وزیر اعظم اپنے پرجوش وزرا کو لگام دیں جنہیں نظام کی معلومات نہیں، مفتی منیب الرحمان

جاسم محمد

محفلین
وزیر اعظم اپنے پرجوش وزرا کو لگام دیں جنہیں نظام کی معلومات نہیں، مفتی منیب الرحمان
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
1657819-muftinunifandfawadcaurdhri-1557071268-242-640x480.jpg

فواد چوہدری کو شوق ہے کہ وہ کسی نئے عنوان پر شوشہ چھوڑ کر مشہور ہوتے ہیں، چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی ۔ فوٹو : فائل

کراچی: مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے فواد چوہدری کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اپنے پرجوش وزرا کو لگام دیں جن کو نظام کے بارے میں معلومات نہیں۔

محکمہ موسمیات کے دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے بیان پر کہا کہ وزیر اعظم سے اپیل کرتا ہوں وہ اپنے پرجوش وزرا سے کہیں کہ تاریخی پس منظر پڑھ لیں، فواد چوہدری نے کہا کہ علما کرام نے پاکستان بننے کی مخالفت کی تھی، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ علمائے کرام نے پاکستان بنانے میں قربانیاں دیں، چند علما کو بنیاد بنا کر سب پر تنقید کرنا مناسب نہیں۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے وزرا کو لگام دیں، علمائے کرام کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، فواد چوہدری کو شوق ہے کہ وہ کسی نئے عنوان پر شوشہ چھوڑ کر مشہور ہوتے ہیں، علمائے کرام کا معاملہ انتہائی حساس ہوتا لہذا سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہئے۔

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے کہا کہ نظام سے لاعلم لوگ جانتے نہیں کہ سپار کو کے لوگ بھی رویت ہلال کمیٹی کے ممبر ہوتے ہیں، ہم نے کبھی کوئی غلط فیصلہ نہیں کیا، جب چاند ہوتا ہے تو سب کو نظر آتا ہے، اگر شوق ہے قمری کیلنڈر بنانے کا تو 10 سال نہیں 100 سال کا بنالیں۔

واضح رہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر فواد چوہدری نے کہا کہ 5 رکنی کمیٹی قائم کی ہے جس میں سپارکو، محکمہ موسمیات اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہوں گے اور یہ کمیٹی اگلے 10 سال کے چاند، عیدین، محرم اور رمضان سمیت دیگر اہم کیلنڈر جاری کرے گی جس پر ہر سال پیدا ہونے والا تنازعہ ختم ہوگا۔
 

آصف اثر

معطل
اور اس کمیٹی کا سربراہ یا نگران لبرل طبقے کا عظیم سائنس دان جناب فواد چوہدری صاحب ہوں گے۔
تالیاں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم محفل کے ٹرولز کو روتے تھے یہاں وزرا ہی ٹرولز بنے ہوئے ہیں۔ "سائنس اور ٹیکنالوجی" کے وزیر نے ایک ایسی لایعنی و لاحاصل بحث کا دروازہ کھول دیا ہے کہ سوشل اور مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ ساتھ پورا ملک اس میں شامل ہو جائے گا اور "کھوتی بوہڑ تھلے" کے مصداق بات شروع ہی پاکستان کے وجود سے ہوئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایک ایسی لایعنی و لاحاصل بحث
ایک نہ ایک دن یہ سب تو ہونا ہی تھا۔ حکومت ڈاکٹر عاطف میاں کو اقتصادی مشاورتی کونسل میں شامل کرے تو اس طبقہ کو تکلیف۔ حکومت ختم نبوت قانون میں معمولی سی رد عمل کرےتو یہ طبقہ سڑکوں پر۔ بیرون ممالک میں اسلام کی مقدس ہستیوں کی بےحرمتی ہو تو ملکی املاک اس طبقہ کے نشانے پر۔ عدالت عظمیٰ توہین رسالت کے الزام پر کسی کو بری کردے تو یہ طبقہ بغاوت پر اتر آتا ہے۔ ایوان میں قانون سازی تک اس طبقہ کے شور شرابے کے بغیر پاس کرنا ممکن نہیں رہا۔ آخر کب تک یہ طبقہ پورے ملک کو یرغمال بنا کر رکھے گا؟
 

