Imran Niazi
محفلین
اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم
جانِ جاں ! وصل کے امکان سے کچھ آگے تک
تجھ کو سوچیں گے دل و جان سے کچھ آگے تک
ایک ہی طرزِ مخاطب رہے آخر کب تک
اب پکاریں گے تجھے 'جان' سے کچھ آگے تک
تو نے اِک نظرِ کرم کر کہ ہمیں جیت لیا
دل مگر طالبِ احسان ہے کچھ آگے تک
اِک ندامت نے رلایا مجھے آج ایسے کہ
ترنے ملبوس، گریبان سے کچھ آگے تک
شہر میںجاننے والے تو بہت ہیں لیکن
تجھ سے ملتا ہوں میں پہچان سے کچھ آگے تک
ایک وہ دن کہ تیری سوچ کا محور ہم تھے
اب تیری سوچ ہے عمران سے کچھ آگے تک،
جانِ جاں ! وصل کے امکان سے کچھ آگے تک
تجھ کو سوچیں گے دل و جان سے کچھ آگے تک
ایک ہی طرزِ مخاطب رہے آخر کب تک
اب پکاریں گے تجھے 'جان' سے کچھ آگے تک
تو نے اِک نظرِ کرم کر کہ ہمیں جیت لیا
دل مگر طالبِ احسان ہے کچھ آگے تک
اِک ندامت نے رلایا مجھے آج ایسے کہ
ترنے ملبوس، گریبان سے کچھ آگے تک
شہر میںجاننے والے تو بہت ہیں لیکن
تجھ سے ملتا ہوں میں پہچان سے کچھ آگے تک
ایک وہ دن کہ تیری سوچ کا محور ہم تھے
اب تیری سوچ ہے عمران سے کچھ آگے تک،