انہیں 'تقدس تقدس' کی رٹ نہیں لگانی چاہیے!
نیب آئین و قانون کے تحت کسی کو بھی طلب کر سکتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ملک کا ایک خاص طبقہ خود کو آئین و قانون سے مبرا سمجھتا ہے۔ ۱۹۹۷ میں عدالت طلبی پر نواز شریف نے اپنے غنڈوں کے ساتھ سپریم کورٹ کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی۔ آج وہی کام اس کی بیٹی مریم نواز نے نیب طلبی پر کیا ہے۔
جس طرح تحریک انصاف، عوامی تحریک کے پی ٹی وی عمارت پر حملے کی مذمت کی تھی۔ ویسے ہی ن لیک کے نیب پر حملے کی بھی مذمت کریں۔ دہرا معیار اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
اپ لوگ جب کسی ادارے کی تقدس کی بات کرتے ہیں تو واقعی بڑا عجیب لگتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیب کا تقدس نہیں کرنا تو نہ کریں۔ آئین و قانون کے تحت نیب آپ کو گرفتار کرکے جواب طلبی کر سکتا ہے۔ اب وہ زمانہ نہیں رہا جب مریم نواز نیب پیشی کے بعد باہر میڈیا میں آکر کہتی تھی کہ نیب نے میرے کسی سوال کا جواب نہیں دیا!
 

جا ن

محفلین
نیب آئین و قانون کے تحت کسی کو بھی طلب کر سکتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ملک کا ایک خاص طبقہ خود کو آئین و قانون سے مبرا سمجھتا ہے۔ ۱۹۹۷ میں عدالت طلبی پر نواز شریف نے اپنے غنڈوں کے ساتھ سپریم کورٹ کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی۔ آج وہی کام اس کی بیٹی مریم نواز نے نیب طلبی پر کیا ہے۔
جس طرح تحریک انصاف، عوامی تحریک کے پی ٹی وی عمارت پر حملے کی مذمت کی تھی۔ ویسے ہی ن لیک کے نیب پر حملے کی بھی مذمت کریں۔ دہرا معیار اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہے
پاکستان میں کم و بیش ہر مذہبی و سیاسی و سرکاری ادارہ، ان کے فالورز اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، اس کے علاوہ توہین عدالت، توہین مذہب، ادارے کا تقدس زیادہ تر ڈھال کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، اس لیے صرف خاص سیاسی طبقہ ہی نہیں بلکہ ہر شخص و ہر طبقہ چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی اپنے آپ کو ہر ادارے سے بالاتر سمجھتا ہے اور اداروں کا اپنا حال بھی یہی ہے کہ وہ بھی اتھارٹی کا بے تحاشا ابیوز کرتے ہیں کیونکہ ان اداروں میں بھی تو یہی افراد بیٹھے ہیں!
کسی بھی ادارے پہ حملہ ایک قابلِ مذمت فعل ہے چاہے جو بھی کرے اور اسی طرح اداروں کا سیاسی مقاصد کے لیے سیاسی و مذہبی افراد پر حملہ بھی انتہائی قابلِ مذمت فعل ہے اور بالکل اسی طرح آپ کی وہ ساری تاویلات بھی پکڑ میں آتی ہیں جب آپ کہتے ہیں کہ فلاں نے بھی فلاں کام کیا تھا تو اب ہم نے کیا تو خواہ مخواہ تنقید ہو رہی ہے!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
پاکستان میں کم و بیش ہر مذہبی و سیاسی و سرکاری ادارہ، ان کے فالورز اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، اس کے علاوہ توہین عدالت، توہین مذہب، ادارے کا تقدس صرف ڈھال کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، اس لیے صرف خاص سیاسی طبقہ ہی نہیں بلکہ ہر شخص و ہر طبقہ چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی اپنے آپ کو ہر ادارے سے بالاتر سمجھتا ہے اور اداروں کا اپنا حال بھی یہی ہے کہ وہ بھی اتھارٹی کا بے تحاشا ابیوز کرتے ہیں کیونکہ ان اداروں میں بھی تو یہی افراد بیٹھے ہیں!
کسی بھی ادارے پہ حملہ ایک قابلِ مذمت فعل ہے چاہے جو بھی کرے اور اسی طرح اداروں کا سیاسی مقاصد کے لیے سیاسی و مذہبی افراد پر حملہ بھی انتہائی قابلِ مذمت فعل ہے اور بالکل اسی طرح آپ کی وہ ساری تاویلات بھی پکڑ میں آتی ہیں جب آپ کہتے ہیں کہ فلاں نے بھی فلاں کام کیا تھا تو اب ہم نے کیا تو خواہ مخواہ تنقید ہو رہی ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
یار یہ صدیق جان سے کہو حکومت سے کہے کہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرے اور ذیل میں ساہیوال واقعہ کی بھی اگر کپتان قطر سے واپس آ چُکا ہو تو۔۔۔۔۔ یہ تو رولا ایک دفعہ ختم ہو۔۔۔
ماڈل ٹاؤن اور ساہیوال سانحہ دونوں کیسز لوہار کورٹ میں لگے ہوئے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ پر تو حکومتی جے آئی ٹی کام شروع بھی کر چکی تھی کہ اسے اسٹے آرڈر کے تحت روک دیا گیا۔
باقی آج لیگی کارکنان کی جانب سے نیب دفتر اور پولیس پر پتھراؤ سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ مافیائی جتھے ریاست پاکستان سے بھی زیادہ طاقتور ہیں۔ سپریم کورٹ نے بالکل ٹھیک ان کو سسیلین مافیا کہا تھا۔
 
Top