مہدی نقوی حجاز
محفلین
وداع کا ایک پل
اس نے اس خوش رخی سے ٹھکرایا
مجھکو احساس بھی نہ ہو پایا
چند لمحوں میں جب کہ ہوش آیا
چار سو آسماں سیہ پایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کا وہ آخری ہنسی ہنسنا
ایک طوفان قلب میں لایا
اس کے جملوں کو میرے کانوں میں
دیر تک آسماں نے دہرایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کی دھیمی سی آہٹوں نے پھر
مجھکو گھنٹوں وہیں پہ تڑپایا
اس کی نازوں بھری ادا نے بھی
مجھکو یادوں میں آکے ترسایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
میرے ہونٹوں پہ سوکھ گئی مسکاں
جب میں وہ گفتگو سمجھ پایا
اسکے چینی سے میٹھے جملے میں
غم کا پہلو سمجھ کہ گھبرایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کا کہنا تھا "ساتھ میں تیرے
وقت اچھا بہت گزر پایا"
اس نے مجھ سے نہ جانے کب بولا
اب جدائی کا وقت ہے آیا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
میں نے سکو کہیں نہیں پایا
چند لمحوں میں جبکہ ہوش آیا
لاکھ حسرت تھی میرے دل میں حجاز
میں اسے الوداع نہ کہہ پایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس نے اس خوش رخی سے ٹھکرایا
مجھکو احساس بھی نہ ہو پایا
چند لمحوں میں جب کہ ہوش آیا
چار سو آسماں سیہ پایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کا وہ آخری ہنسی ہنسنا
ایک طوفان قلب میں لایا
اس کے جملوں کو میرے کانوں میں
دیر تک آسماں نے دہرایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کی دھیمی سی آہٹوں نے پھر
مجھکو گھنٹوں وہیں پہ تڑپایا
اس کی نازوں بھری ادا نے بھی
مجھکو یادوں میں آکے ترسایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
میرے ہونٹوں پہ سوکھ گئی مسکاں
جب میں وہ گفتگو سمجھ پایا
اسکے چینی سے میٹھے جملے میں
غم کا پہلو سمجھ کہ گھبرایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
اس کا کہنا تھا "ساتھ میں تیرے
وقت اچھا بہت گزر پایا"
اس نے مجھ سے نہ جانے کب بولا
اب جدائی کا وقت ہے آیا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا
میں نے سکو کہیں نہیں پایا
چند لمحوں میں جبکہ ہوش آیا
لاکھ حسرت تھی میرے دل میں حجاز
میں اسے الوداع نہ کہہ پایا
پر بہت دیر ہو چکی تھی اب
میں اسے دیکھ تک نہیں پایا