کیا کہنا چاہ رہے ہو؟ایڈورڈ اسنوڈن کے راز افشا ڈاکومنٹس پڑھ لیں۔
واٹس ایپ یوزرز کا کونسا ڈیٹا؟ اب تو واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن ہے۔یہ اپنے یوزرز کا ڈیٹا آگے بیچتے ہیں۔ کیا یہ کسی فائدے سے کم ہے؟
انہیں اتنے سالوں بعد اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن کا خیال کیوں آیا؟اب تو واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن ہے۔
فیس بک واٹس ایپ یوزرز کا ڈیٹا ایکسس کر سکتا ہے اور یوں بی ہیویر لرننگ یا دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہےواٹس ایپ یوزرز کا کونسا ڈیٹا؟ اب تو واٹس ایپ میں اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن ہے۔
ٹیلی گرام ایپ کے بعد خیال آیا ہوگاانہیں اتنے سالوں بعد اینڈ ٹو اینڈ اینکرپشن کا خیال کیوں آیا؟
بہت بڑی زیادتی۔ کچا نہ کھا جائیں بات نہ کرنے پراب بندہ اپنی محبوباؤں سے بات بھی نہ کرے۔ یہ تو زیادتی ہے
ٹیلی گرام دن بدن بہتر ایپلیکشن بنتی جا رہی ہے۔ اس کے فیچرز وٹس ایپ سے بے حد بہتر ہے لیکن فی الحال اتنی پاپولر سروس نہیں۔ لیکن ایک بات قابل غور ہے کہ جتنا لوڈ وٹس ایپ پر ہے اگر اتنا لوڈ ٹیلی گرام پر آجاتا ہے تو کیا پھر بھی ٹیلی گرام کی یہی پرفارمنس رہے گی؟ٹیلی گرام ایپ کے بعد خیال آیا ہوگا
پیغام لکھنے میں وقت لگانے سے بہتر بندہ فون پر سیدھے سیدھے بات کر لے بس۔اس میں وقت کا زیاں کہاں ہے؟
آپ کے لیے ہی واٹس اپ نے آواز بھجوانے کی سہولت ہےپیغام لکھنے میں وقت لگانے سے بہتر بندہ فون پر سیدھے سیدھے بات کر لے بس۔
ویسے ان اربوں پیغامات بھیجنے، لکھنے یا ٹائپ کرنے والوں کی رفتار بھی تیز ہی ہو گی ہر وقت فالتو میں انگلیاں چلاتے ٹائپ کرتے رہنے سے
میں جو بات دو منٹس میں فون پر کروں اگر وہی ٹائپ کروں تو کم از کم دس منٹس لگیں مجھے۔
یہی تو زیادتی ہے، اچھے بھلے انسانوں کے دماغ کام کرنا چھوڑ جاتے ہیں اور وہ رات رات بھر اور دن دن بھر موبائل کمپنیوں کے منافع میں اضافہ کرتے رہتے ہیں کولہو کے بیل کی ماننداب بندہ اپنی محبوباؤں سے بات بھی نہ کرے۔ یہ تو زیادتی ہے
اس سہولت کو استعمال کرنے والوں کے ساتھ جو حادثات ہوتے دیکھے ہیں ان کے آگے مجھے فون کال مناسب معلوم ہوتی ہےآپ کے لیے ہی واٹس اپ نے آواز بھجوانے کی سہولت ہے
شہزاد بھائی، ایسے لوگوں سے کہیں کہ زندگی میں اس سے بہتر مقاصد و مصارف بھی موجود ہیںبہت بڑی زیادتی۔ کچا نہ کھا جائیں بات نہ کرنے پر
ٹیکسٹ لکھنے میں فون پر بات کرنے سے نسبتاً کم وقت لگتا ہے۔ ٹیکسٹ میں آپ کو کسی کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ گفتگو محفوظ رہتی ہے۔ پھر بات تکلفات سے ہٹ کر موضوع پر ہی مرتکز رہتی ہے۔پیغام لکھنے میں وقت لگانے سے بہتر بندہ فون پر سیدھے سیدھے بات کر لے بس۔
ویسے ان اربوں پیغامات بھیجنے، لکھنے یا ٹائپ کرنے والوں کی رفتار بھی تیز ہی ہو گی ہر وقت فالتو میں انگلیاں چلاتے ٹائپ کرتے رہنے سے
میں جو بات دو منٹس میں فون پر کروں اگر وہی ٹائپ کروں تو کم از کم دس منٹس لگیں مجھے۔
متفق جناب۔ٹیکسٹ لکھنے میں فون پر بات کرنے سے نسبتاً کم وقت لگتا ہے۔ ٹیکسٹ میں آپ کو کسی کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ گفتگو محفوظ رہتی ہے۔ پھر بات تکلفات سے ہٹ کر موضوع پر ہی مرتکز رہتی ہے۔
میرے خیال میں یہ ٹیکسٹ کی مقبولیت کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔
پیغام لکھنے میں وقت لگانے سے بہتر بندہ فون پر سیدھے سیدھے بات کر لے بس۔
ویسے ان اربوں پیغامات بھیجنے، لکھنے یا ٹائپ کرنے والوں کی رفتار بھی تیز ہی ہو گی ہر وقت فالتو میں انگلیاں چلاتے ٹائپ کرتے رہنے سے
میں جو بات دو منٹس میں فون پر کروں اگر وہی ٹائپ کروں تو کم از کم دس منٹس لگیں مجھے۔
مشاہدے یا تجربے کے لحاظ سے آپ نے درست کہا ہو گا عثمان بھائی تاہم جس طرح میں یہاں لوگوں کو ہر وقت موبائل پہ انگلیاں چلاتے دیکھتی ہوں تو ان کا دن رات کا سب وقت ہی موبائل پہ گزرتا ہے تو کم وقت کی تو گنجائش ہی ختم۔ اور تکلفات سے ہٹ کر موضوع پر رہنے کی جہاں تک بات ہے تو میرا مشاہدہ یہاں بھی مختلف ہے۔ لوگ ہر قسم کی فالتو بات کرتے ہیں سوائے موضوع کے، اور موضوع کی جس طرح دہی بنتی ہے اس پر تفصیلی مقالہ لکھا جا سکتا ہے۔ٹیکسٹ لکھنے میں فون پر بات کرنے سے نسبتاً کم وقت لگتا ہے۔ ٹیکسٹ میں آپ کو کسی کا انتظار نہیں کرنا پڑتا۔ گفتگو محفوظ رہتی ہے۔ پھر بات تکلفات سے ہٹ کر موضوع پر ہی مرتکز رہتی ہے۔
میرے خیال میں یہ ٹیکسٹ کی مقبولیت کی بڑی وجوہات میں سے ہیں۔
جو لوگ ہر وقت سیل پر انگلیاں چلائے رکھتے ہیں اگر وہ ٹیکسٹ نہ کرتے تو اس سے کہیں زیادہ وقت زبانی گفتگو میں صرف کرتے۔ ٹیکسٹ کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ یہ صارف کو پرائیویسی مہیا کرتا ہے۔مشاہدے یا تجربے کے لحاظ سے آپ نے درست کہا ہو گا عثمان بھائی تاہم جس طرح میں یہاں لوگوں کو ہر وقت موبائل پہ انگلیاں چلاتے دیکھتی ہوں تو ان کا دن رات کا سب وقت ہی موبائل پہ گزرتا ہے تو کم وقت کی تو گنجائش ہی ختم۔ اور تکلفات سے ہٹ کر موضوع پر رہنے کی جہاں تک بات ہے تو میرا مشاہدہ یہاں بھی مختلف ہے۔ لوگ ہر قسم کی فالتو بات کرتے ہیں سوائے موضوع کے، اور موضوع کی جس طرح دہی بنتی ہے اس پر تفصیلی مقالہ لکھا جا سکتا ہے۔
60 ارب بہت زیادہ محسوس ہوتے ہیں۔ لیکن غور کریں کہ دنیا میں 7 ارب لوگ ہیں اور تقریباً اتنے ہی سیل فون۔ یعنی اوسط ہر فون سے روزانہ ۹ پیغامات۔