مرزا عبدالعلیم بیگ
محفلین
دلِ برباد میں
اک وحشت کھڑی ہے
گرد ناکامیِ زیست کی سوغات لئے
مرے دل کی اُداسی
یونہی بے سبب تو نہیں؟
تم نے سمجھا ہوتا شکستہ دل کی اجڑی ہوئی داستان کو
ہم کو مدت ہوئی رستہ رستہ گردشیں کاٹتے
ہم تو باز آئے کسی اُمید سے، ایسی خوش گمانی سے
کیا رسمِ مہر و وفا کی ساری کہانیاں بھلا جھوٹ ہیں؟
اک وحشت کھڑی ہے
گرد ناکامیِ زیست کی سوغات لئے
مرے دل کی اُداسی
یونہی بے سبب تو نہیں؟
تم نے سمجھا ہوتا شکستہ دل کی اجڑی ہوئی داستان کو
ہم کو مدت ہوئی رستہ رستہ گردشیں کاٹتے
ہم تو باز آئے کسی اُمید سے، ایسی خوش گمانی سے
کیا رسمِ مہر و وفا کی ساری کہانیاں بھلا جھوٹ ہیں؟