وفاقی وزیر اقلیتی امور شہبازبھٹی کو فائرنگ کرکے قتل کردیاگیا

سویدا

محفلین
اسلام آباد… وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا ہے۔پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر آئی ایٹ تھری میں واقع اپنی والدہ کے گھر سے سرکاری گاڑی نمبرجی وی 444میں دفتر جانے کیلئے نکلے تھے ، جب وہ50میٹر کے فاصلے پر ہی روز پلازہ کے سامنے پہنچے تو وہاں موجود نامعلوم حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی ، ان کو چہرے اور سینے پر گولیاں لگیں، جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے ، ان کا ڈرائیور انہیں تشویشناک حالت میں الشفا اسپتال لے گیا ، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔حملہ آور موقع سے فرار ہوگئے ہیں، جبکہ پولیس حکام نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا ہے اور شواہد جمع کئے جارہے ہیں جبکہ علاقے کی ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے ان کے ساتھ گاڑی میں موجود خاتون اور ڈرائیور کو باہر نکال کراندھا دھند فائرنگ کی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ یہاں پولیس اہلکار موجود ہوتے ہیں، تاہم آج کوئی اہلکار نظر نہیں آیا۔ حملہ آوروں نے جائے وقوع پر پمفلٹ پھینکے ہیں، جس پر فدائیان محمدﷺ ،تنظیم القاعدہ و تحریک طالبان پنجاب تحریر تھا، پمفلٹ پر مزید لکھا تھا کہ شریعت اسلامیہ میں گستاخ رسول ﷺ کے حکم صرف اور صرف قتل کا ہے۔ واضح رہے کہ ناموس رسالت ﷺ قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں۔وفاقی وزیر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ناموس رسالت ﷺ قانون کے حوالے سے انہیں دھمکیاں مل رہی تھیں، جس پرانہوں نے سکیورٹی اسکواڈ کیلئے درخواست بھی دے رکھی تھی۔ تاہم آئی جی اسلام آباد کاکہنا ہے کہ انہیں ایف سی اور پولیس کی دو سکیورٹی اسکواڈ فراہم کی گئیں تھیں، لیکن وفاقی وزیر نے ہدایت دے رکھی تھی کہ سکیورٹی اسٹاف دفتر میں موجود رہے۔
http://search.jang.com.pk/
 
مجھے تو یہ بلیک واٹر کی کاروائی لگتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے مغربی دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا جائے گا۔ جس میں اپنے گھر کی بھیدی فوزیہ وہاب خوب لنکا ڈھائے گی۔
 

mfdarvesh

محفلین
بلکل توجہ ہٹانے کی کوشش، ایک اور بلیک واٹر کا شکار
ایک بار پھر شمالی وزیرستان میں جنگ کا جواز
 

عثمان

محفلین
مجھے تو یہ بلیک واٹر کی کاروائی لگتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے مغربی دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا جائے گا۔ جس میں اپنے گھر کی بھیدی فوزیہ وہاب خوب لنکا ڈھائے گی۔

ہائیں؟؟ تو کیا "گستاخ رسول" شہباز بھٹی سلمان تاثیر ، شیری رحمان و دیگر کی مانند "فی النار" ہونے والوں کی فہرست میں شامل نہیں تھا کیا ؟
قرآن و حدیث سے لوگوں کے قتل کے جواز نکالنے والے کیا کم پڑے گئے ہیں جو اس کار خیر کے لئے اب بلیک واٹر کی ضرورت بھی پڑ گئی۔ "ملعون" کے قتل پر شادیانے بجانے والے ابھی یہاں تک بھی آئیں گے۔ دیکھتے جائیے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ميں چاہوں گا کہ آپ موقع پر موجود عينی شاہدوں کے بيان سنيں اور اس خط کے مواد پر غور کريں جو قتل کے بعد وہاں پھينکا گيا تھا۔ اس کے علاوہ دہشت گرد تنظيم کی جانب سے جاری کيا جانے والا بيان بھی غور طلب ہے جس ميں اس سارے واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے۔

ايک مشہور کہاوت ہے کہ شيطان يا برائ کی سب سے بڑی خوبی يہ ہے کہ وہ انسانوں کے بڑے گروہ کو يہ باور کروانے ميں کامياب رہتا ہے کہ اس کا کوئ وجود ہی نہيں ہے۔ مختلف اردو فورمز اور بلاگز پر يہ نقطہ نظر يا سوچ کہ اقليتی امور کے وزير شہباز بھٹی کے قتل ميں بليک واٹر يا سی آئ اے ملوث ہو سکتی ہے محض ايک حيران کن دليل اور زمينی حالات اور حقائق سے دانستہ انکار ہی قرار ديا جا سکتا ہے۔

