اقبال جہانگیر
محفلین
وفاقی دارالحکومت میں امام بارگاہ کے قریب دھماکہ،3 افراد شہید، 8 افراد زخمی
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں کری روڈ پر امام بارگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں3 افراد شہید جبکہ 8 افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مسلح حملہ آوروں کی تعداد 7 کے قریب ہے جو امام بارگاہ کے قریبی علاقوں میں چھپ گئے ہیں جب کہ کچھ حملہ آوروں کی امام بارگاہ میں گھسنے کی اطلاعات بھی ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بھی ممکنہ حملہ آوروں کے قریبی علاقوں میں چھپنے کی تصدیق کی ہے اور ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے کری روڈ پر واقع امام بارگاہ قصر سکینہ کے قریب فائرنگ کے بعد زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 3 افراد شہید ہو گئے جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس سے آپس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ قریب کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ ریسکیو ٹیمیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں جن میں سے 3 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں جبکہ مزید زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔ دھما کے کے بعد پمز اور پولی کلینک ہسپتال سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکہ خود کش تھا جس کے نتیجے میں 8 افراد کے زخمی ہوئے ہیں جنہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سرچ آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق امام بارگاہ کے قریب فائرنگ شروع ہوئی جس کے تھوڑی دیر بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق امام بارگاہ قصر سکینہ پر پہلے بھی حملے کی کوشش کی جا چکی تھی تاہم اس بار دہشت گرد دھماکہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق امام بارگاہ کے گارڈ نے جان کی قربانی دے کر مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو بچا لیا اور خودکش حملہ آور ٹارگٹ تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ میں گھسنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود گارڈ نے جان پر کھیلتے ہوئے حملہ آور کو گیٹ پر ہی روک لیا جس پر خودکش حملہ آور نے وہیں خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں3 افراد شہید ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امام بارگاہ میں مغرب کی نماز ادا کی جا رہی تھی اور اگر خودکش حملہ آور اندر گھسنے میں کامیاب ہو جاتا تو شہادتوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہو سکتی تھی۔
http://dailypakistan.com.pk/islamabad/18-Feb-2015/195393
دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروہ جنداللہ نے قبول کرلی ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1017160/
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت میں کری روڈ پر امام بارگاہ میں دھماکے کے نتیجے میں3 افراد شہید جبکہ 8 افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق مسلح حملہ آوروں کی تعداد 7 کے قریب ہے جو امام بارگاہ کے قریبی علاقوں میں چھپ گئے ہیں جب کہ کچھ حملہ آوروں کی امام بارگاہ میں گھسنے کی اطلاعات بھی ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بھی ممکنہ حملہ آوروں کے قریبی علاقوں میں چھپنے کی تصدیق کی ہے اور ان کی تلاش کا کام جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے کری روڈ پر واقع امام بارگاہ قصر سکینہ کے قریب فائرنگ کے بعد زوردار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 3 افراد شہید ہو گئے جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس سے آپس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ قریب کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا جبکہ ریسکیو ٹیمیں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں جن میں سے 3 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں جبکہ مزید زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔ دھما کے کے بعد پمز اور پولی کلینک ہسپتال سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکہ خود کش تھا جس کے نتیجے میں 8 افراد کے زخمی ہوئے ہیں جنہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ دھماکے کے بعد علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے جس کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سرچ آپریشن میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق امام بارگاہ کے قریب فائرنگ شروع ہوئی جس کے تھوڑی دیر بعد زوردار دھماکہ ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق امام بارگاہ قصر سکینہ پر پہلے بھی حملے کی کوشش کی جا چکی تھی تاہم اس بار دہشت گرد دھماکہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق امام بارگاہ کے گارڈ نے جان کی قربانی دے کر مزید قیمتی جانوں کے ضیاع کو بچا لیا اور خودکش حملہ آور ٹارگٹ تک پہنچنے میں ناکام رہا۔ خودکش حملہ آور نے امام بارگاہ میں گھسنے کی کوشش کی تاہم وہاں موجود گارڈ نے جان پر کھیلتے ہوئے حملہ آور کو گیٹ پر ہی روک لیا جس پر خودکش حملہ آور نے وہیں خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں3 افراد شہید ہوئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ امام بارگاہ میں مغرب کی نماز ادا کی جا رہی تھی اور اگر خودکش حملہ آور اندر گھسنے میں کامیاب ہو جاتا تو شہادتوں کی تعداد کئی گنا زیادہ ہو سکتی تھی۔
http://dailypakistan.com.pk/islamabad/18-Feb-2015/195393
دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروہ جنداللہ نے قبول کرلی ہے۔
http://www.dawnnews.tv/news/1017160/
آخری تدوین: