نور وجدان
لائبریرین
جل رہا ہے محمد کی دہلیز پر
دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں
میرے آقا کے ہیں مجھ پہ اتنے کرم
اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں۔۔
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
میں کیوں کہوں مجھ کو یہ عطا ہو
وہ عطا ہو مجھ وہ کو دے یا
ہر دم مرے گھر بھر کا بھلا ہو
نہ ہو برباد مٹی پسِ مرگ یا الہی
جب خاک اڑے تو مدینے کی ہوا ہو
ہم گناہ گاروں سیاہ کاروں پر یا رب!!!
تپشِ محشر میں سایہ افگن ہوں
تیرے پیارے کے پیارے گیسو
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
تیرا وصف بیاں ہو کس سے
تیری کون کرے گا بڑائی
ورفعنا لک ذکرک
تیری خوشبو میری چادر
تیرے تیور میرا زیور
تیرا شیوہ میرا مسلک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
آقا !میں ادھورا تو مکمل
میں شکستہ تو مسلسل
میں سخن ور تو پیعمبر
میرا مکتب ترا ایک پل
تیری جنبش میرا خامہ
تیرا نقطہ میرا لامہ
تری مدحت مری بولی
تو خزانہ میں ہو جھولی
تیرا سایہ میری کایہ
ترا جھونکا میری ڈولی
تیری یادیں میری وادی
تری ذرے میرے دیپک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
میری منزل تری آہٹ
میرا سدرہ تری چوکھٹ
تری گاگر میرا ساگر
ترا صحرا میرا پنگھٹ
میں ازل سے ترا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
وہ جس سنے درِ شاہ پہ گدڑی بچھالی
جسے مل گیا مصطٖفیٰ جیسا والی
سوالی نہیں ان کے در کا سوالی
ادھر ان کا دامن ،ادھر ان کی جالی
نہ یہ ہاتھ خالی ، نہ وہ ہاتھ خالی
میں ازل سے ترا پیاسہ
نہ ہو خالی میرا کاسی
جس پہ سرکارِ دو عالم کی نظر ہو جائے
وہ ستارہ بھی ہو تو قمر ہوجائے
ہم سب کی آہوں کو عطا ایسا اثر ہو جائے
ہم جو تڑپیں تو محمد کو خبر ہوجائے
پھر نظر ہے امید وارَ کرم
شوق کا منتہی عطا کردو
اور بے نہایے آپ کی بخشش
پر آقا آج بخشش کی انتہا کردو
میں ازل سے ترا پیا سا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
آباد ہیں تجھ سے دل جن کے
ان میں میرے آقا میں بھی سہی
ترے در کے بھیڑ بھڑکتوں میں
اک تنہا تنہا میں بھی سہی
میری ہر دھڑکن تری دیوانی
ان ہواؤں کا میں زندانی
جب لب پر اللہ ہو آئے
اللہ ہو ! اللہ ہو! االلہ ہو !اللہ ہو !
.......................