آصف اثر

معطل
وزارت سائنس کی باگھ اس مزاحیے کو سپرد کرنے پر محفل کے عظیم الشان سائنسدانوں اور لنگوٹیے محبان کی جانب سے مذمت سننے کو نہیں ملی۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے۔ وزیراعظم نصب شدہ، وزراء مشرف زدہ۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
جو فواد چوہدری صاحب نے کہا ہے وہ میرے ناقص علم کے مطابق ممکن ضرور ہے لیکن یوں ٹوئیٹ کرنے کا کوئی مقصد نہیں بلکہ ایسا بیان اور اقدام تعصب زدہ معلوم پڑتا ہے۔
 
جو فواد چوہدری صاحب نے کہا ہے وہ میرے ناقص علم کے مطابق ممکن ضرور ہے لیکن یوں ٹوئیٹ کرنے کا کوئی مقصد نہیں بلکہ ایسا بیان اور اقدام تعصب زدہ معلوم پڑتا ہے۔
تعصب زدہ ہو یا نا ہو, توجہ ہٹاؤ و بٹاؤ ضرور ہے۔
 
فواد چوہدری کے پاس اطلاعات کے ساتھ نشریات کا بھی عہدہ تھا تو پاکستان ٹیلی ویژن کو ریاستی ٹی وی سے بالاتر بنانے کی کوشش کی اور اول اولین اپوزیشن کو بھی ائیر ٹائم دیا گیا جس پر بعد میں جنابِ نعیم الحق صاب سے ٹھن گئی۔
اب سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت ملی ہے تو اک ایسے موضوع پر بات کی جس پر کچھ کہنے سے سب کے پر جلتے ہیں۔
بلے اوہ چوہدری !!
 

جاسم محمد

محفلین
فواد چوہدری کے پاس اطلاعات کے ساتھ نشریات کا بھی عہدہ تھا تو پاکستان ٹیلی ویژن کو ریاستی ٹی وی سے بالاتر بنانے کی کوشش کی اور اول اولین اپوزیشن کو بھی ائیر ٹائم دیا گیا جس پر بعد میں جنابِ نعیم الحق صاب سے ٹھن گئی۔
ایک ایل ایل بی پاس وکیل سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر۔ جبکہ ایم بی اے پاس ڈاکٹر آئی ٹی کا وزیر صرف پاکستان میں ہی ممکن ہے۔ پھر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ ہمیں صدارتی نظام نہیں چاہئے۔ جیسا تیسا پارلیمانی نظام چل رہا ہے چلنے دو۔
 

جاسم محمد

محفلین
چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے کہا کہ نظام سے لاعلم لوگ جانتے نہیں کہ سپار کو کے لوگ بھی رویت ہلال کمیٹی کے ممبر ہوتے ہیں، ہم نے کبھی کوئی غلط فیصلہ نہیں کیا، جب چاند ہوتا ہے تو سب کو نظر آتا ہے، اگر شوق ہے قمری کیلنڈر بنانے کا تو 10 سال نہیں 100 سال کا بنالیں۔
ان صاحب کو ہر سال چاند پہلے کیسے نظر آجاتا ہے؟ اس معمہ کو حل کرنے کیلئے سائنسی کمیٹیاں بنائی جائیں۔
D502rP2XsAAfX67.jpg:large
 

