وقتِ قبولیت

وقتِ قبولیت ہے یہ
ہاتھ اُٹھتے ہیں دعا کے لئے
ضبطِ غم تھم گیا
حوصلہ اور بڑھ گیا
خوابِ وصل آنکھوں میں لئے
شامِ ہجراں ڈھلنے کو ہے
سانس رُکنے لگی ہے اب
دل ڈھڑکنے لگا ہے اب
مایوس نہ ہو‘ اُمید کی جلو میں
ختم ہونے کو ہے ستم شاید
محبت کا تو ہے یہ دستور
تو مجھ سے‘ میں تجھ سے دور
تیرے ہجر کی اداسیوں میں
طبیعت اور گھبرا رہی ہے
کڑے کوسوں کے سناٹے میں
تیری آواز اب تک آ رہی ہے
محبت نہ سہی‘ رسم و راہ کیا کم ہے؟
الفت نہ سہی‘ بے قرار دل کیا کم ہے؟
 
مرزا عبدالعلیم بیگ صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔

اپنا تعارف تو دیں، کہ اردو محفل کے دیگر اراکین آپ سے متعارف ہو سکیں۔

یہ رہا تعارف کا زمرہ
ہوگا کوئی ایسا بھی کہ غالبؔ کو نہ جانے؟
شاعر تو وہ اچھا ہے، پہ بدنام بہت ہے

جی شمشاد صاحب ابھی پروفائل اپ ڈیٹ کر دیتے ہیں ۔۔۔
- کب سے ہوں کیا بتاؤں جہان خراب میں!

Mirza A.A. Baig, Author at Modern Diplomacy
mirzaabdulaleembaig
 
Top