پیاسا صحرا
محفلین
وفا کا عہد تھا دل کو سنبھالنے کیلیے
وہ ھنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کیلیے
بندھا ھوا ھے ، بہاروں کا اب وھیں تانتا
جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کیلیے
کوئی نسیم کا نغمہ ، کوئی شمیم کا راگ
فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کیلیے
خدا نکردہ ، زمین پاؤں سے اگر کھسکی
بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے کیلیے
اتر پڑے ھیں کدھر سے یہ آندھیوں کے جلوس
سمندروں سے جزیرے نکالنے کیلیے
تری سلیقہ ترتیب نو کا کیا کہنا
ھمیں تھے قریہ ء دل سے نکالنے کیلیے
کبھی ھماری ضرورت پڑے گی دنیا کو
دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کیلیے
وہ ھنس پڑے مجھے مشکل میں ڈالنے کیلیے
بندھا ھوا ھے ، بہاروں کا اب وھیں تانتا
جہاں رکا تھا میں کانٹے نکالنے کیلیے
کوئی نسیم کا نغمہ ، کوئی شمیم کا راگ
فضا کو امن کے قالب میں ڈھالنے کیلیے
خدا نکردہ ، زمین پاؤں سے اگر کھسکی
بڑھیں گے تند بگولے سنبھالنے کیلیے
اتر پڑے ھیں کدھر سے یہ آندھیوں کے جلوس
سمندروں سے جزیرے نکالنے کیلیے
تری سلیقہ ترتیب نو کا کیا کہنا
ھمیں تھے قریہ ء دل سے نکالنے کیلیے
کبھی ھماری ضرورت پڑے گی دنیا کو
دلوں کی برف کو شعلوں میں ڈھالنے کیلیے