جو رائے دہندگان اس قتل کی "ٹائمنگ" کو معنی خيز قرار دے کر سازشی زاويہ دے رہے ہیں وہ يہ کڑوی حقیقت بھول رہے ہیں کہ دہشت گردوں کی جانب سے قتل و غارت اور بے رحم کاروائياں اس پورے خطے ميں اب روز کا معمول بن چکی ہيں۔ بدقسمتی سے دہشت گردوں کی کاروائيوں سے متعلق کچھ خبروں کو زيادہ کوريج ملتی ہے اور کچھ کو کم۔ صرف ايک روز قبل مردان ميں لڑکيوں کے کالج پر حملے کے نتيجے ميں 2 طالبات جاں بحق اور 40 زخمی ہو گئيں۔

جو افراد فوری طور پر فيڈرل منسٹر شہباز بھٹی کے قتل کو کسی بيرونی ہاتھ کی جانب سے ريمنڈ ڈيوس کے معاملے سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دے رہے ہيں وہ اس حقيقت کو نظرانداز کر رہے ہيں کہ يہ سانحہ اپنی نوعيت کا کوئ انوکھا واقعہ نہيں ہے۔ يہ وہی پرتشدد ذہنيت ہے جس کی بدولت گورنر تاثير، مفتی سرفراز احمد نعيمی اور کئ ممتاز پاکستانی شہری گزشتہ چند برسوں ميں محض اس ليے ہلاک کيے جا چکے ہيں کيونکہ انھوں نے عوامی سطح پر اس نفرت اور عدم برداشت پر مبنی سوچ کے خلاف آواز بلند کی تھی جسے يہ دہشت گرد گروہ نہ صرف برملا تسليم کرتے ہيں بلکہ مذہب کے نام پر اس کی تشہير بھی کرتے ہیں۔

کوئ بھی دانش مند شخص ان درجنوں آڈيو ويڈيو پيغامات، ٹی وی انٹرويوز اور پريس کانفرنسوں کو کيسے نظرانداز کر سکتا ہے جس ميں دہشت گرد تنظيموں کے ليڈران نے برملا پاکستانی شہريوں کو نشانہ بنانے کی دھمکياں دی تھيں؟ کيا ان انٹرويوز اور اشتہاری مواد ميں کسی امريکی يا بليک واٹر کے کسی ملازم کی موجودگی کی تصديق کی جا سکتی ہے؟

ميں نے فورمز پر بارہا يہ واضح کيا ہے کہ جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو پاکستان ميں امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کا يو ايس ٹريننگ سنٹر (جو کہ بليک واٹر کے نام سے جانی جاتی تھی) سے کوئ معاہدہ نہيں ہے۔

امريکی حکومت کے مقاصد اور ارادوں کو جانچنے کے لیے آپ ان اقدامات اور کوششوں کا ايک جائزہ ليں جو امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے کی گئ ہيں۔

صدر اوبامہ کے اس مصمم ارادے کے عین مطابق جس کا مقصد پاکستان کی ان دہشت گروہوں کے خلاف کاروائیوں کی افاديت ميں اضافہ کرنا ہے جو دونوں ممالک کے ليے مشترکہ طور پر خطرہ ہيں، ہم نے سيکورٹی کی مد ميں اپنی امداد جاری رکھی ہوئ ہے تا کہ پاکستان کی ان کوششوں ميں تقوعيت فراہم کی جا سکے جو دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے ہيں جن سے پاکستان، افغانستان، خطے اور ملک کو خطرہ ہے۔

اس مدد اور امداد کا دہشت گردوں کی کاروائيوں سے موازنہ کريں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ کس کے اقدامات سے پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور کون پاکستان کے عوام کا خير خواہ ہے۔

امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس لڑائ ميں شانہ بشانہ کھڑا ہے جو عدم برداشت اور ان پرتشدد قوتوں کے خلاف ہے جو ہم سب کے لیے خطرہ ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

عسکری

معطل
امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس لڑائ ميں شانہ بشانہ کھڑا ہے جو عدم برداشت اور ان پرتشدد قوتوں کے خلاف ہے جو ہم سب کے لیے خطرہ ہيں۔

کاش آپ کا امریکہ ہمارا ساتھ چھوڑ دے تو ہی ہمارا کچھ بھلا ہو سکتا ہے
 

سویدا

محفلین
پاکستان کے حالات جہاں کہیں بھی خراب ہورہے ہیں یا جو بے گناہ لوگ مارے جارہے ہیں ان سب کے پیچھے عالمی طاقتوں کا ہی ہاتھ ہے، جائے واردات سے پمفلٹ کا مل جانا کوئی اس بات کا حتمی ثبوت ہرگز نہیں ہے کہ مارنے والے مذہبی جماعت کے کارکن ہیں،فواد بھائی آپ دوبارہ ایسی دلیل اختیار کررہے ہیں کہ جب ہم اس قسم کی دلیل دیتے ہیں تو وہ آپ کے نزدیک مضحکہ خیز قیاس آرائی ہوتی ہے ۔
اور پھر اس وقت القاعدہ، طالبان وغیرہ جتنے نام بھی استعمال کیے جارہے ہیں یہ صرف دکھاوا ہے،مذہبی رہنما مارا جائے یا سیاسی یا اقلیتی ان سب کے پیچھے ایک ہی ہاتھ ہے۔
اور مقصد صرف ایک ہے کہ پاکستان میں فساد ہو،اوپر سے دکھاوے کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ جیسے بے شمار عنوانات اور راگ الاپے جارہے ہیں،موافق مخالف فریق اور گروپ بندی ایک ہی طرف سے کی جارہی ہے موافق مخالف کو مارنے والے بھی ایک
ہی لوگ ہیں۔
 

سویدا

محفلین
ميں چاہوں گا کہ آپ موقع پر موجود عينی شاہدوں کے بيان سنيں اور اس خط کے مواد پر غور کريں جو قتل کے بعد وہاں پھينکا گيا تھا۔ اس کے علاوہ دہشت گرد تنظيم کی جانب سے جاری کيا جانے والا بيان بھی غور طلب ہے جس ميں اس سارے واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے۔
آج کے ترقی یافتہ دور میں حلیہ تبدیل کرلینا یا کمپیوٹر سے از خود پمفلٹ تیار کرکے پرنٹ آوٹ نکال لینا اور پرنٹ یا الیکٹرونک میڈیا میں بیان ڈال دینا بائیں ہاتھ کا کام ہے۔

صرف ايک روز قبل مردان ميں لڑکيوں کے کالج پر حملے کے نتيجے ميں 2 طالبات جاں بحق اور 40 زخمی ہو گئيں۔

اس قسم کے حملے جان بوجھ کر کرائے جارہے ہیں تاکہ ملک میں انارکی انتشار نفرت عداوت پیدا ہو۔

يہ وہی پرتشدد ذہنيت ہے جس کی بدولت گورنر تاثير، مفتی سرفراز احمد نعيمی اور کئ ممتاز پاکستانی شہری گزشتہ چند برسوں ميں محض اس ليے ہلاک کيے جا چکے ہيں کيونکہ انھوں نے عوامی سطح پر اس نفرت اور عدم برداشت پر مبنی سوچ کے خلاف آواز بلند کی تھی جسے يہ دہشت گرد گروہ نہ صرف برملا تسليم کرتے ہيں بلکہ مذہب کے نام پر اس کی تشہير بھی کرتے ہیں۔

مذکورہ تمام شخصیات کی ہلاکت کے پس پردہ ایک ہی ہاتھ ہے۔

کوئ بھی دانش مند شخص ان درجنوں آڈيو ويڈيو پيغامات، ٹی وی انٹرويوز اور پريس کانفرنسوں کو کيسے نظرانداز کر سکتا ہے جس ميں دہشت گرد تنظيموں کے ليڈران نے برملا پاکستانی شہريوں کو نشانہ بنانے کی دھمکياں دی تھيں؟ کيا ان انٹرويوز اور اشتہاری مواد ميں کسی امريکی يا بليک واٹر کے کسی ملازم کی موجودگی کی تصديق کی جا سکتی ہے؟

اس قسم کی ویڈیوز بنانا ،اشتہارات اور بیانات جاری کرتے رہنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ،اور اگر بالفرض یہ لوگ حقیقت بھی ہیں تو کسی عام آدمی کی ان تک رسائی نہیں اور یہ خود عالمی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔
 

