وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد: فضل الرحمان سمیت 5 قائدین نے مخالفت کردی

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد: فضل الرحمان سمیت 5 قائدین نے مخالفت کردی
Published On 23 January,2021 06:15 pm
584545_49401530.jpg

پاکستان
لاہور: (دنیا نیوز) وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر پی ڈی ایم جماعتوں کے 5 اہم قائدین ان ہائوس تبدیلی کے مخالف ہیں جبکہ چار قائدین نے حمایت کردی۔ پی ڈی ایم کے کئی رہنماؤں نے پیپلز پارٹی سے وضاحت مانگ لی۔

تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اکثر قائدین نے سربراہی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، ساجد میر،عبدالمالک بلوچ، اویس احمد نورانی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف نکلے۔

ذرائع کے مطابق اختر مینگل ،بلاول بھٹوزرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی اِن ہائوس تبدیلی کے حق میں ہیں، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد شیر پائو ان ہائوس تبدیلی کے حامی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے بلاول بھٹو زرداری کے ان ہائوس تبدیلی کے بیان پر دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنالی۔

ن لیگ کےمطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف شروع دن سے ہی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف رہے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، جمعیت علما اسلام، جمیعت علماء پاکستان، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، مرکزی جمیعت اہلحدیث، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی پر مشتمل ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے اکثر قائدین نے سربراہی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کر دیا، پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، ساجد میر،عبدالمالک بلوچ، اویس احمد نورانی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف نکلے۔
ذرائع کے مطابق اختر مینگل ،بلاول بھٹوزرداری اور بلوچستان نیشنل پارٹی اِن ہائوس تبدیلی کے حق میں ہیں، قومی وطن پارٹی کے آفتاب احمد شیر پائو ان ہائوس تبدیلی کے حامی ہیں۔ مسلم لیگ ن نے بلاول بھٹو زرداری کے ان ہائوس تبدیلی کے بیان پر دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنالی۔
ن لیگ کےمطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف شروع دن سے ہی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف رہے۔
جن کو ایک دوسرے پر اعتبار نہیں وہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے نکلے تھے :)
 

شمشاد

لائبریرین
ان کو اچھی طرح علم ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکتے، پھر دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال بُرا نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان کو اچھی طرح علم ہے کہ وہ عمران خان کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکتے، پھر دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال بُرا نہیں ہے۔
جمہوریت کے گیارہ چمپینز کو جمہوری طریقے سے حکومت نہیں گرانی ۔

کسی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی جرات نہیں، فواد چوہدری
ویب ڈیسک اتوار 24 جنوری 2021
2133901-fawad-1611465350-864-640x480.jpg

اپوزیشن کے پاس حکومت کو گھر بھیجنے کی کوئی حکمت عملی نہیں، فوادچوہدری فوٹو: فائل


جہلم: وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کہتے ہیں کہ کسی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی جرات نہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس نہ کوئی حکمت عملی ہے اور نہ ہی پلان، وہ استعفوں سے شروع ہوئے اور جلسوں پر رکے، اب وہاں بھی بس ہو گئی تو عدم اعتماد کی گفتگو کررہے ہیں، کس مائی کے لعل کی جرآت ہے کہ وہ وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے، آپ تاعمر قید اور ناایلی سے بچ گئے تو غنیمت سمجھیے گا۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ جلسے جلوسوں کو کوئی فائدہ نہیں ، اگر موجودہ حکومت کو ہٹانا ہے تو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانی پڑے گی۔ اس بیان پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا تھا کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کے پاس اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کے لئے درکار ارکان ہیں تو تحریک لے آئیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ن لیگ کےمطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف شروع دن سے ہی ان ہائوس تبدیلی کے مخالف رہے۔
ان موصوف کی ان ہاؤس اور آئینی طریقے سے حکومت کی تبدیلی کی مخالفت کی وجہ سمجھ میں آتی ہے۔ یہ 1989ء میں اپنی بھرپور کوشش کر چکے ہیں، جب پنجاب حکومت کے تمام وسائل اور ایڑی چوٹی کا زور لگا کر بھی یہ بے نظیر کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور نہیں کروا سکے تھے۔ زرداری کا وہ پہلا ٹیسٹ کیس تھا جس میں اس نے نواز شریف اینڈ کو کو چاروں خانے چت کر دیا تھا۔
 

بابا-جی

محفلین
پنڈی بوائز کی مدد چاہیے اور وُہ خان کی سپورٹ کیوں ختم کریں، جب کِہ کپتان ہر جگہ اُن کا دفاع کرتا ہے۔ یِہ حکُومت بظاہر پانچ سال پُورے کرے گی اگر اِس دوران بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے کوئی بڑی چال نہ چل دی کہ اُن کے دباؤ کے سامنے ہمارے مذکورہ بوائز گیم پلان بدل بھی سکتے ہیں مگر اپوزیشن جماعتوں میں اکیلے اتنا دم خم نہیں کِہ کوئی بڑا معرکہ مار سکیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یِہ حکُومت بظاہر پانچ سال پُورے کرے گی
حکومتیں تو پچھلی تین بھی اپنی آئینی مدت پوری ہو چکی ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کو اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرنی دی جاتی۔ اس بات کا شکوہ جمہوری انقلابی کرتے بھی ہیں اور پھر خود ہی فوج کے ساتھ مل کر وزیر اعظم کو ہٹانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں۔
 

بابا-جی

محفلین
حکومتیں تو پچھلی تین بھی اپنی آئینی مدت پوری ہو چکی ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم کو اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرنی دی جاتی۔ اس بات کا شکوہ جمہوری انقلابی کرتے بھی ہیں اور پھر خود ہی فوج کے ساتھ مل کر وزیر اعظم کو ہٹانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں۔
پِنڈی بوائز دبنگ وزیر اعظم سے خُود بھی دو تین سال بعد بور ہو جاتے ہیں اور اُنہیں اگلے الیکشن کے لِیے نیا جال بھی بچھانا پڑتا ہے۔ اُن کی نظر پنجاب پر بھی ہے بلکہ ہِی ہے۔ اِس بار جیسے تیسے پی ٹی آئی کی حکُومت بن گئی، اگلی بار ایسا دھاندلی کے ساتھ ہونا بھی مُشکل ہے۔ فوجی یِہ تاثر دیتے ہیں کِہ وُہ سیٹنگ کر کے دیتے ہیں تو پھر مُجھے کم از کم اگلے الیکشن میں کم از کم پنجاب کی حد تک تحریکِ انصاف کی نشستیں بہت زیادہ تعداد میں کم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ اِس صُورت میں نئی صف بندی ہو سکتی ہے۔ نون لِیگ بظاہر اگلے الیکشن میں پنجاب میں حکُومت بنانے کی پوزیشن میں آ سکتی ہے جس طرح کہ بُزدار حکُومت کی 'کارکردگی' کا حال ہے۔ کوئی نیا پن نہیں، صرف خانِ اعظم کی چاپلُوسی اور خُوشامد پر نظام چل رہا ہے جو اِتنے بڑے صُوبے کے ساتھ صریح نا اِنصافی ہے۔ کوئی وژن ہے، نہ بصیرت۔ کپتان کی کارکردگی بُزدار سے بدرجہا بہتر ہے، اِس سے اندازہ لگا لیں کہ وسیم اکرم پلس کا کیا حال ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پِنڈی بوائز دبنگ وزیر اعظم سے خُود بھی دو تین سال بعد بور ہو جاتے ہیں اور اُنہیں اگلے الیکشن کے لِیے نیا جال بھی بچھانا پڑتا ہے۔ اُن کی نظر پنجاب پر بھی ہے بلکہ ہِی ہے۔ اِس بار جیسے تیسے پی ٹی آئی کی حکُومت بن گئی، اگلی بار ایسا دھاندلی کے ساتھ ہونا بھی مُشکل ہے۔ فوجی یِہ تاثر دیتے ہیں کِہ وُہ سیٹنگ کر کے دیتے ہیں تو پھر مُجھے کم از کم اگلے الیکشن میں کم از کم پنجاب کی حد تک تحریکِ انصاف کی نشستیں بہت زیادہ تعداد میں کم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ اِس صُورت میں نئی صف بندی ہو سکتی ہے۔ نون لِیگ بظاہر اگلے الیکشن میں پنجاب میں حکُومت بنانے کی پوزیشن میں آ سکتی ہے جس طرح کہ بُزدار حکُومت کی 'کارکردگی' کا حال ہے۔ کوئی نیا پن نہیں، صرف خانِ اعظم کی چاپلُوسی اور خُوشامد پر نظام چل رہا ہے جو اِتنے بڑے صُوبے کے ساتھ صریح نا اِنصافی ہے۔ کوئی وژن ہے، نہ بصیرت۔ کپتان کی کارکردگی بُزدار سے بدرجہا بہتر ہے، اِس سے اندازہ لگا لیں کہ وسیم اکرم پلس کا کیا حال ہے۔
پاکستان
26 جنوری ، 2021
ویب ڈیسک