اے تن میرا چشمہ ہووے
تے میں مرشد ویکھ نہ رجا ہو
لوں لوں دے مڈ لکھ لکھ چشمہ
اک کھولا ں ، اک کجا ں ہوں
اتنا ڈٹھیا مینوں صبر نہ آوے
تے میں ہور کتھے ول بجھا ہو
مرشد دا دیدار ہے با ہو
تے لکھ کڑور ہجاں ہو
اللہ ہو ! اللہ ہو ! اللہ ہو
جب لب پر اللہ ہو
ہو ہو سے تری خوشبو آئے
ترے حجرہِ ہجرہ میں تو آئے
ترا اتنا چہیتا میں بھی سہی
میں ازل سے ترا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
تیرے واری ترا بالک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
حضورِ سرورِ کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے
سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں
کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے
آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند
لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے
اب کو ن حدِ حسن طلب سوچ سکے گا
کونین کی وسعت تو تہہ دستِ دعا ہے
ہے تیری کسسک میں بھی دمک حشر کے دن کی
وہ یوں کہ میرا قریہ جاں گونج اُٹھا ہے
خورشید تیری راہ میں بھٹکتا ہوا جگنو
مہتاب تیرا ریزہ نقشِ کف پا ہے
ولیل تیرے سایہ گیسو کا تراشا
ولعصر تیری نیم نگاہی کی ادا ہے
لمحوں میں سمٹ کر بھی تیرا درد ہے تازہ
صدیوں میں بھی بکھر کر تیرا عشق نیا ہے
یا تیرے خدوخال سے خیرہ مہ و انجم
یا دھوپ نے سایہ تیرا خود اُوڑھ لیا ہے
یا رات نے پہنی ہے ملاحت تیری تن پر
یا دن تیرے اندازِ صباحت پہ گیا ہے
رگ رگ نے سمیٹی ہے تیرے نام کی فریاد
جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے
خالق نے قسم کھائی ہے اُس شہر اماں کی
جس شہر کی گلیوں نے تجھے ورد کیا ہے
اِک بار تیرا نقشِ قدم چوم لیا تھا
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے
دل میں ہو تیری یاد تو طوفاں بھی کنارہ
حاصل ہو تیرا لطف تو صرصر بھی صبا ہے
غیروں پہ بھی الطاف تیرے سب سے الگ تھے
اپنوں پہ بھی نوازش کا انداز جدا ہے
ہر سمت تیرے لطف و عنایت کی بارش
ہر سو تیرا دامانِ کرم پھیل گیا ہے
ہے موجِ صبا یا تیرے سانسوں کی بھکارن
ہے موسم گل یا تیری خیراتِ قبا ہے
سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی
بے زر کو ابوزر تیری بخشش نے کیا ہے
ثقلین کی قسمت تیری دہلیز کا صدقہ
عالم کا مقدر تیرے ہاھتوں پہ لکھا ہے
اُترے کا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں
قرآن تیری خاطر ابھی مصروفِ ثنا ہے
اب اور بیاں کیا ہو کسی سے تیری مدحت
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِِ خدا ہے
اے گنبدِ خضرا کے مکین میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے
بخشش تیری آٓنکھوں کی طرف دیکھ رہی ہے
محسن تیرے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے
محسن نقوی
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
من وجھک المنیر لقد نو القر
لقد یمکن الثنا کما کان حق ہو
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
مختصر سی میری کہانی ہے
جو بھی ہے ان کی مہربانی ہے
جتنی سانسوں نے ان کا نام لیا
بس وہی میری کہانی ہے
نعتَ محبوبَ دعور سند ہوگئی
فردِ عصیاں میری مسترد ہوگئی
مجھ سا عاصی بھی آغوشَ رحمت میں ہے
یہ تو بندہ نوازی کی حد ہوگئی
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسول
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے جستجوئے رسول
عجب تماشہ ہو میدانَ حشر میں ہو بے دم
کہ سب ہوں پیشِ خدا اور میں روبروئے رسول
https://www.facebook.com/Snsssi/videos/vb.100007676045165/1534689236796930/?1÷type=2&theater
2÷ج '' یو ٹیوب '' سے نہ دیکھ پائیں وہ یہاں سے دیکھ لیں بعد میں شاید فیس بک لنک نہ کھلے ۔۔۔
دل کو طاقِ حرم کی ضرورت نہیں
میرے آقا کے ہیں مجھ پہ اتنے کرم
اب کسی کے کرم کی ضرورت نہیں۔۔
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
میں کیوں کہوں مجھ کو یہ عطا ہو
وہ عطا ہو مجھ وہ کو دے یا
ہر دم مرے گھر بھر کا بھلا ہو
نہ ہو برباد مٹی پسِ مرگ یا الہی
جب خاک اڑے تو مدینے کی ہوا ہو
ہم گناہ گاروں سیاہ کاروں پر یا رب!!!
