محسن وقار علی
محفلین
مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے اپنے والد کی انتخابی مہم کی ذمہ داری خود اٹھا لی ہے۔
نواز شریف لاہور کے حلقے این اے 120 سے امیدوار ہیں اور ان کی بیٹی ان کے حلقے میں مہم چلا رہی ہیں۔
مریم نواز کا کہنا ہے کہ ان کے والد نواز شریف ملک گیر انتخابی مہم چلا رہے ہیں اس لیے انھوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے والد کے انتخابی حلقے میں ان کی انتخابی مہم چلائیں گی۔
نواز شریف سولہ برس کے بعد بطور امیدوار کسی حلقے سے کھڑے ہوئے ہیں تاہم ملک گیر انتخابی مہم کے باعث وہ ابھی تک اپنے حلقے میں نہیں جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف کی این اے 120 سے ان کی انتخابی مہم کا آغاز بھی ان کے بیٹی مریم نواز نے کیا۔
مریم نواز کچھ عرصہ سے قومی سیاست میں حصہ لے رہی ہیں اور انتخابات سے بہت پہلے سے وہ مختلف قسم کی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ رہی ہیں۔ مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلا رہی ہیں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کے انتخابی حلقے این اے 120 میں نواز شریف کے انتخابی پوسٹرز پر ان کی تصویر کے ساتھ مریم نواز کی تصویر بھی چھپوائی گئی ہے۔
مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر بھی عام انتخابات میں مانسہرہ کے حلقہ این اے 21 سے انتخاب لڑ رہے ہیں، تاہم مریم نواز نے ابھی تک اپنے شوہر کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا۔
2008 کے انتخابات میں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز نے بھی این اے 120 سے کاغذات جمع کرائے تھے تاہم انھوں نے انتخاب نہیں لڑا تھا۔
نواز شریف کے مدمقابل بھی دو خواتین انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔
تحریک انصاف نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو این اے 120 سے ٹکٹ دی جبکہ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی کزن سائرہ بانو جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی پارٹی کے طرف سے امیدوار ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اس حلقے سے حافظ میاں زبیر کاردار کو امیدوار نامزد کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد مہدی نے اس تاثر کی نفی کی کہ مریم نواز اس لیے این اے 120 سے انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں کیونکہ حلقے میں دو خواتین امیدوار ہیں۔
محمد مہدی کے مطابق اس بات کا فیصلہ بہت پہلے ہوگیا تھا کہ مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی مہم چلائیں گی۔
مریم نواز اپنے والد نواز شریف کے انتخابی حلقے میں مختلف جگہ پر انتخابی دفاتر کے افتتاح کے ساتھ ساتھ جلسوں اور کارنر میٹنگ سے خطاب کر رہی ہیں۔
مریم نواز کے بارے میں یہ عام تاثر تھا کہ عام انتخابات میں وہ بھی امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیں گی تاہم انھوں نے خود کو صرف انتخابی مہم تک محدود رکھا۔
عام انتخابات میں کسی بیٹی کی اپنے والد کے لیے انتخابی مہم چلانا بھی ایک منفرد مثال ہے۔ ماضی میں والد اپنی بیٹیوں کی مہم چلاتے رہے ہیں۔
مقامی صحافی نعیم قیصر کے مطابق مریم نواز نے اس کمی کو پورا کیا جو نواز شریف کی عدم موجودگی کے باعث پیدا ہوئی تھی۔ ان کی مہم کے دوران مریم نواز کو زبردست پذیرائی ملی رہی ہے۔
نعیم قیصر کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کارکنوں مریم نواز کا اسی طرح کا استقبال کر رہے ہیں جیسے نواز شریف ان کے درمیان ہوں۔
2002 کے انتخابات میں لاہور کے حلقہ 120 سے نواز شریف کی جگہ ملک پرویز نے انتخاب لڑا تھا اور انہوں نے اپنے مدمقابل مسلم لیگ ق کے اس وقت سربراہ میاں اظہر کے بڑے بھائی کو شکست دی تھی۔
2008 کے انتخابات میں اسی حلقے سے کلثوم نواز کے قریبی رشتہ دار بلال یاسین مسلم لیگ ن کے امیدوار بنیں اور ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے سابق سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر سے ہوا اور بلال یاسین رکن قومی اسمبلی منتخب ہوگئے تھے۔
عبادالحق
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور