پاکستان میں پانی اور بجلی کے محکمے نے بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر وزیراعظم سیکریٹریٹ اور ممبران پارلیمان کی رہائش گاہ پارلیمنٹ لاجز کی بجلی منقطع کر دی ہے۔
پانی اور بجلی کے محکمے کے وزیر مملکت عابد شیر علی کے مطابق اس کے علاوہ ایوان صدر، سپریم کورٹ بلڈنگ اور چیف جسٹس ہاؤس کی بجلی کاٹنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
منگل کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سیکریٹیریٹ اور ایوان صدر کے ذمہ بھی بالترتیب 62 لاکھ اور دو کروڑ 80 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رہائش گاہ کے ذمے 40 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کے گھر کی دیکھ بھال اور بلوں کی ادائیگی پیپلز ورک ڈیپارٹمنٹ کے ذمے ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے ذمے دو کروڑ روپے ہیں اور ان کی بجلی منقطع کر دی گئی ہے۔
عابد شیر علی کے مطابق اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے بھی بجلی کے بلوں کی مد میں دو ارب روپے کا نادہندہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان محکموں کے بجلی کے کنکشن کاٹنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ اب بجلی اُن کو ملے گی جو بجلی کے بل ادا کریں گے اور جن علاقوں میں لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے وہاں بجلی فراہم نہیں کی جائے گی۔
بجلی کاٹ دی گئی
پانی و بجلی کے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور ایوان صدر کے ذمہ بھی بلترتیب 62 لاکھ اور اور 28 لاکھ روپے ہیں اور ان کے دفاتر کی بجلی کاٹنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ جس کے بعد وزیرِاعظم سیکریٹریٹ کی بجلی بھی کاٹ دی گئی۔
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن اگر اس احتجاج کے دوران کسی بھی گرڈ سٹیشن کو نقصان پہنچا تو اُس کی مرمت وفاقی حکومت نہیں بلکہ صوبے کی حکومت کروائے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ذمہ 56 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ذمہ 33 ارب روپے ہیں اور اگر اُنھوں نے بھی بجلی کے بل ادا نہ کیے تو اُنھیں بھی بجلی فراہم نہیں کی جائے گی۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیراعظم سے ان واجبات کی ادائیگی کے لیے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو متعلقہ حکام سے ملاقات کرے گی۔
وزیر مملکت نے یہ بھی بتایا کہ صوبہ سندھ میں ایسے پانچ ہزار بجلی کے کنکشن کاٹ دیےگیے ہیں جن سے صوبائی حکومت نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
اس پر سندھ اسمبلی میں منگل کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ حساب کتاب کے بغیر صوبے کے ذمے بجلی کے بل ادا نہیں کیے جائیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت اس ضمن میں میٹر ریڈرز پر تو اعتبار کر ر ہی ہے لیکن صوبائی حکومت پر نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ افرادی قوت کے حساب سے بجلی کی پیداوار بڑھائی جائے۔
دوسری جانب سندھ سندھ اسمبلی میں صوبے میں ہونے والی لوڈشیڈنگ کے خلاف قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔
مآخذ
پانی اور بجلی کے محکمے کے وزیر مملکت عابد شیر علی کے مطابق اس کے علاوہ ایوان صدر، سپریم کورٹ بلڈنگ اور چیف جسٹس ہاؤس کی بجلی کاٹنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
منگل کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعظم سیکریٹیریٹ اور ایوان صدر کے ذمہ بھی بالترتیب 62 لاکھ اور دو کروڑ 80 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی رہائش گاہ کے ذمے 40 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کے گھر کی دیکھ بھال اور بلوں کی ادائیگی پیپلز ورک ڈیپارٹمنٹ کے ذمے ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے ذمے دو کروڑ روپے ہیں اور ان کی بجلی منقطع کر دی گئی ہے۔
عابد شیر علی کے مطابق اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے بھی بجلی کے بلوں کی مد میں دو ارب روپے کا نادہندہ ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ان محکموں کے بجلی کے کنکشن کاٹنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ اب بجلی اُن کو ملے گی جو بجلی کے بل ادا کریں گے اور جن علاقوں میں لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کرتے وہاں بجلی فراہم نہیں کی جائے گی۔
بجلی کاٹ دی گئی
پانی و بجلی کے وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ اور ایوان صدر کے ذمہ بھی بلترتیب 62 لاکھ اور اور 28 لاکھ روپے ہیں اور ان کے دفاتر کی بجلی کاٹنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ جس کے بعد وزیرِاعظم سیکریٹریٹ کی بجلی بھی کاٹ دی گئی۔
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سب کا حق ہے لیکن اگر اس احتجاج کے دوران کسی بھی گرڈ سٹیشن کو نقصان پہنچا تو اُس کی مرمت وفاقی حکومت نہیں بلکہ صوبے کی حکومت کروائے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے ذمہ 56 ارب روپے ہیں جبکہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ذمہ 33 ارب روپے ہیں اور اگر اُنھوں نے بھی بجلی کے بل ادا نہ کیے تو اُنھیں بھی بجلی فراہم نہیں کی جائے گی۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیراعظم سے ان واجبات کی ادائیگی کے لیے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو متعلقہ حکام سے ملاقات کرے گی۔
وزیر مملکت نے یہ بھی بتایا کہ صوبہ سندھ میں ایسے پانچ ہزار بجلی کے کنکشن کاٹ دیےگیے ہیں جن سے صوبائی حکومت نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
اس پر سندھ اسمبلی میں منگل کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ حساب کتاب کے بغیر صوبے کے ذمے بجلی کے بل ادا نہیں کیے جائیں گے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت اس ضمن میں میٹر ریڈرز پر تو اعتبار کر ر ہی ہے لیکن صوبائی حکومت پر نہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ افرادی قوت کے حساب سے بجلی کی پیداوار بڑھائی جائے۔
دوسری جانب سندھ سندھ اسمبلی میں صوبے میں ہونے والی لوڈشیڈنگ کے خلاف قرارداد بھی منظور کی گئی ہے۔
مآخذ