محمد رضا سلیم
محفلین
کوئی تو ہو جو میری روح سے کلام کرے
خامیاں سب میرے باطن کی سر۔عام کرے
زرد چہرے میں چھپی بے کراں بغاوت کا
تیغ۔ ذیشان سے بے طرح اختتام کرے
کیوں سبھی پہلو تہی کا مزاج رکھتے ہیں
کیا کوئی بھی نہیں جو خود کو میرے نام کرے
خود سری کی روش رضا نہیں اچھی کیونکر
سب کو اس طرح تو بدنام صبح و شام کرے
خامیاں سب میرے باطن کی سر۔عام کرے
زرد چہرے میں چھپی بے کراں بغاوت کا
تیغ۔ ذیشان سے بے طرح اختتام کرے
کیوں سبھی پہلو تہی کا مزاج رکھتے ہیں
کیا کوئی بھی نہیں جو خود کو میرے نام کرے
خود سری کی روش رضا نہیں اچھی کیونکر
سب کو اس طرح تو بدنام صبح و شام کرے