سید ذیشان

محفلین
ہم محفل کے ٹرولز کو روتے تھے یہاں وزرا ہی ٹرولز بنے ہوئے ہیں۔ "سائنس اور ٹیکنالوجی" کے وزیر نے ایک ایسی لایعنی و لاحاصل بحث کا دروازہ کھول دیا ہے کہ سوشل اور مین اسٹریم میڈیا کے ساتھ ساتھ پورا ملک اس میں شامل ہو جائے گا اور "کھوتی بوہڑ تھلے" کے مصداق بات شروع ہی پاکستان کے وجود سے ہوئی ہے۔
محفل میں ٹرولنگ کے اصولوں کے عین مطابق ان ٹرول حضرت کے مقاصد بھی یہی ہیں کہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جائے۔ اصل مسئلہ اس وقت تیل کی قیمتوں میں رمضان سے چند دن پہلے اضافہ ہے۔ ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ہر سال قوم اسی مسئلے میں پڑ جاتی ہے کہ روزہ کب شروع ہوا، سعودی عرب کیساتھ رکھنا چاہئے یا نہیں، وغیرہ، وغیرہ۔ اس بات کا موصوف وزیر بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت ملی ہے تو اک ایسے موضوع پر بات کی جس پر کچھ کہنے سے سب کے پر جلتے ہیں۔
بلے اوہ چوہدری !!
اے پئی جے وزارت سینس:
چاند کو دیکھنے کا ایک طریقہ دوربین ہبل ہے جو دنیا کی سب بڑی دوربین ہے جو سپارکو نے خلا میں بھیجی ہوئی ہے، وزیر سینس فواد چوہدری
 

dxbgraphics

محفلین
آخر کب تک یہ طبقہ پورے ملک کو یرغمال بنا کر رکھے گا؟
اس طبقے کو دراصل یرغمال بنایا گیا ہے۔ اور اس پر ایک جعلی وزیر اعظم کو مسلط کیا گیا ہے۔ جس کو خاتم النبین کے الفاظ تک کہنا نہیں آتے۔ جو اپنے آپ میں ایک طوفان بدتمیزی سمائے ہوئے ہے جس کے ورکر اکابرین اسلام کی توہین پر چپ لیکن اس جعلی و نشئی وزیر اعظم کے خلاف ایک بات برداشت نہیں کر سکتی اور دوسری بات پر گالیاں دینا اپنا حق سمجھتی ہے۔ اور ان تمام مسائل کے ذمہ دار اس حکومت کو مسلط کرنے والے ہیں
 

جان

محفلین
اس طبقے کو دراصل یرغمال بنایا گیا ہے۔
ممکن ہے ابھی یہ طبقہ یرغمال بنایا گیا ہو ورنہ سٹیٹ کو ڈی سٹیبلائز کرنے میں اس کا بھرپور کردار شامل ہے۔ تاریخ کسی کی سگی نہیں ہے اگر جانبداری کی عینک اتار کے دیکھا جائے۔ قیامِ پاکستان سے پہلے اس کے مخالف، قیامِ پاکستان کے بعد ہر محاذ پہ اس کے ٹھیکیدار بننے کی کوشش۔ اسلام اور پاکستان ہر مسلمان کا ہے اور اس پہ کسی بھی مخصوص طبقے کی اجارہ داری کسی صورت قبول نہ ہے چاہے وہ مذہبی ہو یا سیاسی۔
جعلی و نشئی وزیر اعظم کے خلاف ایک بات برداشت نہیں کر سکتی
یہ وہی وزیراعظم ہے جس نے کے پی کے میں مولانا سمیع الحق صاحب کو گرانٹ دی تھی۔ یہ وہی وزیراعظم ہے جس کو تبلیغی جماعت کے اچھے خاصے طبقے کی حمایت حاصل تھی۔ کئی ایک مذہبی طبقوں کے نزدیک جمہوریت اور ووٹ پہلے حرام تھا، پھر نجانے کیسے یہ حلال ہو گیا کہ پارٹیاں بھی بن گئیں اور الیکشن بھی لڑے گئے۔ جب مقصد خداوند عالم کی رضامندی سے ہٹ کر ذاتی مقاصد کے لیے کسی ادارے یا سیاسی پارٹی کی رضامندی پہ آ جائے تو ذلت و رسوائی مقدر بن جاتی ہے۔ جب خان صاحب کے سپورٹران ن لیگ کی مخالفت میں گندی اور غلیظ زبان استعمال کرتے تھے میں تب بھی اس کی مذمت کرتا تھا اور اب بھی اس کی مذمت کرتا ہوں۔
 
Top