شاباش کپتان ، کارکردگی دکھانی ضروری ہے
غریب عوام کا خیال کرنا جاری رکھو
کپتان عوام کو سکھا رہا ہے کہ اس کے جانے کے بعد وزرا اعظم پر تنقید کیسے کرنی ہے۔ وگرنہ ایک وقت تھا کہ ہمیں پرچی والا بھی بہت پیارا سا وزیر اعظم لگتا تھا۔
اوپر نواز شریف نے بھی جعلی اسٹالز کا دورہ کیا ہوگا۔
*جنرل راحیل شریف طاہر القادری اور عمران خان کی ملاقات : تبدیلی نظام بمقابلہ تبدیلی اقتداراوپر نواز شریف نے بھی جعلی اسٹالز کا دورہ کیا ہوگا۔
طاہر صاحب کا نظام روایت پسند طبقہ کبھی قبول نہیں کرے گا اور وہ بھی جب تک یہاں آ کر قیام نہیں کریں گے، اور رائے عامہ ہموار نہیں کریں گے، تب تک وہ جوہری تبدیلی علمی سطح پر ہی لا سکیں گے اور شاید انہوں نے یہی فیصلہ کر لیا ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کہ یہاں آ کر توانائیاں ضائع کی جائیں۔
ظاہر ہے ہر کوئی عمران خان جیسا پاگل نہیں ہوتا۔ ہر طرف مایوسی دیکھ کر آج بھی پر امید ہے کہ پاکستان بدلے گا۔طاہر صاحب کا نظام روایت پسند طبقہ کبھی قبول نہیں کرے گا اور وہ بھی جب تک یہاں آ کر قیام نہیں کریں گے، اور رائے عامہ ہموار نہیں کریں گے، تب تک وہ جوہری تبدیلی علمی سطح پر ہی لا سکیں گے اور شاید انہوں نے یہی فیصلہ کر لیا ہے کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں کہ یہاں آ کر توانائیاں ضائع کی جائیں۔
اُن کو تو عاصم باجوہ سے بھی امیدیں وابستہ ہیں۔ظاہر ہے ہر کوئی عمران خان جیسا پاگل نہیں ہوتا۔ ہر طرف مایوسی دیکھ کر آج بھی پر امید ہے کہ پاکستان بدلے گا۔
نواز شریف کے بیرون ملک اثاثے نکلے، کرسی سے فارغاُن کو تو عاصم باجوہ سے بھی امیدیں وابستہ ہیں۔
عمران خان کو چاہیے کوئی بھی کام کرنے سے قبل دیسی لبرلز سے پوچھ لیا کرے تاکہ ہر متوقع تنقید کا جواب پہلے سے تیار ہو سکےایک زمانہ تھا پاکستانی فلموں میں اسٹوڈیو میں بنایا گیا بازار الگ ہی نظر آتا تھا۔ آج خان صاحب کے لیے بازار سجایا گیا۔ آدم نہ آدم زاد۔ بس صرف کپتان اور پکوڑے والا۔ ضیاء الحق مرحوم کی سائیکل کی سیر یاد آگئی۔
ظاہر ہے اب کپتان عوام میں جانے کے قابل تو رہا نہیں۔ یہی ڈھکوسلے چلیں گے شنید ہے کہ آج مسلسل ہار کا ایک اور نتیجہ آرہا ہے۔ خوشاب کے ضمنی الیکشن میں ن لیگی ہی آگے ہے۔