وطن کی مٹی گواہ رہنا ۔۔۔۔۔ گواہ رہنا ۔۔۔۔ عابی مکھنوی

عمر سیف

محفلین
وطن کی مٹی گواہ رہنا ۔۔۔۔۔ گواہ رہنا

آج بھی ہمیشہ کی طرح بائیک چلاتے ہوئے میرے منہ میں پتی والے پان کی پیک بھری تھی۔اتنی پیک اکھٹی کرنے میں مجھے پورے پندرہ منٹ جگالی کرنی پڑی تھی۔لیکن اب اسی پیک کی وجہ سے میرا دم گھٹ رہا تھا۔لباس پڑھے لکھوں جیسا ہونے کی وجہ سے مجھے کسی مناسب موقعے کا انتظار تھا۔ اور ٹریفک جام کی وجہ سے اس پیک سے با عزت طریقے سے نجات مشکل نظر آ رہی تھی۔ایک سگنل پہ کونہ پکڑتے ہوئے جیسے ہی میں نے روڈ کی سائیڈ پر پڑی گرد پہ پیک اگلی ،سامنے کھڑا سارجنٹ ٹریفک کا کنٹرول چھوڑ کر بھا گتا ہوا میری طرف لپکا۔میرا شرمندگی کے مارے برا حآل تھا کہ اب یہ بے عزتی کرے گا اور شاید کسی دوسرے بہانے سے چالان بھی کر دے کیوں کہ پیک روڈ پر پھینکنا یا تھوکنا تو ہمارے ہاں جرم نہیں ہے۔سارجنٹ میرے پاس ہانپتا ہوا پہنچا اور انتہائی عجلت میں عجب مسکنت سے مجھ سے یوں مخاطب ہوا ۔۔۔۔۔ بھائی اور گٹکا یا پان ہو گا آپ کے پاس ؟؟؟؟؟ میں نے مسکراتے ہوئے جیب میں رکھا دوسرا پان اس کے حوالے کر دیا۔۔۔اس کے انداز تشکر کا بیان میرے لفظوں کی استطاعت سے باہر ہے ۔۔۔ میرے لبوں پر یہ ملی نغمہ رواں دواں تھا ۔۔۔۔ وطن کی مٹی گواہ رہنا ۔۔۔۔۔ گواہ رہنا ۔۔۔۔ گواہ رہنا

عابی مکھنوی

بشکریہ فیسبک
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھے اس بات کی سچائی پر مکمل اعتبار ہے۔۔۔۔ زبردست۔۔۔۔ ویسے اس میں برائی کیا ہے۔۔۔ آخر کو لوگ سگریٹ بھی تو مانگتے ہیں۔ اس میں عار نہیں سمجھتے۔۔۔۔
میں اور میرا دوست لاہور ریگل کے پاس موٹر بائیک پر جا رہے تھے۔ اس کے ہاتھ میں سگریٹ تھا۔ اور ہیلمٹ اتار کر سامنے ٹینکی پر رکھا ہوا تھا۔ اچانک سامنے سے کالی وردی والا پولیس والا آیا۔ اور بائیک روک کر اس کے ہاتھ سے سگریٹ پکڑ لی۔ اور عجب شان بےنیازی سے کش لگاتا ہوا واپس چلا گیا۔۔۔ ہم اس کے بےتکلفانہ انداز سے بےحد محظوظ ہوئے۔ :)
 
Top