arifkarim
معطل
وائی فائی اوردیگرسگنلز سے محفوظ رکھنے والی جدید کیپ تیار
بہت سے لوگ وائی فائی سے الرجی محسوس کرتے ہیں جن کے لیے ’’دنیا کی پہلی سگنل پروف‘‘ ٹوپی تیار کرلی گئی ہے، فوٹو: فائل
لندن: دنیا میں کئی افراد ایسے ہیں جنہیں وائی فائی سگنلز سے الرجی ہوتی ہے اور اسی طرح سیل فون اور وائرلیس کی الیکٹرومیگنیٹک شعاعیں بھی انہیں متاثرکرتی ہیں اسی لیے اب ان کے لیے ایک خاص ٹوپی تیار کی گئی ہے جو انہیں وائرلیس سگنلز کی بھرمار سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
سلواکیہ کے دو نوجوانوں کے مطابق سیل فون ٹاور اور وائی فائی سگنلز ان کی نیند میں خلل پیدا کرتے ہیں جس کے چھٹکارے کے لیے انہیں دھاتی تہہ ( ٹن فوائل) جیسی ایسی کوئی شے بنانے کا خیال آیا جو انسانوں کو وائی فائی اور ایسے سگنلز سے محفوظ رکھ سکے۔ اس کے لیے انہوں نے چاندی کے تاروں سے بنا لباس اختیار کیا جو فوجی اہلکار پہنتے ہیں کیونکہ اس طرح وہ سیٹلائٹ سگنلز سے اوجھل رہتے ہیں۔ اس کے بعد اسی کپڑے سے پہلی ٹوپی بنائی گئی اور جب اسے وائی فائی راؤٹر کے سامنے آزمایا گیا تو اس سے وائی فائی سگنل مکمل طور پر رک گئے۔
اس وائی فائی ٹوپی پرمزید کام کیا گیا اور ایک چینی ڈیزائنر کی مدد سے ٹوپی کا نمونہ تیار کیا گیا جو بیکٹیریا ، شعاع ( ریڈی ایشن) اور بدبو وغیرہ کو روک سکتی تھی۔ اس کے لیے چاندی کے تاروں کو سوتی کپڑے میں سمویا گیا اور اب سے ٹوپی (کیپ) اور بینی (کنٹوپ) کی صورت میں فروخت کیا جارہا ہے۔ خود ترقی پذیر ممالک میں حاملہ خواتین وائی فائی سگنلز سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ریڈی ایشن سے ان کے ہونے والے بچے کو کچھ نقصان ہوسکتا ہے۔
اس جدید ٹوپی کوسردی میں بھی پہنا جاسکتا ہے جو پہننے والے کو وائی فائی سگنلز کے علاوہ ٹھنڈ سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ اس میں چاندی کے تار اندر کی جانب سموئے گئے ہیں جب کہ اس کیپ کی قیمت 27 ڈالر( 2800 پاکستانی روپے) اور کنٹوپ کی قیمت 35 ڈالر ( 3800 روپے) رکھی گئی ہے۔
ماخذ
بہت سے لوگ وائی فائی سے الرجی محسوس کرتے ہیں جن کے لیے ’’دنیا کی پہلی سگنل پروف‘‘ ٹوپی تیار کرلی گئی ہے، فوٹو: فائل
لندن: دنیا میں کئی افراد ایسے ہیں جنہیں وائی فائی سگنلز سے الرجی ہوتی ہے اور اسی طرح سیل فون اور وائرلیس کی الیکٹرومیگنیٹک شعاعیں بھی انہیں متاثرکرتی ہیں اسی لیے اب ان کے لیے ایک خاص ٹوپی تیار کی گئی ہے جو انہیں وائرلیس سگنلز کی بھرمار سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
سلواکیہ کے دو نوجوانوں کے مطابق سیل فون ٹاور اور وائی فائی سگنلز ان کی نیند میں خلل پیدا کرتے ہیں جس کے چھٹکارے کے لیے انہیں دھاتی تہہ ( ٹن فوائل) جیسی ایسی کوئی شے بنانے کا خیال آیا جو انسانوں کو وائی فائی اور ایسے سگنلز سے محفوظ رکھ سکے۔ اس کے لیے انہوں نے چاندی کے تاروں سے بنا لباس اختیار کیا جو فوجی اہلکار پہنتے ہیں کیونکہ اس طرح وہ سیٹلائٹ سگنلز سے اوجھل رہتے ہیں۔ اس کے بعد اسی کپڑے سے پہلی ٹوپی بنائی گئی اور جب اسے وائی فائی راؤٹر کے سامنے آزمایا گیا تو اس سے وائی فائی سگنل مکمل طور پر رک گئے۔
اس وائی فائی ٹوپی پرمزید کام کیا گیا اور ایک چینی ڈیزائنر کی مدد سے ٹوپی کا نمونہ تیار کیا گیا جو بیکٹیریا ، شعاع ( ریڈی ایشن) اور بدبو وغیرہ کو روک سکتی تھی۔ اس کے لیے چاندی کے تاروں کو سوتی کپڑے میں سمویا گیا اور اب سے ٹوپی (کیپ) اور بینی (کنٹوپ) کی صورت میں فروخت کیا جارہا ہے۔ خود ترقی پذیر ممالک میں حاملہ خواتین وائی فائی سگنلز سے بچنے کی کوشش کرتی ہیں اور ان کا خیال ہے کہ ریڈی ایشن سے ان کے ہونے والے بچے کو کچھ نقصان ہوسکتا ہے۔
اس جدید ٹوپی کوسردی میں بھی پہنا جاسکتا ہے جو پہننے والے کو وائی فائی سگنلز کے علاوہ ٹھنڈ سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ اس میں چاندی کے تار اندر کی جانب سموئے گئے ہیں جب کہ اس کیپ کی قیمت 27 ڈالر( 2800 پاکستانی روپے) اور کنٹوپ کی قیمت 35 ڈالر ( 3800 روپے) رکھی گئی ہے۔
ماخذ