arifkarim
معطل
ان دنوں انٹرنیٹ کے صارفین کو ایک ایسے کمپیوٹیر وائرس کا سامنا ہے جس سے کمپیوٹر کے ساتھ ساتھ میموری اسٹِک بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
اکتوبر دو ہزار آٹھ میں پہلی بار شناخت کیا جانے والا یہ وائرس کونفیکر، ڈاؤن اینڈ اپ اور کیڈو جیسے ناموں سے جانا جاتا ہے۔
مائکروسافٹ نے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک پیچ جاری کیا تھا لیکن اس کے باوجود لگ بھگ پینتیس لاکھ کمپیوٹر اور میموری اسٹِک اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثر ہونے والے کمپیوٹروں کی تعداد کافی زیاد ہوسکتی ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے صارفین کو مائکروسافٹ کا ’ایم ایس زیرو ایٹ زیرو سِکس سیون‘ پیچ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
مائکروسافٹ کا کہنا ہے کہ لاکھوں کمپیوٹروں کو متاثر کرنے والا وائرس وِنڈوز کے فائل ’سروِسز ڈاٹ ای ایک ایس ای‘ کی تلاش کرتا ہے اور اس کے کوڈ میں شامل ہوجاتا ہے۔
اس کے بعد یہ وائرس وِنڈوز کے سِسٹم فولڈر میں ڈی ایل ایل قسم کا فائل بن جاتا ہے۔ یہ وائرس اس فائل کا نام بھی تخلیق کرتا ہے، پھر وِنڈوز کی رجسٹری کی تفصیلات کو تبدیل کردیتا ہے۔
یہ وائرس فعال ہونے کے بعد ایک مسئلہ پیدا کرتا ہے جو ’ایچ ٹی ٹی پی سرور‘ کے طور پر سامنے آتا ہے اور مشین کے ریسٹور پوائنٹ کو تبدیل کردیتا ہے۔ اس کے بعد یہ ہیکرز کی ویب سائٹ سے فائلیں ڈاؤن لوڈ کرلیتا ہے۔
مائکروسافٹ کا کہنا ہے کہ اس وائرس نے دنیا کے مختلف ملکوں میں کمپیوٹروں کو متاثر کیا ہے۔ ان ممالک میں چین، برازیل، روس، انڈیا، امریکہ اور برطانیہ شامل ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
کچھ روز قبل ایک محفلین سےاس بات پر بحث ہو رہی تھی کہ مائکروسافٹ ونڈوز ایک انتہائی غیر محفوظ آپریٹنگ سسٹم ہے۔ جسکی وجہ سے وہ لینکس پر منتقل ہو چکے ہیں جو اسکے مقابلے میں اسٹیبل ہے۔ اس وقت میرا خیال تھا کہ ونڈوز کی سسٹم ری اسٹور یو ٹیلیٹی وائرس کے اثر سے آزاد ہے، یعنی ونڈوز سے خود مختار ہے۔ مگر اس نئے وائرس نے تو درستگی کی تمام راہیں بند کر دیں
اسلئے اب میرا مشورہ ہے کہ سب ’’عقلمندوں ‘‘ کو جلد از جلد لینکس، میک یا کسی دوسرے سسٹم پر منتقل ہو جانا چاہیے۔ کہیں آپ بھی اسکی لپیٹ میں نہ آجائیں
اکتوبر دو ہزار آٹھ میں پہلی بار شناخت کیا جانے والا یہ وائرس کونفیکر، ڈاؤن اینڈ اپ اور کیڈو جیسے ناموں سے جانا جاتا ہے۔
مائکروسافٹ نے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک پیچ جاری کیا تھا لیکن اس کے باوجود لگ بھگ پینتیس لاکھ کمپیوٹر اور میموری اسٹِک اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثر ہونے والے کمپیوٹروں کی تعداد کافی زیاد ہوسکتی ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے صارفین کو مائکروسافٹ کا ’ایم ایس زیرو ایٹ زیرو سِکس سیون‘ پیچ استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔
مائکروسافٹ کا کہنا ہے کہ لاکھوں کمپیوٹروں کو متاثر کرنے والا وائرس وِنڈوز کے فائل ’سروِسز ڈاٹ ای ایک ایس ای‘ کی تلاش کرتا ہے اور اس کے کوڈ میں شامل ہوجاتا ہے۔
اس کے بعد یہ وائرس وِنڈوز کے سِسٹم فولڈر میں ڈی ایل ایل قسم کا فائل بن جاتا ہے۔ یہ وائرس اس فائل کا نام بھی تخلیق کرتا ہے، پھر وِنڈوز کی رجسٹری کی تفصیلات کو تبدیل کردیتا ہے۔
یہ وائرس فعال ہونے کے بعد ایک مسئلہ پیدا کرتا ہے جو ’ایچ ٹی ٹی پی سرور‘ کے طور پر سامنے آتا ہے اور مشین کے ریسٹور پوائنٹ کو تبدیل کردیتا ہے۔ اس کے بعد یہ ہیکرز کی ویب سائٹ سے فائلیں ڈاؤن لوڈ کرلیتا ہے۔
مائکروسافٹ کا کہنا ہے کہ اس وائرس نے دنیا کے مختلف ملکوں میں کمپیوٹروں کو متاثر کیا ہے۔ ان ممالک میں چین، برازیل، روس، انڈیا، امریکہ اور برطانیہ شامل ہیں۔
بشکریہ بی بی سی اردو
کچھ روز قبل ایک محفلین سےاس بات پر بحث ہو رہی تھی کہ مائکروسافٹ ونڈوز ایک انتہائی غیر محفوظ آپریٹنگ سسٹم ہے۔ جسکی وجہ سے وہ لینکس پر منتقل ہو چکے ہیں جو اسکے مقابلے میں اسٹیبل ہے۔ اس وقت میرا خیال تھا کہ ونڈوز کی سسٹم ری اسٹور یو ٹیلیٹی وائرس کے اثر سے آزاد ہے، یعنی ونڈوز سے خود مختار ہے۔ مگر اس نئے وائرس نے تو درستگی کی تمام راہیں بند کر دیں
اسلئے اب میرا مشورہ ہے کہ سب ’’عقلمندوں ‘‘ کو جلد از جلد لینکس، میک یا کسی دوسرے سسٹم پر منتقل ہو جانا چاہیے۔ کہیں آپ بھی اسکی لپیٹ میں نہ آجائیں