40 سال میں پنجاب کے اتنے بدترین حالات نہیں دیکھے: پرویز الٰہی بھی بول پڑے
242597_5469393_updates.jpg

فوٹو: فائل

لاہور: پنجاب حکومت کے اتحادی اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے صوبے میں امن وامان کے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 47 منٹ تاخیر سے شروع ہوا جس میں اسپیکر پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 40 سال میں صوبے کے اتنے بدترین حالات کبھی نہیں دیکھے۔

اجلاس کے دوران رانا مشہود اور حسن مرتضی اپوزیشن ارکان کے گھروں پر چھاپوں اور آپریشن پر پھٹ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیف الملوک کھوکھر، سہیل شوکت بٹ اور خالد بٹ کے گھروں پر چھاپے مار کرچادر اور چار دیواری کے تقدس کی دھجیاں اڑائی گئیں، یہ حربے وفاداریاں تبدیل کروانے کے لیے ہیں۔

حکومتی رکن احمد شاہ کھگہ نے امن و امان کی صورتحال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 ڈاکو ان کے اہلخانہ کو لوٹ کر فرار ہوگئے، ایم پی ایز کو کلاشنکوف کے لائسنس دیے جائیں۔

دوسری جانب اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب رکن سلمیٰ بٹ نے حلف اٹھایا جب کہ حکومت کی جانب سے پناہ گاہ اتھارٹی اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ترمیمی بل پیش کیے گئے۔
 

بابا-جی

محفلین
پاکستان
26 جنوری ، 2021
ویب ڈیسک

40 سال میں پنجاب کے اتنے بدترین حالات نہیں دیکھے: پرویز الٰہی بھی بول پڑے
242597_5469393_updates.jpg

فوٹو: فائل

لاہور: پنجاب حکومت کے اتحادی اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے صوبے میں امن وامان کے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 47 منٹ تاخیر سے شروع ہوا جس میں اسپیکر پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 40 سال میں صوبے کے اتنے بدترین حالات کبھی نہیں دیکھے۔

اجلاس کے دوران رانا مشہود اور حسن مرتضی اپوزیشن ارکان کے گھروں پر چھاپوں اور آپریشن پر پھٹ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیف الملوک کھوکھر، سہیل شوکت بٹ اور خالد بٹ کے گھروں پر چھاپے مار کرچادر اور چار دیواری کے تقدس کی دھجیاں اڑائی گئیں، یہ حربے وفاداریاں تبدیل کروانے کے لیے ہیں۔

حکومتی رکن احمد شاہ کھگہ نے امن و امان کی صورتحال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 ڈاکو ان کے اہلخانہ کو لوٹ کر فرار ہوگئے، ایم پی ایز کو کلاشنکوف کے لائسنس دیے جائیں۔

