ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ورثہٴ درد ہے تنہائی چھپالی جائے
اپنے حصے کی یہ جاگیر سنبھالی جائے
کون دیکھے گا تبسم کی نمائش سے پرے
ٹوٹی دیوار پہ تصویر لگالی جائے
اختلافات نہ بن جائیں تماشہ اے دوست
بیچ میں اب کوئی دیوار اٹھالی جائے
اپنی رفتار سے اب آوٴ گزاریں دن رات
وقت کے ہاتھ سے زنجیر چھڑالی جائے
آنکھ بھر آئے کسی کی ، نہ دُکھے دل کوئی
ایسی تقریبِ ملاقات نکالی جائے
نہ ہی ادراکِ انا جس کو ، نہ پاسِ اقدار
اُس مسیحا سے بھلا کیسے دوا لی جائے
کیا سنائیں تمہیں ہم شہر ِ یقیں کے حالات
لوگ کہتے ہیں کہ امید اٹھالی جائے
ورنہ شمشیر بچے گی نہ بچیں گے بازو
وار کرنا ہے تو پھر وار نہ خالی جائے
جان کیا چیز ہے بن آئے جب عزّت پہ ظہیر
سر بچے یا گرے ، دستار بچالی جائے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔۲۰۰۲
اپنے حصے کی یہ جاگیر سنبھالی جائے
کون دیکھے گا تبسم کی نمائش سے پرے
ٹوٹی دیوار پہ تصویر لگالی جائے
اختلافات نہ بن جائیں تماشہ اے دوست
بیچ میں اب کوئی دیوار اٹھالی جائے
اپنی رفتار سے اب آوٴ گزاریں دن رات
وقت کے ہاتھ سے زنجیر چھڑالی جائے
آنکھ بھر آئے کسی کی ، نہ دُکھے دل کوئی
ایسی تقریبِ ملاقات نکالی جائے
نہ ہی ادراکِ انا جس کو ، نہ پاسِ اقدار
اُس مسیحا سے بھلا کیسے دوا لی جائے
کیا سنائیں تمہیں ہم شہر ِ یقیں کے حالات
لوگ کہتے ہیں کہ امید اٹھالی جائے
ورنہ شمشیر بچے گی نہ بچیں گے بازو
وار کرنا ہے تو پھر وار نہ خالی جائے
جان کیا چیز ہے بن آئے جب عزّت پہ ظہیر
سر بچے یا گرے ، دستار بچالی جائے
ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔۲۰۰۲