جو ہتھیار پھینک دیتا ہے اس کے متعلق فیصلہ عدالت پر چھوڑا جائے کہ وہ قانونی دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایسے قاتلوں کو کیا سزا دیتی ہے اور اگر عدالت انہیں بری کر دے تو یقیناً وہ با عزت اور پر امن زندگی گزارنے کے حق دار ہیں۔البتہ حملوں کے ساتھ ساتھ مذاکرات کا بھی عمل جاری رہنا چاہیے کہ جو بھی ہتھیار پھینک کر پر امن طور پر زندگی گزارنا چاہے اس کو موقعہ ضرور دیا جائے۔
میرا احتجاج نوٹ فرما لیجئے۔اجازت اور وہ بھی نواز شریف کی طرف سے۔۔۔ ۔اس پر اکبر الہ آبادی کا ایک شعر یاد آیا:
تھی شبِ تاریک، چور آئے، جو تھا ، لے گئے
کر ہی کیا سکتا تھا بندہ، کھانس لینے کے سوا۔۔۔