تپشِ محشر میں سایہ افگن ہوں
تیرے پیارے کے پیارے گیسو
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
تیرا وصف بیاں ہو کس سے
تیری کون کرے گا بڑائی
ورفعنا لک ذکرک
تیری خوشبو میری چادر
تیرے تیور میرا زیور
تیرا شیوہ میرا مسلک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
آقا !میں ادھورا تو مکمل
میں شکستہ تو مسلسل
میں سخن ور تو پیعمبر
میرا مکتب ترا ایک پل
تیری جنبش میرا خامہ
تیرا نقطہ میرا لامہ
تری مدحت مری بولی
تو خزانہ میں ہو جھولی
تیرا سایہ میری کایہ
ترا جھونکا میری ڈولی
تیری یادیں میری وادی
تری ذرے میرے دیپک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
میری منزل تری آہٹ
میرا سدرہ تری چوکھٹ
تری گاگر میرا ساگر
ترا صحرا میرا پنگھٹ
میں ازل سے ترا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
وہ جس سنے درِ شاہ پہ گدڑی بچھالی
جسے مل گیا مصطٖفیٰ جیسا والی
سوالی نہیں ان کے در کا سوالی
ادھر ان کا دامن ،ادھر ان کی جالی
نہ یہ ہاتھ خالی ، نہ وہ ہاتھ خالی
میں ازل سے ترا پیاسہ
نہ ہو خالی میرا کاسی
جس پہ سرکارِ دو عالم کی نظر ہو جائے
وہ ستارہ بھی ہو تو قمر ہوجائے
ہم سب کی آہوں کو عطا ایسا اثر ہو جائے
ہم جو تڑپیں تو محمد کو خبر ہوجائے
پھر نظر ہے امید وارَ کرم
شوق کا منتہی عطا کردو
اور بے نہایے آپ کی بخشش
پر آقا آج بخشش کی انتہا کردو
میں ازل سے ترا پیا سا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
آباد ہیں تجھ سے دل جن کے
ان میں میرے آقا میں بھی سہی
ترے در کے بھیڑ بھڑکتوں میں
اک تنہا تنہا میں بھی سہی
میری ہر دھڑکن تری دیوانی
ان ہواؤں کا میں زندانی
جب لب پر اللہ ہو آئے
اللہ ہو ! اللہ ہو! االلہ ہو !اللہ ہو !
.......................
اے تن میرا چشمہ ہووے
تے میں مرشد ویکھ نہ رجا ہو
لوں لوں دے مڈ لکھ لکھ چشمہ
اک کھولا ں ، اک کجا ں ہوں
اتنا ڈٹھیا مینوں صبر نہ آوے
تے میں ہور کتھے ول بجھا ہو
مرشد دا دیدار ہے با ہو
تے لکھ کڑور ہجاں ہو
اللہ ہو ! اللہ ہو ! اللہ ہو
جب لب پر اللہ ہو
ہو ہو سے تری خوشبو آئے
ترے حجرہِ ہجرہ میں تو آئے
ترا اتنا چہیتا میں بھی سہی
میں ازل سے ترا پیاسا
نہ ہو خالی میرا کاسہ
تیرے واری ترا بالک
ورفعنا لک ذکرک
ورفعنا لک ذکرک
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
حضورِ سرورِ کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
الہام کی رم جھم کہیں بخشش کی گھٹا ہے
یہ دل کا نگرہے کہ مدینے کی فضا ہے
سانسوں میں مہکتی ہیں مناجات کی کلیاں
کلیوں کے کٹوروں پہ تیرا نام لکھا ہے
آیات کی جھرمٹ میں تیرے نام کی مسند
لفظوں کی انگوٹھی میں نگینہ سا جڑا ہے
