وقت برباد میں نہیں کرتا : غزل براہ اصلاح

اشرف علی

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
آداب !

آپ اساتذۂ کرام سے اصلاح و رہنمائی کی درخواست ہے _
شکریہ


غزل

وقت برباد میں نہیں کرتا
اب اسے یاد میں نہیں کرتا

تجھ سے ملنے کی تجھ کو پانے کی
کوئی فریاد میں نہیں کرتا

اک کمٹمنٹ کر لی تھی ورنہ
اس کو آزاد میں نہیں کرتا

ہے نا یہ بھی خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا

جب تک اشرف نہ دے توجہ سب
کچھ بھی ارشاد میں نہیں کرتا
 
اک کمٹمنٹ کر لی تھی ورنہ
اس کو آزاد میں نہیں کرتا
بھائی، اگرچہ میں خود ’’اردو شاعری‘‘ میں انگریزی الفاظ ’’گھسیڑنے‘‘ کا مرتکب رہا ہوں ۔۔۔ مگر اب اس عمل سے تقریباً رجوع کر لیا ہے :)
بہتر یہی ہوگا کہ کمٹمنٹ کی جگہ اردو کا ہی کوئی لفظ لائیں۔

ہے نا یہ بھی خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا
نا بطور کلمۂ اصرار مجھے کسی فقرے کے آخر میں ہی مناسب لگتا ہے۔

جب تک اشرف نہ دے توجہ سب
کچھ بھی ارشاد میں نہیں کرتا
پہلے مصرعے میں دے کے بجائے دیں کا محل ہے۔
دوسرے یہ کہ خود اپنے بارے میں ’’ارشاد کرنا‘‘ کہنا تعلّی کے زمرے میں آئے گا، جس کو اچھا اسلوب نہیں سمجھا جاتا۔

باقی کے اشعار مجھے تو ٹھیک لگ رہے ہیں۔
 

اشرف علی

محفلین
بھائی، اگرچہ میں خود ’’اردو شاعری‘‘ میں انگریزی الفاظ ’’گھسیڑنے‘‘ کا مرتکب رہا ہوں ۔۔۔ مگر اب اس عمل سے تقریباً رجوع کر لیا ہے :)
بہتر یہی ہوگا کہ کمٹمنٹ کی جگہ اردو کا ہی کوئی لفظ لائیں۔


نا بطور کلمۂ اصرار مجھے کسی فقرے کے آخر میں ہی مناسب لگتا ہے۔


پہلے مصرعے میں دے کے بجائے دیں کا محل ہے۔
دوسرے یہ کہ خود اپنے بارے میں ’’ارشاد کرنا‘‘ کہنا تعلّی کے زمرے میں آئے گا، جس کو اچھا اسلوب نہیں سمجھا جاتا۔

باقی کے اشعار مجھے تو ٹھیک لگ رہے ہیں۔
بہت بہت شکریہ سر آپ نے اتنی ساری اہم باتیں بتائی _ آئندہ ان باتوں کی روشنی میں شعر کہنے کی کوشش کروں گا _ جزاک اللّٰہ خیراً

ان اشعار کو دیکھ لیں سر اور براہ مہربانی اصلاح فرما دیں ...

یاد اک عہد آ گیا ورنہ
تجھ کو آزاد میں نہیں کرتا

کیا نہیں یہ خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا

حکم اشرف تِرا نہ ہوتا تو
کچھ بھی ارشاد میں نہیں کرتا
 

الف عین

لائبریرین
بہت بہت شکریہ سر آپ نے اتنی ساری اہم باتیں بتائی _ آئندہ ان باتوں کی روشنی میں شعر کہنے کی کوشش کروں گا _ جزاک اللّٰہ خیراً

ان اشعار کو دیکھ لیں سر اور براہ مہربانی اصلاح فرما دیں ...

یاد اک عہد آ گیا ورنہ
تجھ کو آزاد میں نہیں کرتا

کیا نہیں یہ خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا

حکم اشرف تِرا نہ ہوتا تو
کچھ بھی ارشاد میں نہیں کرتا
پہلے دونوں اشعار تو درست ہو گئے ہیں لیکن مقطع اب بھی۔ روانی بھی اچھی نہیں اور 'ارشاد' تو اب بھی ہے ہی جس پر عزیزی راحل نے اعتراض کیا تھا.( میں ایسی باتوں کو شاعر پر چھوڑ دیتا ہوں)
 

اشرف علی

محفلین
پہلے دونوں اشعار تو درست ہو گئے ہیں لیکن مقطع اب بھی۔ روانی بھی اچھی نہیں اور 'ارشاد' تو اب بھی ہے ہی جس پر عزیزی راحل نے اعتراض کیا تھا.( میں ایسی باتوں کو شاعر پر چھوڑ دیتا ہوں)
معذرت سر
میں اپنی کم فہمی کی وجہ سے محترم راحل صاحب کی بات کو اس وقت پوری طرح سمجھ نہیں پایا
اب سمجھ میں آیا کہ لفظ 'ارشاد' کو ہٹانا ہوگا اور اس کی جگہ کوئی دوسرا قافیہ لانا پڑیگا
ان شاء اللّٰہ کسی دوسرے مقطع کے ساتھ بعد نمازِ جمعہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہوں
بہت بہت شکریہ جزاک اللّٰہ خیراً
 

