جاسم محمد
محفلین
وفاق کا آئینی کردار ادا کرنے کا فیصلہ، آرٹیکل 149 نافذ کرنے کا اعلان
ویب ڈیسک 11 ستمبر 2019
اسلام آباد: کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 کے نفاذ کا یہی درست وقت ہے، مسائل حل کرنے ہیں تو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 149(4) کے نفاذ کے حق میں ہیں، کراچی میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کا نفاذ بھی ضروری بن گیا ہے، دیکھنا ہوگا لوکل ایکٹ 2013 آرٹیکل 140 اے سے کتنا تضاد رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آ جائیں گی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہے، ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں، آرٹیکل 149(4 ) گورنر راج نہیں ڈائریکشن دیتی ہے، وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگا این ایف سی کے تحت حکومت سندھ کو کتنی رقم ملی ہے، سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ابھی عوام کہہ رہی ہے کہ کراچی میں کچرا نہیں اٹھ رہا، جب گورنر راج لگائیں گے تو پھر کہیں گے کیوں لگا دیا، پیپلز پارٹی والوں نے 11 سال میں کیا کیا، این ایف سی سے کتنے پیسے ملے، سیلز ٹیکس کتنا صوبے سے ملتا ہے، یہ سب دیکھنا ہے۔
ویب ڈیسک 11 ستمبر 2019
اسلام آباد: کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا ہے، وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کراچی میں آرٹیکل 149(4) نافذ کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے آرٹیکل 149 کے نفاذ کا یہی درست وقت ہے، مسائل حل کرنے ہیں تو سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 149(4) کے نفاذ کے حق میں ہیں، کراچی میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کا نفاذ بھی ضروری بن گیا ہے، دیکھنا ہوگا لوکل ایکٹ 2013 آرٹیکل 140 اے سے کتنا تضاد رکھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 149(4) گورنر راج کی بات نہیں کرتا، یہ وفاقی حکومت کو خصوصی اختیار دیتا ہے، اس سے متعلق شکایت کرنا پی پی کا حق ہے، ساری باتیں ابھی نہیں بتا سکتا، وقت آنے پر چیزیں سامنے آ جائیں گی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا سندھ میں کوئی مداخلت نہیں کر رہے، ہم آئین میں رہتے ہوئے کام کر رہے ہیں، آرٹیکل 149(4 ) گورنر راج نہیں ڈائریکشن دیتی ہے، وفاقی حکومت سندھ میں گورنر راج نہیں لگا رہی۔
انھوں نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگا این ایف سی کے تحت حکومت سندھ کو کتنی رقم ملی ہے، سعید غنی اپنے بھائی ہیں ان کو مجھ سے زیادہ سیاست اور وکالت آتی ہے، وہ کہہ رہے ہیں ڈائریکشن دی جا سکتی ہے مداخلت نہیں، لیکن ڈائریکشن تب دی جاتی ہے جب مداخلت کرنا جائز ہو۔
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ ابھی عوام کہہ رہی ہے کہ کراچی میں کچرا نہیں اٹھ رہا، جب گورنر راج لگائیں گے تو پھر کہیں گے کیوں لگا دیا، پیپلز پارٹی والوں نے 11 سال میں کیا کیا، این ایف سی سے کتنے پیسے ملے، سیلز ٹیکس کتنا صوبے سے ملتا ہے، یہ سب دیکھنا ہے۔