اب کو ن حدِ حسن طلب سوچ سکے گا
کونین کی وسعت تو تہہ دستِ دعا ہے
ہے تیری کسسک میں بھی دمک حشر کے دن کی
وہ یوں کہ میرا قریہ جاں گونج اُٹھا ہے
خورشید تیری راہ میں بھٹکتا ہوا جگنو
مہتاب تیرا ریزہ نقشِ کف پا ہے
ولیل تیرے سایہ گیسو کا تراشا
ولعصر تیری نیم نگاہی کی ادا ہے
لمحوں میں سمٹ کر بھی تیرا درد ہے تازہ
صدیوں میں بھی بکھر کر تیرا عشق نیا ہے
یا تیرے خدوخال سے خیرہ مہ و انجم
یا دھوپ نے سایہ تیرا خود اُوڑھ لیا ہے
یا رات نے پہنی ہے ملاحت تیری تن پر
یا دن تیرے اندازِ صباحت پہ گیا ہے
رگ رگ نے سمیٹی ہے تیرے نام کی فریاد
جب جب بھی پریشان مجھے دنیا نے کیا ہے
خالق نے قسم کھائی ہے اُس شہر اماں کی
جس شہر کی گلیوں نے تجھے ورد کیا ہے
اِک بار تیرا نقشِ قدم چوم لیا تھا
اب تک یہ فلک شکر کے سجدے میں جھکا ہے
دل میں ہو تیری یاد تو طوفاں بھی کنارہ
حاصل ہو تیرا لطف تو صرصر بھی صبا ہے
غیروں پہ بھی الطاف تیرے سب سے الگ تھے
اپنوں پہ بھی نوازش کا انداز جدا ہے
ہر سمت تیرے لطف و عنایت کی بارش
ہر سو تیرا دامانِ کرم پھیل گیا ہے
ہے موجِ صبا یا تیرے سانسوں کی بھکارن
ہے موسم گل یا تیری خیراتِ قبا ہے
سورج کو اُبھرنے نہیں دیتا تیرا حبشی
بے زر کو ابوزر تیری بخشش نے کیا ہے
ثقلین کی قسمت تیری دہلیز کا صدقہ
عالم کا مقدر تیرے ہاھتوں پہ لکھا ہے
اُترے کا کہاں تک کوئی آیات کی تہہ میں
قرآن تیری خاطر ابھی مصروفِ ثنا ہے
اب اور بیاں کیا ہو کسی سے تیری مدحت
یہ کم تو نہیں ہے کہ تو محبوبِِ خدا ہے
اے گنبدِ خضرا کے مکین میری مدد کر
یا پھر یہ بتا کون میرا تیرے سوا ہے
بخشش تیری آٓنکھوں کی طرف دیکھ رہی ہے
محسن تیرے دربار میں چپ چاپ کھڑا ہے
محسن نقوی
÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷÷
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
من وجھک المنیر لقد نو القر
لقد یمکن الثنا کما کان حق ہو
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
مختصر سی میری کہانی ہے
جو بھی ہے ان کی مہربانی ہے
جتنی سانسوں نے ان کا نام لیا
بس وہی میری کہانی ہے
نعتَ محبوبَ دعور سند ہوگئی
فردِ عصیاں میری مسترد ہوگئی
مجھ سا عاصی بھی آغوشَ رحمت میں ہے
یہ تو بندہ نوازی کی حد ہوگئی
عدم سے لائی ہے ہستی میں آرزوئے رسول
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے جستجوئے رسول
عجب تماشہ ہو میدانَ حشر میں ہو بے دم
کہ سب ہوں پیشِ خدا اور میں روبروئے رسول
https://www.facebook.com/Snsssi/videos/vb.100007676045165/1534689236796930/?1÷type=2&theater
2÷ج '' یو ٹیوب '' سے نہ دیکھ پائیں وہ یہاں سے دیکھ لیں بعد میں شاید فیس بک لنک نہ کھلے ۔۔۔