نبیل
تکنیکی معاون
گزشتہ چند روز سے امریکہ کی سٹاک مارکیٹ میں تاریخی نوعیت کے مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ لالچی اور کرپٹ ہیج فنڈ منیجر ہر کچھ سال بعد کسی معاشی بحران کا باعث بنتے ہیں جو اکثر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ ستم ظریقی یہ ہے کہ ان معاشی بحرانوں کا نشانہ عام عوام ہی بنتے ہیں جبکہ بڑے فنانشل انسٹی ٹیوشن اور بڑے انویسٹر ہمیشہ بچ جاتے ہیں اور دوبارہ انہی حربوں کے ذریعے سٹاک مارکیٹ کو جوئے خانے کی طرح چلانے لگتے ہیں۔ اب لگتا ہے کہ بالآخر بڑے انویسٹر اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گئے ہیں اور عام یا ری ٹیل انویسٹرز نے ان کے حربے ان پر ہی آزما دیے ہیں۔ ابھی تک پاکستان یا ہندوستان کے اخبارات میں شاید ان واقعات کو توجہ نہیں مل سکی ہے۔ ذیل میں میں اس بارے میں چند معلومات شئیر کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ ذاتی طور پر سٹاک مارکیٹ ٹریڈ کے بارے میں میری معلومات صفر ہیں۔ مجھے صرف یہ جان کر اطمینان ہوا تھا کہ ارب پتی انویسٹر جو سٹاک مارکیٹ کو اپنی انگلیوں کی نوک پر نچاتے تھے، اس بار وہ خود حالات کے شکنجے میں جکڑے گئے ہیں۔ اور ناقابل یقین طور پر ان بڑے انویسٹرز کو اس حال پر پہنچانے کے ذمہ دار ایک آن لائن فورم کے یوزر ہیں۔ ریڈٹ پر وال سٹریٹ بیٹس (WallStreetBets) کے نام سے ایک سب ریڈٹ ہے جہاں کئی ملین ری ٹیل انویسٹر اکٹھے ہو کر ان سٹاکس کو دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں جن پر بڑے انویسٹر نے شرط لگائی ہوئی تھی۔ مجھے خبروں سے اتنا ضرور پتا چل رہا تھا کہ ری ٹیل انویسٹرز نے بڑے انویسٹرز کا ناک میں دم کیا ہوا ہے اور انہیں اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا رہے ہیں لیکن اس کی حقیقت جاننے کے لیے سمجھنا ضروری ہے کہ شارٹ سیلنگ (Short Selling) اور شارٹ سکویز (Short Squeeze) سے کیا مراد ہے۔
شارٹ سیلنگ بنیادی طور پر ایک جوا ہے جس میں ایک انویسٹر کسی کمپنی کے سٹاک ادھار پر لے کر اسی قیمت پر آگے بیچ دیتا ہے۔ خاص بات یہ ہے اگر اس سٹاک کی قیمت گر جائے تو وہ انویسٹر اسے کم قیمت پر واپس خریدنے کا مجاز ہوتا ہے یوں اسے منافع ہوتا ہے۔ اور یہی شارٹ سیلنگ سٹاک ایکسچینج کو ایک جوئے خانے میں بھی بدل دیتی ہے۔ شارٹ سیلر جنہیں سٹاک بیچتے ہیں، وہ خود سے ان پر شرط لگا کر انہیں آگے شارٹ سیل کر سکتے ہیں۔ یہی کچھ ویڈیو گیم سٹور گیم سٹاپ کے کیس میں ہوا۔ گیم سٹاپ ایک خسارے میں جاتا ہوا بزنس تھا، اور بڑے انویسٹر اس کے شئیر دھڑا دھڑ شارٹ سیل کرکے اس کے کفن میں آخری کیل ٹھوکنا چاہ رہے تھے کہ وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے ان کے ارادے بھانپ لیے۔ اور یہ کوئی ایسا مشکل بھی نہیں تھا کیونکہ یہ انفارمیشن پبلک کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔ لیکن یہ جاننے کے لیے کہ وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے بڑے انویسٹر کو اپنے شکنجے میں کیسے لیا یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شارٹ سکویز کیا ہوتا ہے۔
