وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا ------------ عز م بہزاد

مغزل

محفلین
عزم بہزاد صاحب کی ایک طویل غزل سے اقتباس :

وسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا
میں نے اک وصل کو اک ہجر کی حالت لکھا

میں نے لکھا کہ صفِ دل کبھی خالی نہ ہوئی
اور خالی جو ہوئی بھی تو ملامت لکھا

صرف آواز کہاں تک مجھے جاری رکھتی
میں نے چپ سادھ لی سناٹے کو عادت لکھا

یہ سفر پاؤں ہلانے کا نہیں آنکھ کا ہے
میں نے اس باب میں رکنے کو مسافت لکھا

میں نے دستک کو لکھا کشمکشِ بے خبری
جنبشِ پردہ کو آنے کی اجازت لکھا

لکھنے والوں نے تو ہونے کا سبب لکھا ہے
میں نے ہونے کو نہ ہونے کی وضاحت لکھا

اشک اگر سب نے لکھے میں نے ستارے لکھے
عاجزی سب نے لکھی میں نے عبادت لکھا

میں نے خوشبو کو لکھا دسترسِ گمشدگی
رنگ کو فاصلہ رکھنے کی رعایت لکھا

کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے
قرب کو جب بھی لکھاجزوِ رقابت لکھا

زخم لکھنے کے لئے میں نے لکھی ہے غفلت
خون لکھنا تھا مگر میں نے حرارت لکھا

میں نے پرواز لکھی حدِ فلک سے آگے
اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا

حسنِ گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی
شور لکھنا تھا سو آزارِ سماعت لکھا

میں نے تعبیر کو تحریر میں آنے نہ دیا
خواب لکھتے ہوئے محتاجِ بشارت لکھا

میرے سر پر کبھی افسوس کا سایہ نہ رہا
رنج تھا جس کی جگہ میں نے شکایت لکھا

اتنے دعوؤں سے گذر کر یہ خیال آتا ہے
عزم کیا تم نے کبھی حرفِ ندامت لکھا

عزم بہزاد
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے۔ یقیناً عزم بہزاد اپنا معیار آپ ہیں۔

اس اعلٰی ترین غزل کی پیشکش کا شکریہ۔
 

مغزل

محفلین
محترم وارث صاحب اور چچا جان (سخنور) فرخ صاحب بہت شکریہ ، عزم صاحب میرے ہمراہ ہیں ۔ سبھی احباب آپ کی جناب سے بھی شکریہ قبول کیجئے ۔
 

فاتح

لائبریرین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بظاہر تو خوبصورت نظر نہیں آرہی ۔ مصرعوں کا ربط بھی ٹھیک نہیں ۔ معانی بہ بطنِ شاعر والا معاملہ زیادہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ لیجیے مغل صاحب! ہم نے قطع و برید کا اختیار استعمال کر لیا۔ اب تو اعتراض نہین؟ ;)
 

مغزل

محفلین
انتہائی خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ

’’ انتہائی ‘‘ -- ’’ خوبصورت ‘‘ ۔۔ کیسے ہے سرکار ۔ یہ بھی تو بتائیں۔ ؟؟
بظاہر تو خوبصورت نظر نہیں آرہی ۔ مصرعوں کا ربط بھی ٹھیک نہیں ۔ معانی بہ بطنِ شاعر والا معاملہ زیادہ ہے ۔
پھر کیسے ’’ انتہائی خوبصورت ‘‘ ہوگئی ۔ ؟؟
ہمیں بھی کچھ سمجھا دیں ۔ دیگر دوست بھی سمجھ جائیں گے۔
 

فاتح

لائبریرین
’’ انتہائی ‘‘ -- ’’ خوبصورت ‘‘ ۔۔ کیسے ہے سرکار ۔ یہ بھی تو بتائیں۔ ؟؟
بظاہر تو خوبصورت نظر نہیں آرہی ۔ مصرعوں کا ربط بھی ٹھیک نہیں ۔ معانی بہ بطنِ شاعر والا معاملہ زیادہ ہے ۔
پھر کیسے ’’ انتہائی خوبصورت ‘‘ ہوگئی ۔ ؟؟
ہمیں بھی کچھ سمجھا دیں ۔ دیگر دوست بھی سمجھ جائیں گے۔

آپ کہتے ہیں‌تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے :uncle:
مجھ سے غلطی ہو گئی یہاں بھی اور آپ کی غزل پر رائے دیتے ہوئے اس کی تعریف نہ کرنے کی بھی۔ میں اپنے دونوں مراسلے حذف کیے دیتا ہوں۔ :dontbother:
 

صائمہ شاہ

محفلین
وُسعتِ چشم کو اندوہِ بصارت لکھا
میں نے اِک وصل کو اِک ہجر کی حالت لکھا

میں نے لکھا کہ صفحۂ دل کبھی خالی نہ ہو
اور کبھی خالی ہو بھی تو ملامت لکھا

میں نے پرواز لکھی حدِ فلک سے آگے
اور بے بال و پری کو بھی نہایت لکھا

میں نے دستک کو لکھا کشمکشِ بے خبری
جُنبشِ پردہ کو آنے کی اجازت لکھا

میں نے خُوشبو کو لکھا دسترسِ گمشدگی
رنگ کو فاصلہ رکھنے کی رعایت لکھا

زخم لکھنے کےلئے میں نے لکھی ہے غفلت
خُون لکھنا تھا مگر میں نے حرارت لکھا

حُسنِ گویائی کو لکھنا تھا لکھی سرگوشی
شور لکھنا تھا سو آزارِ سماعت لکھا

میں نے تعبیر کو تحریر میں آنے نہ دیا
خواب لکھتے ہوئے محتاجِ بشارت لکھا

کوئی آسان رفاقت نہیں لکھی میں نے
قُرب کو جب بھی لکھا جذبِ رقابت لکھا

اتنے داؤں سے گزر کر یہ خیال آتا ہے
عزمؔ کیا تم نے کبھی حرفِ ندامت لکھا
 
Top