زنیرہ عقیل
محفلین
وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی
جو زندگی تھی وہ ان کے غم میں بیِت گئی
وہ کیسے بھول گئے ہیں مجھے تو حیرت ہے
کسی کے دل سے یوں کیسےمگر وہ پیِت گئی
خدا کرے کہ اسے درد وہ نہ سہناپڑے
کہ جس کو سہتے مری ہنستی بستی زیست گئی
وہ ایک شرم و حیا جو کبھی نگاہ میں تھی
کسی کو لاتے جو خاطر میں تو وہ ریِت گئی
صنم کی آنکھ سے چشمہ جو اشک کا پھوٹا
کہ جیسے پاس سے گلؔ گا کے کوئی گیت گئی
زنیرہ گلؔ
جو زندگی تھی وہ ان کے غم میں بیِت گئی
وہ کیسے بھول گئے ہیں مجھے تو حیرت ہے
کسی کے دل سے یوں کیسےمگر وہ پیِت گئی
خدا کرے کہ اسے درد وہ نہ سہناپڑے
کہ جس کو سہتے مری ہنستی بستی زیست گئی
وہ ایک شرم و حیا جو کبھی نگاہ میں تھی
کسی کو لاتے جو خاطر میں تو وہ ریِت گئی
صنم کی آنکھ سے چشمہ جو اشک کا پھوٹا
کہ جیسے پاس سے گلؔ گا کے کوئی گیت گئی
زنیرہ گلؔ