اشرف علی

محفلین
پہلے دونوں اشعار تو درست ہو گئے ہیں لیکن مقطع اب بھی۔ روانی بھی اچھی نہیں اور 'ارشاد' تو اب بھی ہے ہی جس پر عزیزی راحل نے اعتراض کیا تھا.( میں ایسی باتوں کو شاعر پر چھوڑ دیتا ہوں)
اب دیکھیں سر ! ان دونوں میں سے کیا کوئی مقطع ٹھیک ہے ؟

اشرف اس کے خیالوں سے بھی اب
خلوت آباد میں نہیں کرتا

ہے وہ عادل اسی لیے اشرف
داد بیداد میں نہیں کرتا
 

الف عین

لائبریرین
اب دیکھیں سر ! ان دونوں میں سے کیا کوئی مقطع ٹھیک ہے ؟

اشرف اس کے خیالوں سے بھی اب
خلوت آباد میں نہیں کرتا

ہے وہ عادل اسی لیے اشرف
داد بیداد میں نہیں کرتا
خلوت آباد پسند آئی ترکیب، لیکن پہلے مصرع میں خیالوں کی 'وں' کا اسقاط اچھا نہیں۔ اس کی بجائے یادوں استعمال کیا جائے۔
 

اشرف علی

محفلین
خلوت آباد پسند آئی ترکیب، لیکن پہلے مصرع میں خیالوں کی 'وں' کا اسقاط اچھا نہیں۔ اس کی بجائے یادوں استعمال کیا جائے۔
سر ! آپ نے میری کسی ٹوٹی پھوٹی کوشش پر اپنی پسندیدگی کا اظہار فرمایا ، میری حوصلہ افزائی کے لیے یہی بہت ہے _ جزاک اللّٰہ خیراً

آپ کی تجویز کے مطابق 'خیالوں' کی جگہ 'یادوں' کے ساتھ مقطع پیشِ خدمت ہے سر

اس کی یادوں سے بھی اب اے اشرف
خلوت آباد میں نہیں کرتا

سر ! کیا اب ٹھیک ہو گیا مقطع ؟

اور میرے ذہن میں اک سوال آ رہا ہے سر
چونکہ یہ غزل چھوٹی ہے اور اس میں صرف پانچ ہی اشعار ہیں تو مطلع اور مقطع میں 'یاد نہ کرنے والا مضمون' ریپیٹ کرنے سے کوئی حرج تو نہیں ہوگا نا کیونکہ مطلع میں کہا جا چکا ہے کہ "اب اسے یاد میں نہیں کرتا"
براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں سر
 

اشرف علی

محفلین
ایک اور مطلع ابھی میں نے سوچا ہے سر

خود کو برباد میں نہیں کرتا
جا تجھے شاد میں نہیں کرتا

اگر یہ ٹھیک ہوگا تو کیا پہلے مطلع کی جگہ اس کو رکھ سکتا ہوں سر ؟
 

اشرف علی

محفلین
مقطع تو ٹھیک ہو گیا لیکن مطلع مجھے پرانا ہی بہتر لگ رہا ہے
پھر ٹھیک ہے سر
پرانا مطلع ہی رکھ لیتا ہوں
اصلاح و رہنمائی کے لیے میں تہہِ دل سے آپ کا اور محترم راحل صاحب کا شکر گزار ہوں

غزل (اصلاح کے بعد دوبارا)

وقت برباد میں نہیں کرتا
اب اسے یاد میں نہیں کرتا

تجھ سے ملنے کی تجھ کو پانے کی
کوئی فریاد میں نہیں کرتا

یاد اک عہد آ گیا ورنہ
تجھ کو آزاد میں نہیں کرتا

کیا نہیں یہ خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا

اس کی یادوں سے بھی اب اے اشرف
خلوت آباد میں نہیں کرتا
 

اشرف علی

محفلین
پھر ٹھیک ہے سر
پرانا مطلع ہی رکھ لیتا ہوں
اصلاح و رہنمائی کے لیے میں تہہِ دل سے آپ کا اور محترم راحل صاحب کا شکر گزار ہوں

غزل (اصلاح کے بعد دوبارا)

وقت برباد میں نہیں کرتا
اب اسے یاد میں نہیں کرتا

تجھ سے ملنے کی تجھ کو پانے کی
کوئی فریاد میں نہیں کرتا

یاد اک عہد آ گیا ورنہ
تجھ کو آزاد میں نہیں کرتا

کیا نہیں یہ خوشی کی بات کہ اب
خود کو ناشاد میں نہیں کرتا

اس کی یادوں سے بھی اب اے اشرف
خلوت آباد میں نہیں کرتا
غزل کی پسندیدگی کے لیے ممنون و مشکور ہوں سر
اللّٰہ آپ کو حصار خیر میں رکھے ، آمین
 
Top