صفی حیدر
محفلین
جس سی ہنسی حیات وہ شفقت ہے باپ کی
جس نے رلایا خون وہ رحلت ہے باپ کی
گو مرگ نے اسے کیا مجھ سے جدا مگر
جس کو نہیں ہے موت محبت ہے باپ کی
اس دور میں آسودگی سے رہ رہا ہوں میں
مجھ کو دیا ہے گھر یہ عنایت ہے باپ کی
احساس اس کے ہونے کا ہوتا ہے قبر سے
شامل جو ہے مٹی میں وہ نکہت ہے باپ کی
شیریں مزاج اس کا وراثت میں ہے ملا
موجود مجھ میں وہ ہی حلاوت ہے باپ کی
چلتا رہوں گا نقشِ قدم پر میں اس کے ہی
میں جانتا ہوں اس میں مسرت ہے باپ کی
رہتی ہے میرے پیشِ نظر ہر گھڑی صفی
مجھ کو عزیز جاں سے بھی عزت ہے باپ کی
جس نے رلایا خون وہ رحلت ہے باپ کی
گو مرگ نے اسے کیا مجھ سے جدا مگر
جس کو نہیں ہے موت محبت ہے باپ کی
اس دور میں آسودگی سے رہ رہا ہوں میں
مجھ کو دیا ہے گھر یہ عنایت ہے باپ کی
احساس اس کے ہونے کا ہوتا ہے قبر سے
شامل جو ہے مٹی میں وہ نکہت ہے باپ کی
شیریں مزاج اس کا وراثت میں ہے ملا
موجود مجھ میں وہ ہی حلاوت ہے باپ کی
چلتا رہوں گا نقشِ قدم پر میں اس کے ہی
میں جانتا ہوں اس میں مسرت ہے باپ کی
رہتی ہے میرے پیشِ نظر ہر گھڑی صفی
مجھ کو عزیز جاں سے بھی عزت ہے باپ کی