وار تسلیم کرو ، چاہے مداوا نہ کرو ٭ عابی مکھنوی

وار تسلیم کرو ، چاہے مداوا نہ کرو
جیسے ہو ویسے دِکھو یار تماشہ نہ کرو

ظرف پیمانہ ہے اوقات بتا دیتا ہے
شوق سے ظُلم کرو ، جشن میں اُچھلا نہ کرو

نیند میں گشت کی عادت ہے ہمیں بچپن سے
دیکھ کر بھال کے لکھنے کا تقاضا نہ کرو

روز کُچھ بچے سُلا دیتے ہو تُم ملبے تلے
اور پھر ہم کو نصیحت بھی کہ دیکھا نہ کرو

بستی در بستی لُٹی جاتی ہے دھیرے دھیرے
ٹُوٹ کے حج کرو ، عُمروں کا ناغہ نہ کرو

ہم نے فرعون کو نمرود کو مہلت دی تھی
دِل کو سہلاتی صدا آتی ہے ، پروا نہ کرو

ہم تو خاموش ہیں چُپ چاپ سہیں گے عابی
یار لوگوں کو بھی ہے مشورہ ، رویا نہ کرو

عابی مکھنوی
 
Top