وادیٔ بدر میں ہے آج بھی انوار کا حسن

سیما کرن

محفلین
جابجا بکھرا ہوا وادی و کہسار کا حسن
نور میں ڈھلتا ہوا رحمتِ غفار کا حسن

خیمۂ شب میں چمکنے لگا جب نورِ سحر
اک تجلی سے مہک اٹھا یہ دیدار کا حسن

صف بہ صف شوقِ شہادت سے تھے لبریز قلوب
ہر قدم جانب حق جوش کے اظہار کا حسن

التجا پہنچ گئی عرش تلک گونجی دعا
گونج اٹھا جبلِ ملائک پہ یہ للکار کا حسن

صف بہ صف اترے ملائک، تھے وہ تیار کھڑے
عرش سے برسا ملائک صف انوار کا حسن

دھوپ میں جلتے تھے یارانِ نبی سَر برہنہ
ابرِ رحمت نے دیا سایۂ انوار کا حسن

ابر اترا تو ہُوا، تازہ ہر اک قطرۂِ جاں
آب کوثر تھا ہر اک قطرۂِ بہار کا حسن

عرش نے حکم ملائک کو دیا، آگے بڑھو
چھا گیا چاروں طرف نصرتِ جبار کا حسن

حق و باطل ہوئے جب دونوں صف آراءِ بدر
گردشِ وقت نے بھی دیکھا یہ پیکار کا حسن

مٹھی بھر خاک جو دشمن کی صفوں پر پھینکی
صف باطل پہ برسنے لگا شرار کا حسن

فاتحہ پڑھ لی گئی، کفر کی بنیاد ہلی
گھِر گیا چاروں طرف کفر پہ دیوار کا حسن

ختم ہونے لگا ظلمت کا وہ تاریک سفر
چھا گیا بدر پہ یوں نصف النہار کا حسن

باغِ ایماں میں فصلْ، لالہ و گل کھلنے لگی
چاندنی نکھر گئی پھیلا ہے گلنار کا حسن

تین سو تیرہ کا وہ عزم اگر آج بھی ہو
پیدا کر سکتا ہے یہ لیل میں نہار کا حسن

دیکھنے والے کو دل دیدہءِ بینا درکار
وادیٔ بدر میں ہے آج بھی انوار کا حسن

ڈاکٹر سیما شفیع (کرن)
 
Top