دوسری جانب اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب رکن سلمیٰ بٹ نے حلف اٹھایا جب کہ حکومت کی جانب سے پناہ گاہ اتھارٹی اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ترمیمی بل پیش کیے گئے۔
پرویز الٰہی بطور وزیر اعلیٰ بہتر کارکردگی دکھا چُکے ہیں۔ کوئی اور نہیں مِل رہا تو انہیں ہی بنا دیا جائے۔ بُزدار تو بس خانہ پُری ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
پِنڈی بوائز دبنگ وزیر اعظم سے خُود بھی دو تین سال بعد بور ہو جاتے ہیں اور اُنہیں اگلے الیکشن کے لِیے نیا جال بھی بچھانا پڑتا ہے۔ اُن کی نظر پنجاب پر بھی ہے بلکہ ہِی ہے۔ اِس بار جیسے تیسے پی ٹی آئی کی حکُومت بن گئی، اگلی بار ایسا دھاندلی کے ساتھ ہونا بھی مُشکل ہے۔ فوجی یِہ تاثر دیتے ہیں کِہ وُہ سیٹنگ کر کے دیتے ہیں تو پھر مُجھے کم از کم اگلے الیکشن میں کم از کم پنجاب کی حد تک تحریکِ انصاف کی نشستیں بہت زیادہ تعداد میں کم ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ اِس صُورت میں نئی صف بندی ہو سکتی ہے۔ نون لِیگ بظاہر اگلے الیکشن میں پنجاب میں حکُومت بنانے کی پوزیشن میں آ سکتی ہے جس طرح کہ بُزدار حکُومت کی 'کارکردگی' کا حال ہے۔ کوئی نیا پن نہیں، صرف خانِ اعظم کی چاپلُوسی اور خُوشامد پر نظام چل رہا ہے جو اِتنے بڑے صُوبے کے ساتھ صریح نا اِنصافی ہے۔ کوئی وژن ہے، نہ بصیرت۔ کپتان کی کارکردگی بُزدار سے بدرجہا بہتر ہے، اِس سے اندازہ لگا لیں کہ وسیم اکرم پلس کا کیا حال ہے۔
چلیں دیکھیں گے ۔وقت آنے دیجئے۔
 

ثمین زارا

محفلین
پاکستان
26 جنوری ، 2021
ویب ڈیسک

40 سال میں پنجاب کے اتنے بدترین حالات نہیں دیکھے: پرویز الٰہی بھی بول پڑے
242597_5469393_updates.jpg

فوٹو: فائل

لاہور: پنجاب حکومت کے اتحادی اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے صوبے میں امن وامان کے حکومتی دعوؤں کا پول کھول دیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 47 منٹ تاخیر سے شروع ہوا جس میں اسپیکر پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ 40 سال میں صوبے کے اتنے بدترین حالات کبھی نہیں دیکھے۔

اجلاس کے دوران رانا مشہود اور حسن مرتضی اپوزیشن ارکان کے گھروں پر چھاپوں اور آپریشن پر پھٹ پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیف الملوک کھوکھر، سہیل شوکت بٹ اور خالد بٹ کے گھروں پر چھاپے مار کرچادر اور چار دیواری کے تقدس کی دھجیاں اڑائی گئیں، یہ حربے وفاداریاں تبدیل کروانے کے لیے ہیں۔

حکومتی رکن احمد شاہ کھگہ نے امن و امان کی صورتحال کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ 20 ڈاکو ان کے اہلخانہ کو لوٹ کر فرار ہوگئے، ایم پی ایز کو کلاشنکوف کے لائسنس دیے جائیں۔

دوسری جانب اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نو منتخب رکن سلمیٰ بٹ نے حلف اٹھایا جب کہ حکومت کی جانب سے پناہ گاہ اتھارٹی اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے ترمیمی بل پیش کیے گئے۔
یہ خود بننا چاہتے ہیں ورنہ ایسی بات نہیں ۔ پنجاب میں یکساں ترقیاتی کام ہو رہا ہے ۔ان کے دور سے زیادہ ہو رہا ہے ۔ ان کو ووٹس کیوں نہ ملے اگر یہ اتنے اچھے تھے ۔
 
Top