سویدا

محفلین
امريکی حکومت کے مقاصد اور ارادوں کو جانچنے کے لیے آپ ان اقدامات اور کوششوں کا ايک جائزہ ليں جو امريکی حکومت کی جانب سے پاکستان کی دہشت گردوں کے خلاف صلاحيتوں ميں اضافے کے لیے کی گئ ہيں۔
صدر اوبامہ کے اس مصمم ارادے کے عین مطابق جس کا مقصد پاکستان کی ان دہشت گروہوں کے خلاف کاروائیوں کی افاديت ميں اضافہ کرنا ہے جو دونوں ممالک کے ليے مشترکہ طور پر خطرہ ہيں، ہم نے سيکورٹی کی مد ميں اپنی امداد جاری رکھی ہوئ ہے تا کہ پاکستان کی ان کوششوں ميں تقوعيت فراہم کی جا سکے جو دہشت گردی کے ان محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کے ليے ہيں جن سے پاکستان، افغانستان، خطے اور ملک کو خطرہ ہے۔
اس مدد اور امداد کا دہشت گردوں کی کاروائيوں سے موازنہ کريں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ کس کے اقدامات سے پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور کون پاکستان کے عوام کا خير خواہ ہے۔
امريکہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے ساتھ اس لڑائ ميں شانہ بشانہ کھڑا ہے جو عدم برداشت اور ان پرتشدد قوتوں کے خلاف ہے جو ہم سب کے لیے خطرہ ہيں۔

پاکستان کے خرابی حالات کا ذمہ دار صرف اور صرف امریکہ ہی ہے ، اسلام اور مذہب کے نام سے جو لوگ دہشت گردی کررہے ہیں ان کو در حقیقت امریکہ ہی کی مدد حاصل ہے ، ریمنڈ ڈیوس بھی اسی سنہری سلسلے کی ایک کڑی تھا۔
پاکستان میں موجودہ فرقہ واریت ، تعصب ، دہشت گردی ، مذہبی منافرت ، طالبان ازم ، شدت پسندی ، عدم برداشت ان سب کے پیچھے امریکہ ہی کا ہاتھ ہے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ميں چاہوں گا کہ آپ موقع پر موجود عينی شاہدوں کے بيان سنيں اور اس خط کے مواد پر غور کريں جو قتل کے بعد وہاں پھينکا گيا تھا۔ اس کے علاوہ دہشت گرد تنظيم کی جانب سے جاری کيا جانے والا بيان بھی غور طلب ہے جس ميں اس سارے واقعے کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے۔

میں بھی چاہوں گا کہ لاہور میں ہونے والے واقعہ میں عینی شاہدوں کے بیان سنیں اور جو مفرور ہیں ان کو پنجاب پولیس کے حوالے کریں۔
 

سویدا

محفلین
اس مدد اور امداد کا دہشت گردوں کی کاروائيوں سے موازنہ کريں اور پھر يہ فيصلہ کريں کہ کس کے اقدامات سے پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور کون پاکستان کے عوام کا خير خواہ ہے۔

واہ بہت خوب ! اسے کہتے ہیں چٹ بھی اپنی پٹ بھی اپنی
 

شمشاد

لائبریرین
بس جی کیا بتائیں “جو چاہے آپ کا حُسن کرشمہ ساز کرے“ شاعر نے شاید انہی کے لیے تو کہا تھا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
یقیناً اب فواد صاحب کو جواب دینا ذرا مشکل ہوگا، کہ فواد صاحب اپنے پیشہ ورانہ فرائض نبھاتے ہوئے یکطرفہ حمایت کے علاوہ کچھ نہیں کہہ سکتے جب کہ باقی دوست اپنے لوگوں کی محبت میں بات کر رہے ہیں۔
 

طالوت

محفلین
حسب عادت امریکی سازش ، یہودی سازش ، بلیک واٹر سازش ، وائٹ ہاؤس سازش ۔ اٹھارہ کروڑ اانسانوں کا ملک دو درجن سے زائد امن و امان قائم کرنے کے لئے خفیہ و ظاہر ایجنسیاں ، دنیا کی "بہترین" فوج ، ایٹم بم ، دور مار میزائل اور ہر سال اربوں کی ہتھیاروں کی خرید و فروخت اس کے باوجود بھی اگر اس ملک کوئی دوسرا سازش کر رہا ہےتو قصور اس کا نہیں مقام شرم ہمارے لئے ہے۔
اگر بادشاہ سلامت سے جوتے مارنے والوں کی تعداد میں اضافے کی درخواستیں جاری رہی تو مزید "اچھی" خبریں سننے کو ملیں گی۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کچھ بلاگز اور فورمز پر يہ رائے حقائق کے منافی ہے کہ امريکی حکومت صرف اسی موقع پر ردعمل کا اظہار کرتی ہے اور بيان جاری کرتی ہے جب پاکستان ميں کسی غير مسلم کی ہلاکت ہوتی ہے۔ چاہے وہ بے نظير بھٹو ہوں، گورنر تاثير يا سينکڑوں کی تعداد ميں ہونے والے خودکش حملے – اسلام آباد ميں امريکی سفارت خانے اور سينير امريکی اہلکاروں کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری بيانات اور پريس ريليز جو گزشتہ چند برسوں کے دوران ميں نے خود بے شمار اردو فورمز پر پوسٹ کيے ہیں وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ہم دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے مذہب سے قطع نظر دہشت گردی کے نظريے کو مسترد کرتے ہیں۔

