مزمل شیخ بسمل
محفلین
وجود اور موجود کی کہانی یہ ہے کہ موجود ہونے کے لیے وجود کی ضرورت نہیں۔ بے شک یہ لفظی تضاد ہے۔ لیکن جو حقیقی طور پر موجود ہے وہ وجود سے آزاد ہے۔ اور جس کا وجود بظاہر نظر آتا ہے وہ حقیقی طور پر موجود ہے ہی نہیں۔
تم وجود سے موجود کو ثابت کرتے ہو لیکن وجود ہونے کے لیے پہلے وجود کو حقیقی ثابت کرنا ہوگا۔
موجود "اثر انگیز" ہے۔
وجود "متاثر" ہے۔
"الف" موجود ہے۔ لیکن اس کا کوئی "وجود" نہیں ہے۔
تمہارا وجود ہے۔ لیکن کیا تم موجود ہو؟
فلسفے میں تم اس بات کو کبھی حقیقی طور پر ثابت نہیں کر سکتے۔
"الف" بہر صورت خدا کا نام ہے۔
تم وجود سے موجود کو ثابت کرتے ہو لیکن وجود ہونے کے لیے پہلے وجود کو حقیقی ثابت کرنا ہوگا۔
موجود "اثر انگیز" ہے۔
وجود "متاثر" ہے۔
"الف" موجود ہے۔ لیکن اس کا کوئی "وجود" نہیں ہے۔
تمہارا وجود ہے۔ لیکن کیا تم موجود ہو؟
فلسفے میں تم اس بات کو کبھی حقیقی طور پر ثابت نہیں کر سکتے۔
"الف" بہر صورت خدا کا نام ہے۔