محمد نعیم وڑائچ
محفلین
وصل تیرا ادھار کر بیٹھا
میں عجب کاروبار کر بیٹھا
ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا
اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا
کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا
وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا
ہوش میں کون عشق کرتا ہے
میں بھی زیرِ خمار کر بیٹھا
کر گئے وعدہ پھر سے آنے کا
اور میں اعتبار کر بیٹھا
جتنا ناصح نے دل کو سمجھایا
اتنا سر پہ سوار کر بیٹھا
میری غلطی کہ دوستوں کو میں
دوستوں میں شمار کر بیٹھا
ساعتیں وہ ہی قیمتی تھیں نعیم
جو میں ان پہ نثار کر بیٹھا
میں عجب کاروبار کر بیٹھا
ایسی غلطی جو کی نہیں جاتی
میں اسے بار بار کر بیٹھا
اک ملی تھی حیات سو اس کو
ہدیہ راہ یار کر بیٹھا
کتنے حیلوں سے دل کو سمجھایا
اور پھر بے قرار کر بیٹھا
وہ نظر کو جھکا کے بیٹھ گئے
میں جگر تار تار کر بیٹھا
ہوش میں کون عشق کرتا ہے
میں بھی زیرِ خمار کر بیٹھا
کر گئے وعدہ پھر سے آنے کا
اور میں اعتبار کر بیٹھا
جتنا ناصح نے دل کو سمجھایا
اتنا سر پہ سوار کر بیٹھا
میری غلطی کہ دوستوں کو میں
دوستوں میں شمار کر بیٹھا
ساعتیں وہ ہی قیمتی تھیں نعیم
جو میں ان پہ نثار کر بیٹھا