وفاقی وزير شہباز بھٹی کے قتل پر امريکی صدر، سيکرٹری کلنٹن اور ديگر سينير امريکی عہديداروں کے بيانات کا مقتول کے مذہب يا سياسی وابستگی سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ وہ پاکستان کی حکومت کے وفاقی وزير تھے جس حکومت کو پاکستان کے عوام نے جمہوری طور پر منتخب کيا ہے۔ اس تناظر ميں وہ پاکستان کی قوم کی نمايندگی کر رہے تھے۔

دن دھاڑے ان کا بے رحم قتل ان قوتوں کی سوچ کو واضح کرتا ہے جنھوں نے برملا پاکستان کے بانيوں کے نظريے کو مسترد کر ديا ہے۔ ميں آپ کو ياد دلا دوں کہ پاکستان کے پرچم ميں سفيد رنگ پاکستان ميں رہنے والےغیر مسلموں کی نمايندگی کرتا ہے۔ يہ قائد اعظم کا پاکستان کے ليے خواب تھا، ايک ايسا ملک جہاں ہر شہری کو اس کے مذہبی عقائد سے قطع نظر يکساں نمايندگی حاصل ہو۔ شہباز بھٹی کا قتل نہ صرف يہ کہ پاکستان کی حکومت کی رٹ پر براہراست حملہ ہے بلکہ پاکستان اور قائداعظم کے بنيادی نظريے کو رد کرنے کی بھی کوشش ہے۔

امريکی حکومتی عہدیداروں کے اس قتل کے حوالے سے جاری ہونے والے بيانات امريکی عوام کی سوچ اور ان کے جذبات کی عکاسی کرتے ہيں جو دہشت گردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو مسترد کرتے ہيں اور پاکستان کے عالمی تشخص پر اس کھلے حملے کی مذمت کرتے ہيں، وہ تشخص جسے قائداعظم نے خود دنيا کے سامنے پيش کيا تھا۔

اسی سوچ کی جھلک سيکرٹری کلنٹن کے بيان ميں بھی موجود ہے۔

"يہ صرف ايک شخص پر حملہ نہيں تھا، بلکہ روادری کی ان قدروں اور تمام مذاہب اور پس منظر کے حامل اشخاص کی حرمت پر بھی حملہ ہے جن کے ليے بانی پاکستان محمد علی جناح نے بھی آواز بلند کی تھی۔ "

ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ امریکی حکومت وفاقی وزير شہباز بھٹی کے قتل کی مذمت کرنے ميں تنہا نہیں ہے۔ امريکہ میں رہنے والے لاکھوں مسلمانوں نے بھی اس حوالے سے غم وغصے کا اظہار کيا ہے اور مذہب کے نام پر معاشرے ميں عدم تحفظ اور تشدد کو فروغ دينے والی غلط سوچ کو مکمل نظرانداز کيا ہے۔
مسلمانوں کی تنظيم آئ – ايس – اين – اے کے ڈائريکٹر ڈاکٹر سيد سعيد نے انھی خيالات کا اظہار کيا ہے۔ انھوں نے حال ہی ميں شہباز بھٹی سے ملاقات بھی کی تھی اور پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران گرجا گھروں کو جلائے جانے اور عيسائيوں کی ہلاکت کے واقعات پر اپنے افسوس کا اظہار بھی کيا تھا۔ انھوں نے يہ واضح کيا کہ آئ – ايس – اين – اے اس بات پر يقين رکھتی ہے کہ يہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ مسلم اکثريتی ممالک ميں اقليتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہريوں کے تحفظ کو يقينی بنائيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 

شمشاد

لائبریرین
امریکہ اور یورپی ممالک تو شہباز بھٹی کے قتل پر مذمت تو کریں گے ہی لیکن ان ممالک کو ایک امریکی کے ہاتھوں قتل کیئے جانے والے مقتول کیوں نظر نہیں آتے، اس وقت ان کی مذمت کہاں سو جاتی ہے۔ کیا بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے پر یہ کہہ دینا کہ ہمیں افسوس ہے، کافی ہے۔
 
Top