شارٹ سکویز سے مراد ایسی صورتحال ہے جب شارٹ سیل کیے گئے شئیر کی قیمت گرنے کی بجائے چڑھنے لگ جائے۔ اس صورت میں ان انویسٹر کو پہلے سے زیادہ قیمت پر یہ شئیر واپس خریدنے پڑتے ہیں اور یوں وہ خسارے میں رہتے ہیں۔ گیم سٹاپ کے کیس میں معاملہ صرف سادہ شارٹ سکویز پر ہی نہیں رکا۔ ہوا کچھ یوں کہ گیم سٹاپ کے جن شئیرز پر جوا کھیلا گیا ان کی تعداد اصل دستیاب شئیرز سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ اسی طرح ہوا کہ جس نے شارٹ سیل کیے ہوئے شئیر خریدے، اس نے بھی آگے شارٹ سیل کر دیے۔ اور طرح تقریبا 120 سے 140 فیصد تک گیم سٹاپ شئیرز شارٹ سیل کر دیے گیے جو کہ سراسر غیر اخلاقی اور بد دیانتی پر مبنی کام ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ انویسٹر شئیر واپس خرید سکتے، وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے یہ تمام سٹاک خرید لیا۔ اس سب ریڈٹ کے یوزرز کی تعداد چند روز میں ہی کئی ملین میں گئی ہے اور ابھی تک اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اب ہو کچھ یوں رہا ہے کہ وال سٹریٹ کے انویسٹرز کو نا صرف اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا کر شئیر واپس خریدنے پڑ رہے ہیں، لیکن چونکہ وہ پہلے ہی سو فیصد سے زیادہ شئیر شارٹ سیل کر چکے ہیں، اس لیے مارکیٹ میں اتنے شئیر دستیاب ہی نہیں جنہیں خرید کر وہ ادھار چکا سکیں۔ اس لیے انہیں مزید شئیر خریدنے پڑتے ہیں۔ اور یوں وہ ایک لامتناہی چکر میں پھنس گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کافی پرپیچ معلوم ہو رہا ہو۔ کچھ تفصیلات نامکمل یا غلط بھی ہو سکتی ہیں۔ میری معلومات یوٹیوب کی کچھ ویڈیوز میں دستیاب انفارمیشن پر مبنی ہے، جس میں سے کچھ فیصد شاید مجھے سمجھ آتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ذیل کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔
اس معاملے کی تازہ اپڈیٹ یہ ہے کہ سٹاک ٹریڈنگ ایپ رابن ہڈ نے گیم سٹاپ اور ایسے ہی دوسرے سٹاکس کی ٹریڈنگ ڈس ایبل کر دی ہے۔ یہ سراسر مارکیت منی پلیشن ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فری مارکیٹ اسی وقت تک فری ہے جب تک امیروں کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی چھوٹے انویسٹرز کو فائدہ ہونے لگے، اس وقت مارکیٹ میں زلزلہ آ جاتا ہے۔
دیکھنا یہ ہوگا کہ معاملہ محض گیم سٹاپ اور اس جیسے چند سٹاکس تک رک جائے گا، یا پھر اس سے واقعی تاریخ کا رخ پھر جائے گا۔ جو دوست اس فیلڈ کا تجربہ رکھتے ہیں، وہ غالبا اس سلسلے میں بہتر معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ ذاتی طور پر سٹاک مارکیٹ ٹریڈ کے بارے میں میری معلومات صفر ہیں۔ مجھے صرف یہ جان کر اطمینان ہوا تھا کہ ارب پتی انویسٹر جو سٹاک مارکیٹ کو اپنی انگلیوں کی نوک پر نچاتے تھے، اس بار وہ خود حالات کے شکنجے میں جکڑے گئے ہیں۔ اور ناقابل یقین طور پر ان بڑے انویسٹرز کو اس حال پر پہنچانے کے ذمہ دار ایک آن لائن فورم کے یوزر ہیں۔ ریڈٹ پر وال سٹریٹ بیٹس (WallStreetBets) کے نام سے ایک سب ریڈٹ ہے جہاں کئی ملین ری ٹیل انویسٹر اکٹھے ہو کر ان سٹاکس کو دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں جن پر بڑے انویسٹر نے شرط لگائی ہوئی تھی۔ مجھے خبروں سے اتنا ضرور پتا چل رہا تھا کہ ری ٹیل انویسٹرز نے بڑے انویسٹرز کا ناک میں دم کیا ہوا ہے اور انہیں اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا رہے ہیں لیکن اس کی حقیقت جاننے کے لیے سمجھنا ضروری ہے کہ شارٹ سیلنگ (Short Selling) اور شارٹ سکویز (Short Squeeze) سے کیا مراد ہے۔
شارٹ سیلنگ بنیادی طور پر ایک جوا ہے جس میں ایک انویسٹر کسی کمپنی کے سٹاک ادھار پر لے کر اسی قیمت پر آگے بیچ دیتا ہے۔ خاص بات یہ ہے اگر اس سٹاک کی قیمت گر جائے تو وہ انویسٹر اسے کم قیمت پر واپس خریدنے کا مجاز ہوتا ہے یوں اسے منافع ہوتا ہے۔ اور یہی شارٹ سیلنگ سٹاک ایکسچینج کو ایک جوئے خانے میں بھی بدل دیتی ہے۔ شارٹ سیلر جنہیں سٹاک بیچتے ہیں، وہ خود سے ان پر شرط لگا کر انہیں آگے شارٹ سیل کر سکتے ہیں۔ یہی کچھ ویڈیو گیم سٹور گیم سٹاپ کے کیس میں ہوا۔ گیم سٹاپ ایک خسارے میں جاتا ہوا بزنس تھا، اور بڑے انویسٹر اس کے شئیر دھڑا دھڑ شارٹ سیل کرکے اس کے کفن میں آخری کیل ٹھوکنا چاہ رہے تھے کہ وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے ان کے ارادے بھانپ لیے۔ اور یہ کوئی ایسا مشکل بھی نہیں تھا کیونکہ یہ انفارمیشن پبلک کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔ لیکن یہ جاننے کے لیے کہ وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے بڑے انویسٹر کو اپنے شکنجے میں کیسے لیا یہ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ شارٹ سکویز کیا ہوتا ہے۔
شارٹ سکویز سے مراد ایسی صورتحال ہے جب شارٹ سیل کیے گئے شئیر کی قیمت گرنے کی بجائے چڑھنے لگ جائے۔ اس صورت میں ان انویسٹر کو پہلے سے زیادہ قیمت پر یہ شئیر واپس خریدنے پڑتے ہیں اور یوں وہ خسارے میں رہتے ہیں۔ گیم سٹاپ کے کیس میں معاملہ صرف سادہ شارٹ سکویز پر ہی نہیں رکا۔ ہوا کچھ یوں کہ گیم سٹاپ کے جن شئیرز پر جوا کھیلا گیا ان کی تعداد اصل دستیاب شئیرز سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ اسی طرح ہوا کہ جس نے شارٹ سیل کیے ہوئے شئیر خریدے، اس نے بھی آگے شارٹ سیل کر دیے۔ اور طرح تقریبا 120 سے 140 فیصد تک گیم سٹاپ شئیرز شارٹ سیل کر دیے گیے جو کہ سراسر غیر اخلاقی اور بد دیانتی پر مبنی کام ہے۔ لیکن اس سے پہلے کہ یہ انویسٹر شئیر واپس خرید سکتے، وال سٹریٹ بیٹ کے یوزرز نے یہ تمام سٹاک خرید لیا۔ اس سب ریڈٹ کے یوزرز کی تعداد چند روز میں ہی کئی ملین میں گئی ہے اور ابھی تک اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اب ہو کچھ یوں رہا ہے کہ وال سٹریٹ کے انویسٹرز کو نا صرف اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا کر شئیر واپس خریدنے پڑ رہے ہیں، لیکن چونکہ وہ پہلے ہی سو فیصد سے زیادہ شئیر شارٹ سیل کر چکے ہیں، اس لیے مارکیٹ میں اتنے شئیر دستیاب ہی نہیں جنہیں خرید کر وہ ادھار چکا سکیں۔ اس لیے انہیں مزید شئیر خریدنے پڑتے ہیں۔ اور یوں وہ ایک لامتناہی چکر میں پھنس گئے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ یہ سب کچھ کافی پرپیچ معلوم ہو رہا ہو۔ کچھ تفصیلات نامکمل یا غلط بھی ہو سکتی ہیں۔ میری معلومات یوٹیوب کی کچھ ویڈیوز میں دستیاب انفارمیشن پر مبنی ہے، جس میں سے کچھ فیصد شاید مجھے سمجھ آتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ذیل کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔
اس معاملے کی تازہ اپڈیٹ یہ ہے کہ سٹاک ٹریڈنگ ایپ رابن ہڈ نے گیم سٹاپ اور ایسے ہی دوسرے سٹاکس کی ٹریڈنگ ڈس ایبل کر دی ہے۔ یہ سراسر مارکیت منی پلیشن ہے اور اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فری مارکیٹ اسی وقت تک فری ہے جب تک امیروں کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ جیسے ہی چھوٹے انویسٹرز کو فائدہ ہونے لگے، اس وقت مارکیٹ میں زلزلہ آ جاتا ہے۔
دیکھنا یہ ہوگا کہ معاملہ محض گیم سٹاپ اور اس جیسے چند سٹاکس تک رک جائے گا، یا پھر اس سے واقعی تاریخ کا رخ پھر جائے گا۔ جو دوست اس فیلڈ کا تجربہ رکھتے ہیں، وہ غالبا اس سلسلے میں بہتر معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